دینی مدارس کے طلبا ء اسلام اور پاکستان کے محافظ ہیں
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق صاحب نے اسلام آباد میں دارالعلوم جامعہ فریدیہ کے دورے کے موقع پر کہا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے اوردنیا میں پاکستان کے ایک نظریاتی اور اسلامی ملک ہونے کی پہچان ہیں۔ دینی مدارس میں اس وقت 35لاکھ طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں جن میں سے اکثریت ان حفاظ کرام کی ہے جو اللہ کی آخری کتاب قرآن پاک کو اپنے سینوں میں محفوظ کررہے ہیں مگر عالمی استعماری قوتوں کے غلام حکمرانوں کا ہمیشہ ان مدارس کے ساتھ سلوک معاندانہ رہا ہے۔ دینی مدارس کے طلباء اسلام اور پاکستان کے اصل محافظ اور امت کی آئندہ آنے والی قیادت ہیں۔یہ ادارے عالمی استعماری قوتوں کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر قرآن و سنت کے علوم کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ان اداروں کے خلاف بلاجواز زہریلا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔دہشت گردی کے نام پر دینی مدارس کو بدنام کرنے کی سازش اس لئے ناکام ہوئی کہ آج تک کسی دینی ادارے سے کوئی ایک دہشت گردنہیں پکڑا گیالیکن اس کے باوجود منفی پروپیگنڈا جاری ہے۔افسوس یہ ہے کہ حکومتوں نے مدارس اور دینی علوم کے طلباء کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
دینی مدارس میں ایسی قیادت تیارہوتی ہے جو امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر ہے ۔ لندن ،برطانیہ اور امریکا سے تعلیم حاصل کرنے والے پڑھے لکھے حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے ۔آج ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھوادیا گیا ہے ۔آئی ایم ایف نے جس طرح شام ، عراق ،کینیا ،یمن کو تباہ کیا یہی سلوک پاکستان کے ساتھ کرنا چاہتا ہے ۔ پاکستان میں اس وقت امانت دار قیادت کی ضرورت ہے۔ اگر امانت دار قیادت مل جائے تو یہی ملک پوری دنیا کی قیادت کرے گا۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا ہے ۔پاکستان کو بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ ملک کی قیادت جماعت اسلامی کے ہاتھوں میں دے ۔ہم عزم کرتے ہیں کہ پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے مل کر جدوجہد کریں گے۔
جماعت اسلامی کے تحت چلنے والے دینی مدارس اور دیگر مدارس میں بنیادی فرق یہی ہے کہ جماعت اسلامی کے مدارس تمام تر فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتحاد و اتفاق کی تعلیم دی جاتی ہے۔ قوم کو اس وقت امت واحدہ بنانے کی ضرورت ہے۔ آج ملک میں قوم پرستی اور مسلک پرستی کی وجہ سے امت ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی جس کی وجہ سے ہی پاکستان ،اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے لیے تر نوالہ بن گیا ۔ دینی مدارس میں جمعیت طلبہ عربیہ کے قیام کا مقصد تمام مسالک سے وابستہ مدارس میں پڑھنے والے طلبہ کے لیے عزت اور احترام کا رشتہ پیدا کرنا ہے ۔ہمیں امید ہے کہ پاکستان حقیقی معنوں میں اسلامی اور مثالی پاکستان بنے گا جس کی بنیاد مدارس سے فارغ التحصیل علما کرام مفتیان کرام ہی بنیں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ مدارس سے فارغ التحصیل علما کرام و مفتیان کرام نے وقت کے چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے ۔موجودہ دور میں سب سے بڑا چیلنج غیر اسلامی نظام اور باطل کی حکومت ہے۔ اس حکومت کی وجہ سے سود کا نظام اورعدالتوں میں قرآن و سنت کے بجائے انگریزوں کا نظام ہے ۔ انہی حکمرانوں کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے ۔ مسلمانوں کے بچے اور بچیاں مخلوط نظام میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
بحیثیت مسلمان ہمیں معاشرے میں اپنے معاملات اور کاروبار قرآن وسنت کے مطابق طے کرنے چاہئیں ۔نبی کریم ۖ نے 23سا ل میں دنیا کو دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ اسلامی نظام نافذ کر کے دنیا کو تبدیل کیا ،اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور مثالی اسلامی حکومت قائم کی ۔مدارس اسلام کی فیکٹریاں ہیں اور یہاں سے فارغ ہونے والے علما کرام کے لیے معاشرے میں دعوت و تبلیغ کرنے کا کام موجودہ دور میں ایک بڑا چیلنج ہے۔پاکستان میں معاشی ناہمواری سے لوگ دین سے دورہورہے ہیں ۔ملک کا پڑھا لکھا طبقہ بھی دین سے دوری اختیار کررہا ہے۔فارغ التحصیل طلبہ کی ذمے داری ہے کہ ایسے افراد کی اصلاح کے لیے رابطے کریں اور دین کی طرف دعوت دیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور مغرب کی آیا صوفیہ کی بطور مسجد بحالی پرتنقید بلا جوازہے۔آیا صوفیہ پہلے بھی مسجد تھی جسے غیر قانونی طریقے سے میوزیم میں بدل دیا گیا تھا جس سے مسلمانوں کے دل زخمی تھے۔ عالمی قوانین ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنی عبادت گاہوں کی حفاظت کاحق دیتے ہیں۔امریکہ اور مغرب کو فلسطین میں اسرائیلی مظالم،مسلمانوں کے قبلہ اول پر ناجائز قبضہ اور مساجد کی بے حرمتی کرتے ہوئے ان میں شراب خانے اور جوئے کے اڈے کھولنے کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ اسلام تمام مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے۔عالمی برادری کو بھی اسلامی شعائر کا احترام کرنا چاہئے۔
٭٭٭