میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہمارے وزیر اعلیٰ سندھ بھی بول پڑے۔۔واہ ۔۔جی واہ

ہمارے وزیر اعلیٰ سندھ بھی بول پڑے۔۔واہ ۔۔جی واہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۴ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

یہ تو ثابت ہی ہوجاتاہے کہ زبان بالآخر بول ہی جاتی ہے۔اور انسانی کردا ر میں بعض ایسی سچائیاں خاموش اور راز ہی رہتی ہیں جن کو بزور شمشیر یا بزور طاقت خاموش رہنے پر مجبور کیاجاتاہے ۔یہ بات ہم نے ا س سے قبل بھی خاموشی اور رازداری کے پردہ سے باہر نکالی ہے کہ ہماری سیاست میں کوئی اصول اور کلیہ قاعدہ نہیں رہا اوریہ سیاست بھی اس کی ہوتی ہے جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہوتی ہے ۔اور ہم نے تو یہ سچی بات بھی ہمیشہ کی کہ حالات کی ستم ظریفی ہویا غربت کی تنگ دامنی اس کی شکار عوام امن ، سکون اور خوشحالی سے محروم ہورہی ہے ۔اور یہ حقیقت بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ طاقتور سیاستدانوں نے عوام کو بے شمار اور لا تعداد مسائل کی زنجیروں میں اس لیے جکڑ لیتے ہیں کہ یہ آزاد ہوکر سیاست کی آزادی میں نہ آجائیں۔آج ملک کے تقریباً تمام ادارے حکومتوں کی خوشنودی اور آشیربادی کی تلاش اور جستجو میں رہتے ہیں اور وہ سب کچھ کر گزرتے ہیں جن کی اجازت نہ ضمیر اور نہ ہی اصول وقانون دیتاہے۔آج حکومتیں علاقائیت اور لسانیت کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہیں ۔اور حکومت تو بجا ، ہر ادارہ بھی اپنی طاقت کا افلاطون بنابیٹھاہے ۔ہماری نظر سے وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ کاایک طاقتور بیان گزراہے اور انہوں نے وفاق تک کو خبردا ر کردیاہے کہ اگر وفاق نے اپنی غیر جانبدارانہ پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی زحمت گوارانہ کی تو ہم وفاق کا بستر گول کردیں گے ۔ہمیں وفاق کا بسترگول ہونے کی خبر توعمران خان نے دی تھی اور عمران خان نے پوری قوم کو ہمہ تن گوش کردیاتھاکہ ملک کی عدالت عظمیٰ پانامہ کیس کے مقدمہ میں حکومتی بسترگول ہونے کا عدلیاتی فیصلہ صادر فرمائے گی ۔اور اس کے علاوہ بھی ملک کی مالیاتی کرپشن کی خبروں کا بازارگرم ہے ۔اور اگر ادارے تحقیقات میں اپنا ایمان افروز کردار ادا کریں گے تو پھر سیاسی سوداگروں او رگداگروں کا طوفان برپاہوجائے گا۔ابھی تو قوم منتظر فردا بیٹھی ہے کہ کب عدل وانصاف کی تاریخ کا نیاباب روشن ہوگا کہ ادھر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی زبان کھول دی۔مگر ٹھہریے اور صبر کیجیے کہ ہمیں یہ بیان بھی جلدبازی اور بلا ضرورت محسوس ہورہاہے ۔کیونکہ انہوں نے شرجیل میمن کی گرفتاری اوررہائی پر یہ ایٹمی بم ماردیا۔ شرجیل میمن پیپلزپارٹی کے عام اور ادنیٰ کارکن تھے،جن کو اسٹیٹ ایجنسی سے اٹھاکر مختلف وزارتوں کی معراج پربٹھایا،وہ اگرچہ الزامات کی زد میں رہے اور ملک سے باہر غائب رہے ۔ابھی ان کے خلاف عدالتی اور ادارتی فیصلے ہوناباقی ہیںکہ انہیں واپس پاکستان تشریف آوری کی زحمت دے دی۔ابھی وہ ایئر پورٹ پر ہی تھے کہ دھر لیے گئے او رابھی گرفتارکی صدا گونجی بھی نہ تھی کہ ادارے میزبانی کے فرائض سرانجام دے کر انہیں مہمان بنادیا۔ہم تو یہ بھی سیاسی کھیل کا طرفہ تما شاہی سمجھتے ہیں،چونکہ ان پر اگر جھوٹے الزامات تھے تو سچائی ثابت کرنے میں اس قدر تاخیر اور غیر حاضری نہیں ہونی چاہیے تھی۔البتہ ہمیں نہ ان کی پاک دامنی اور کرپشن کے الزامات کی فکر ہے کہ یہ ملک کے اداروں کا کام ہے ہمارا نہیں ۔لیکن ہم نے یہ پھر کہنا ہے کہ اگر لوٹ کھسوٹ کا ارتکا ب بشری تقاضہ پر ولی اللہ بھی کردے وہ بھی نہیں بچ سکتا۔اور جو الزامات کو اپنا اصول مقر رکردیتے ہیں ان کی بھی پکڑ سخت سے سخت تر ہونی چاہیے ۔
٭٭….٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں