کراچی سے چوری لاکھوں موبائل افغانستان اسمگل ہونے کا انکشاف
شیئر کریں
موبائل مہنگے ہونے کی بڑی وجہ سامنے آگئی، کراچی سے ہر سال چوری شدہ اور چھینے گئے لاکھوں موبائل فونز افغانستان سمیت دیگر ممالک اسمگل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔کراچی میں ہر سال 50 ہزار سے زائد شہریوں کے موبائل فونز چوری یا چھین لئے جاتے ہیں، کچھ موبائل ری پیک ہوکر یہاں فروخت ہوتے ہیں اور باقی اسمگل کردیئے جاتے ہیں۔کراچی کی کوئی گلی محلہ ایسا نہیں جہاں آپ بغیر ڈرے موبائل فون استعمال کرسکیں۔ شہر قائد میں رواں سال 11 ہزار 500 شہریوں سے موبائل فونز چھینے جاچکے ہیں جبکہ گزشتہ سال 28 ہزار سے زائد شہری اپنے موبائل فونز سے محروم ہوئے تھے۔کراچی میں چوری شدہ موبائل فونز سے متعلق بڑا انکشاف سامنے آیا ہے، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اعتراف کیا ہے کہ چوری یا چھینے گئے موبائلز فونز ری فریش کئے جاتے ہیں، ان کا آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کیا جاتا ہے، پھر طے ہوتا ہے کہ اس موبائل کو ری پیکنگ کے بعد دوبارہ یہیں بیچا جائے یا بیرون ملک اسمگل کردیا جائے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان سے چوری شدہ اور چھینے گئے موبائل فونز کی پڑوسی ممالک میں اسمگلنگ کیلئے شہر میں کئی گروپس کام کررہے ہیں، پولیس نے ان ملزمان کی فہرستیں بھی مرتب کرلی ہیں۔الیکٹرانک مارکیٹ کے تاجر رہنما رضوان عرفان نے دعوی کیا ہے کہ چوری شدہ موبائل فون کراچی کے علاوہ اندرون سندھ اور دیگر شہروں میں باآسانی فروخت ہوجاتے ہیں۔اب تک شہر قائد سے لاکھوں موبائل فونز پڑوسی ممالک اسمگل کئے جاچکے ہیں لیکن اسمگلنگ کے اس نیٹ ورک کو بریک کرنے کیلئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔