میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سینئر ڈائریکٹر محکمہ چارجڈ پارکنگ قیوم صدیقی کی من مانیاں جاری

سینئر ڈائریکٹر محکمہ چارجڈ پارکنگ قیوم صدیقی کی من مانیاں جاری

ویب ڈیسک
جمعرات, ۱۱ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: جوہر مجید شاہ)سینئر ڈائریکٹر محکمہ چارجڈ پارکنگ بلدیہ عظمی کراچی قیوم صدیقی کی من مانیاں جاری سپریم کورٹ سمیت محکمہ جاتی بائی لاز کی دھجیاں بکھیر دی ” مال بنا مشن ” نے انھیں اندھا کردیا ایک جانب من پسند ملازمین و پرائیویٹ بیٹرز کی فوج میدان میں اتار رکھی ہئے تو دوسری جانب سنہ 1990 میں محض 2 گریڈ میں ” قلی ” بھرتی ہونے والا منظور نظر ملازم ” شفیع محمد ” سیاسی چھتری کے سہارے عدالت و محکمہ جاتی ” لاز ” کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے ” صاحب ” بن گیا سئنیر ڈائریکٹر کی آنکھ کا تارا افسری کے نشے میں بدمست ہوکر محکمہ چارجڈ پارکنگ کو تاراج کررہا ہئے موصوف بطور ” ڈپٹی ڈائریکٹر ” کے عہدے پر براجمان ہوکر ” بھتہ و رشوت وصولی ” کی تاریخ رقم کررہیں ہیں ادھر انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی محکمہ جاتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق موصوف کی وصولیوں سمیت دیگر معملات پر اسکے خلاف درخواستیں دی گئیں مگر تاحال اوپر والوں نے کان نہ دھرے موصول شدہ اطلاعات کے مطابق ” مظفر حسین ” نامی شخص نے ” جعلی افسر ” اور 1990 میں 2 گریڈ میں بھرتی ہونے والے ” قلی ” کے خلاف محکمہ انسداد رشوت ستانی کو ایک درخواست 21 جون 2022 میں دی تھی جس میں موصوف کے خلاف ٹھوس شواہدات بطور ثبوت پیش کئے تھے موصوف کی جعل سازی بمعہ دستاویزات اینٹی کرپشن کو دئے تھے مگر اسکے باوجود کوئی قانونی کارروائی عمل نہیں لائی گئی جو کہ قانون کا تمسخر اور فرائض منصبی عہدے سے مجرمانہ غفلت اور چشم پوشی بھی ہئے درخواست گزار نے موصوف کے خلاف درخواست میونسپل کمشنر بلدیہ عظمی کراچی کو بھی دی تھی مگر اس درخواست کا بھی حال دیگر ارسال کردہ درخواستوں جیسا ہی ہوا ” سیاسی اثر رسوخ کیساتھ بھاری نزرانے ” کی رقوم اوپر تک منتقلی عہدے کی مناسبت سے موصوف کا پرانا ہتکھنڈہ بھی ہئے ادھر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اعلی افسران مزکورہ جعلی افسر شفیع محمد ولد ولی محمد سے بھاری وصولیوں کے عوض کسی بھی قسم کی قانونی و تادیبی کاروائی سے گریزاں ہیں درخواست گزار مظفر حسین نے اینٹی کرپشن کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ شفیع محمد ولد ولی محمد گریڈ 16 کے باوجود ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ چارجڈ پارکنگ بنا ہوا ہے او پی ایس شفیع محمد ماہانہ 15 لاکھ کی خطیر رقم ٹھکانے لگاتا ہئے جو کہ سندھ حکومت اور بلدیہ عظمی کراچی کے ریونیو / آمدنی پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہئے ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ترقی کے لیٹر پر سابق سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم توصیف ظفر کے جو دستخط ہیں وہ بھی جعلی دستخط ہیں ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگلے ترقی کے لیٹر پر بھی مرحوم سینیئر ڈائریکٹر محکمہ ایچ آر ایم محمود الحسن کے دستخط ہیں ۔ ان دونوں لیٹرز پر نمبر بھی جعلی ہیں اور ان لیٹرز کا کوئی ریکارڈ کے ایم سی میں موجود ہی نہیں۔ جب کہ شفیع محمد کے تعلیمی اسناد میں ھائر سکینڈری انٹر میڈیٹ کا سرٹیفیکیٹ بھی جعلی ہے ۔ گریڈ 2 سے گریڈ 16 تک پہنچ کر موصوف اب گریڈ 17 کی تیاریوں میں مصروف ہیں ۔ مکمل دستاویزات اور تفصیلی درخواست کے باوجود اینٹی کرپشن اور کے ایم سی اعلی افسران کی خاموشی اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ شفیع محمد کرپشن کی آمدنی سے افسران کو خرید لیتا ہے ۔ ضمیر فروشی کے اس عمل کے خلاف درخواست گزار نے عدالت جانے کی تیاری کر لی ہے اور تمام تر ثبوتوں کیساتھ موصوف کو جلد عدالت طلب کئے جانے کا امکان ہئے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلی سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں