محکمہ زراعت سندھ،ڈی جی نور محمد بلوچ پر کرپشن،بھتہ خوری کے الزامات
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت سندھ ، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ پر کرپشن اور بھتہ خوری کے الزامات، سیکریٹری زراعت ڈی جی کو بچانے کیلئے میدان میں آگیا، ریسرچ فارمز کی بحالی و بہتری کیلئے افسران کے خلاف کارروائی کی تو افسران مشتعل ہوگئے ہیں، سیکریٹری اعجاز مہیسر، سیکریٹری نان ٹیکنیکل آدمی ہے اسے ریسرچ کا پتہ ہی نہیں، ، ادارے کو برباد کر رہا ہے، صدر سارسا ڈاکٹر حفیظ ببر، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کے ایگریکلچر ریسرچ ونگ کے ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ پر کرپشن اور بھتہ خوری کے الزامات اور زرعی سائنسدانوں کی جانب سے صوبائی وزیر اور چیف سیکریٹری کو خط لکھنے کے بعد سیکریٹری زراعت قاضی اعجاز مھیسر ڈائریکٹر جنرل کی بچانے کیلئے میدان میں اتر گئے ہیں اور تمام الزامات زرعی سائنسدانوں پر لگا دئے ہیں، روزنامہ جرات کی جانب سے نور محمد بلوچ کی کرپشن کو بھتہ خوری پر موقف لینے پر سیکریٹری زراعت قاضی اعجاز مھیسر نے کہا کہ گذشتہ دو تین ماہ کے دوران 96 ریسرچ فارموں سے 82 فارم وزٹ کئے اور کارکردگی کا جائزہ لیا، فارمز پر تمام زیادہ مسائل تھے، فارمز کو درست کرنے کیلئے افسران کو کے خلاف کارروائی کی جس پر وہ مشتعل ہوگئے ہیں، ڈی جی نور محمد بلوچ بہتر ہیں، پہلے وہ مجھے بھی رسپانس نہیں کرتا لیکن جب اس نے دیکھا کہ میں فارمز ٹھیک کرنا چاہتا ہوں تو آہستہ آہستہ اس نے تعاون شروع کرتے ہوئے میری پالیسی پر عمل پیرا ہوا، میرپورخاص فارم وزٹ کے دوران ایک بھی بندہ ڈی جی کا نہیں ملا، سست ہے لیکن وہ پالیسی پر چل رہا ہے انتظامی مسائل پر ڈی جی سے جھگڑا رہتا ہے، دوسری جانب روزنامہ جرات کی جانب سے رابطہ کرنے پر زرعی سائنسدانوں کی تنظیم سارسا کے صدر ڈاکٹر حفیظ ببر بے کہا سیکریٹری بیوقوف اور نان ٹیکنیکل آدمی ہے، جسے ریسرچ کا پتہ ہی نہیں ہے، اس نے عدالت میں بھی غلط رپورٹ جمع کرائی، ادارے کو تباہی سے بچانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی لکھیں گے سیکریٹری کو ہٹایا جائے، ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ تو ایک مہرہ ہے جسے استعمال کیا جا رہا ہے، واضح رہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں اور افسران معتدد بار بھتہ طلب کرنے پر ڈی جی کے خلاف احتجاج بھی کر چکے ہیں۔