سندھ پبلک سروس کمیشن حیدرآباد، ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کے زبانی امتحان میں بڑے پیمانے پر ہیراپھیری
شیئر کریں
سندھ پبلک سروس کمیشن حیدرآباد، ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی کیلئے لئے گئے زبانی امتحان میں بڑے پیمانے پر ہیراپھیری کا انکشاف، سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر، درخواست گذاروں نے ایڈووکیٹ سجاد احمد چانڈیو کے معرفت پٹیشن دائر کی، عدالت نے کمیشن سے جواب طلب کرلیا، تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن حیدرآباد کی جانب سے ڈسٹرکٹ اٹارنی کیلئے زبانی انٹرویو میں بڑے پیمانے پر ہیراپھیری کا انکشاف ہوا ہے، درخواست گزاروں نے نامور وکیل ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو کے معرفت سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بینچ میں آئینی پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ سال 2020 ء میں سندھ پبلک سروس کمیشن نے اشتہار کے ذریعے مختلف جگہوں پر بھرتی کا اعلان کیا تھا جس اشتہار میں 45 ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی (گریڈ 18) کے عہدوں کیلئے بھی درخواستیں طلب کی گئیں تھیں، دو سال کے بعد تحریری امتحان لیا گیا اور 9 ماہ کے بعد تحریری امتحان نتائج جاری کئے گئے اور تحریری امتحان میں کامیاب قرار دئے گئے امیدواروں سے زبانی انٹرویو لیا گیا. لیکن درخواست گذاروں کو ناکام قرار دیا گیا اور ان کو کامیاب قرار دیا گیا جن کے پاس مطلوبہ تجربہ نہیں تھا، ایڈووکیٹ سجاد احمد چانڈیو نے دلائل کے دوران عدالت کو بتایا کہ کمیشن امتحانات میں بے قاعدگ?اں کرتی رہتی ہے اور سپریم کورٹ سمیت ہائی کورٹ کے کئے فیصلوں اور احکامات کے باوجود نہ زبانی امتحان رکارڈ کیا جاتا ہے کہ امیدواروں کو تحریری اور زبانی امتحان کی مارکس بتائی جاتی ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے کچھ دن قبل سی سی اے 2020ء میں بڑے پیمانے پر ہیراپھیری پر لیے گئے امتحان کو رد کرکے دوبارہ لینے کا حکم جاری کیا ہے.