میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انیسویں صدی کا چالاک گھوڑا

انیسویں صدی کا چالاک گھوڑا

ویب ڈیسک
پیر, ۳ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

"1900 عیسوی کی ابتدا میں چالاک ہانس نامی ایک گھوڑا معروف جرمن شخصیت بن گیا۔جرمنی کے قصبوں اور دیہاتوں میں گھومتے پھرتے ہانس نے جرمن زبان پر قابلِ ذکر گرفت کا مظاہرہ کیا اور اس سے بھی بڑھ کر ریاضی میں مہارت دکھائی۔جب اس سے پوچھا گیا کہ ” ہانس، چار دفعہ تین کتنے ہوتے ہیں؟” ہانس نے اپنا سُم 12 دفعہ زمین پہ مارا۔جب اسے کاغذ پہ سوال لکھ کے دکھایا گیا کہ "ہانس، بیس تفریق گیارہ کتنے ہوتے ہیں؟”ہانس نے قابلِ تعریف درستگی کے ساتھ نو دفعہ اپنا سُم زمین پہ مارا۔
1904 میں جرمنی کے تعلیمی بورڈ نے اس معاملے کو پرکھنے کے لیے ایک ماہرِ نفسیات کی زیرِ نگرانی ایک خاص سائنسی کمیشن تشکیل دیا۔کمیشن میں شامل تیرہ لوگ بشمول ایک سرکس کا منتظم اور جانوروں کا ڈاکٹر یہ سمجھتے تھے کہ یہ ضرور کوئی دھوکہ ہے پر اپنی بہترین کوششوں کے بعد بھی وہ کوئی دھوکہ یا جعل سازی نہ ڈھونڈ سکے ۔حتی کہ جب ہانس کو اپنے مالک سے الگ کیا گیا اور مکمل اجنبی لوگوں نے سوال اس کے سامنے رکھے ۔ہانس نے تب بھی زیادہ تر درست جواب دیے ۔
1907 میں ماہرِ نفسیات اوسکر نے دوبارہ تحقیق شروع کی جس نے بالآخر سچ آشکار کر دیا۔یہ بات سامنے آئی کہ ہانس سوال پوچھنے والے کی حرکات و سکنات اور چہرے کے تاثرات کا بغور مشاہدہ کر کے درست جواب دیتا تھا۔جب ہانس سے پوچھا گیا کہ چار دفعہ تین کتنے ہوتے ہیں، وہ اپنے ماضی کے تجربے سے جانتا تھا کہ وہ شخص اس سے اپنا سم ایک مخصوص تعداد میں زمین پر مارنے کو کہہ رہا ہے ۔اس نے اس شخص کو بغور جانچتے ہوئے سُم مارنا شروع کیے ۔جیسے جیسے ہانس درست جواب کے قریب پہنچا سوال پوچھنے والے کا اضطراب بڑھتا گیا اور جب ہانس درست جواب تک پہنچا تو سوال پوچھنے والے کی بے چینی اپنی انتہا کو پہنچ گئی۔ہانس جانتا تھا کہ انسان کی جسمانی کیفیت اور چہرہ کے تاثرات سے اس بات کا کیسے پتہ چلانا ہے ۔پھر اس نے سُم مارنا بند کیا اور دیکھا کہ سوال پوچھنے والی کی بے چینی حیرانی اور خوشی میں بدل گئی ۔ہانس کو پتہ چل گیا کہ اس نے درست جواب دیا ہے "
یوول نوح ہراری
کتاب:Homo Deus
اقتباس و ترجمہ:مہران بشیر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں