میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت سندھ ،کمشنریٹ سسٹم مہنگائی مافیاکے آگے ڈھیر ہو گیا

حکومت سندھ ،کمشنریٹ سسٹم مہنگائی مافیاکے آگے ڈھیر ہو گیا

ویب ڈیسک
اتوار, ۲ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ جوہر مجید شاہ)حکومت سندھ اور اسکا کمشنریٹ سسٹم ” نظام ” مہنگائی مافیا ” کے سامنے سیز فائر کرگیا ” پاکستان کے قیام کے بعد پہلی بارکمر توڑمہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کردیا ” حکومت سندھ کی جانب سے لگائے جانے والے بچت بازار شہریوں کے جذبات ” اور امیدوں ” سے کھیلنے کے مترادف عمل ہئے واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ کورنگی کی انتظامیہ نے سندھ حکومت کی ہدایت پر محکمہ زراعت کے اشتراک سے ڈسٹرکٹ کورنگی” سب ڈویژن شاہ فیصل عید گاہ گرانڈ 3 نمبر پر ” بچت بازار لگایا گیا ہئے ” سستے بچت بازار ” میں اشیائے خورد و نوش ” پھل فروٹ ” آٹا و دیگر اشیا بازار سے زیادہ قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں ” نام اور نمائشی بچت بازار دراصل ” مہنگائی کے خلاف بڑھتے ہوئے عوامی ردعمل اور منفی جذبات کو ٹھنڈا کرنے سمیت حکومت سندھ اور اسکے کمشنریٹ سسٹم کے خلاف شہریوں میں بڑھتا ہوا شعور کے تدارک کیلے ” نمائشی بچت بازار ” لگائے گئے ہیں سب ڈویژن شاہ فیصل کے بچت بازار میں ” خربوزہ 90 روپے فی کلو دستیاب تھا جبکہ بازار میں 140.روپے کا 2 کلو اچھا والا خربوزہ دستیاب ہئے ادھر شہریوں کا کہنا ہئے کمشنر کی جاریکردہ ریٹ لسٹ سے کم قیمت پر مختلف اشیائے خوردونوش مارکیٹ میں دستیاب ہیں جو کہ حکومت سندھ اور کمشنریٹ سسٹم کی ناکامی نااہلی نظام کی کمزوری و کوتاہی نافذ رٹ پر بڑا سوال ہئے غیر منظم اور غیر مربوط حکمت عملی کے سبب شہریوں کے مسائل اور زندگیوں میں بھونچال آگیا ہئے گزشتہ روز راشن کی تقسیم اور لگ بھگ 11 بیگناہ معصوم بچوں / خواتین و دیگر شہریوں کی جان جانا کسی بھی طرح المیے سے کم نہیں یہ دل خراش سانحہ شہریوں کی تکلیف اور حالات کا اندازہ لگانے کیلے کافی ہئے ” مال بنا کما مشن و ٹھنڈی مشینوں / کمروں ” سے باہر میدان عمل میں انا ہوگا وگر نہ حالات قابو سے باہر ہوتے نظر آرہیں ہیں حکومت سندھ کا رمضان پیکیج اور ریلیف گزشتہ 70!سالہ ” پریکٹس ” ٹوپی ڈرامہ ” ثابت ہوا بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنے سمیت کوئی قابل عمل کوشیش نظر نہیں آئی جسکے سبب حکومتی رٹ اور حکومت دونوں کیلے خطرات کے سائے بڑھتے جارہیں ہیں ادھر 10 روزے گزر گئے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے عملی طور پر کارکردگی صفر ” مارکیٹ مافیا اور حکومتی اشتراک کا شاخسانہ دکانداروں نے رمضان میں اشیا خوردونوش سمیت دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتوں من مانا اور ہوشربا اضافہ کردیا ” جرمانے / چھاپے / پکڑ دھکڑ سب نمائشی و بے سود ” مہنگائی مافیا ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں حکومت اور حکومتی رٹ دونوں ” نامعلوم ” ہوگئے کوئی پوچھنے والا نہیں ادھر کمشنریٹ سسٹم محض ” ناجائز و جائز تعمیرات ” بلڈنگ میٹریل ” اٹھا پٹخ ” لمبے لمبے چلان سرکار کا نہیں بس اپنا زاتی ” ریونیو / آمدنی ” جیبیں گرم کرنے کے مشن اور دھندے میں مصروف مال بنا مشن دن / رات جاری ہئے جو کہ کمشنریٹ سسٹم کا کام و اختیار بھی نہیں کیونکہ روزآنہ کی بنیاد پر ” لاکھوں کروڑوں کا دھندا ہئے اور اوپر تک ” رشوت / بھتہ ” جاتا ہئے سو کام چل رہا ہئے کون پوچھے گا کمشنر کراچی سمیت ماتحت ڈپٹی کمشنرز و اسسٹنٹ کمشنرز غائب بس پیدا گیری والے دھندے رمضان و عید یکیج ” وصولیوں” کیلے جاری شہری پس گئے سبزی، دال، چاول، گھی اور گوشت کی قیمتوں میں مان مانا اضافہ غیر قانونی ٹھیلے پتھارے والے بھی مہنگی اشیا بیچنے لگے کہیں ریٹ لسٹ سے کم تو کہیں ریٹ لسٹ سے زیادہ من چاہی قیمتیں اور بچارے عوام کوئی پرسان حال نہیں شہر بھر کے مختلف علاقوں کے دکانداروں نے کمشنر کراچی کی ریٹ لسٹ کو کوڑے دان میں پھینک دیا شہری ڈبل / ٹرپل قیمت پر مہنگی اشیا خریدنے پر مجبور مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلی سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ کمشنر کراچی سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں