قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کا بل منظور، نواز شریف کی نا اہلی ختم کرنے کی راہ ہموار
شیئر کریں
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو بھی اپیل کا حق مل گیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی محسن داوڑ نے عدالتی اصلاحات بل میں ترمیم پیش کی جس کو منظور کر لیا گیا، ایوان سے منظوری کے بعد سابق چیف جسٹس افتخار چودھری اور ثاقب نثار کے دور میں ازخود نوٹس کیسز کے فیصلوں کے متاثرین کو اپیل کا حق مل جائے گا۔بل منظور ہونے کے بعد سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کے علاوہ جہانگیر ترین اور نسلہ ٹاور کے متاثرین کو بھی اپیل کا حق مل گیا ہے، ازخود نوٹس کیس میں اپیل کا حق پہلے ہونے والے فیصلوں پر بھی ہو گا، 184/3 کے تحت اپیل کیلئے ایک ماہ کا درکار وقت ہو گا۔واضح رہے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی جانب سے 207 ازخود نوٹس لیے گئے جبکہ ثاقب نثار نے بطور چیف جسٹس 49 ازخود نوٹس کے کیسز کا فیصلہ کیا، ازخود نوٹسز کے تمام متاثرین ایک ماہ کے اندر اپیل دائر کر سکیں گے۔دریں اثناقومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر اورسپریم کورٹ (کارروائی، قواعد و ضوابط) بل بھاری اکثریت سے منظور کرلئے جبکہ قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات سے متعلق بل پربدھ کو بھی جاری رہا جس دور ان حزب اختلاف اور حکومتی اراکین نے بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم صاحب! آگر آئین توڑا گیا تو آپ کو کیس فائل کرنا چاہیے ،جب ہم نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیا تو اسی وقت غیرجمہوری قوتوں نے ایک ہائبرڈ جنگ شروع کیا تھا، ہائبرڈ جنگ جمہوریت، سیاسی اتفاق رائے، میثاق جمہوریت اور سیاسی جماعتوں کے خلاف خلاف تھی، ایک کرکٹر کو ہماری اسٹیبلشمنٹ سیاست میں لے کر آئی ،ہمارے اداروں میں کچھ آئن سٹائن بیٹھتے ہیں اور ملک کے فیصلے کرتے ہیں، اسٹریٹجک اثاثے بناتے ہیں اور پھر آخر میں یہ ہمارے گلے پڑ جاتے ہیں،پارلیمان بالادست اور آئین کا خالق ہے، سوموٹو نوٹس کے حوالہ سے پارلیمان کی حالیہ قانون سازی بہت پہلے ہو جانی چاہئے تھی، اس قانون کے تحت سپریم کورٹ سے ہی مزید دو سینئر جج سوموٹو نوٹس لینے کیلئے شامل کئے جا رہے ہیں، یہ تاثر درست نہیں کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کم ہو رہے ہیں، دو منتخب وزراء اعظم کو نااہل قرار دیا گیا، منتخب وزیراعظم کو سسلین مافیا کہا گیا، وہ اس پر کہاں اپیل کرتے، ہمیں اس قانون سازی پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے جبکہ اجلاس کے دور ان چند آزاد اراکین کی جانب سے عدلیہ پر قدغن قرار دیا گیا ۔ بدھ کووزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عدالتی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جبکیہ کمیٹی کی رپورٹ چئیرمین کمیٹی محمود بشیر ورک نے پیش کی۔بعد ازاں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس کے بعد بل پر بحث آغاز ہوا۔