کمشنر کراچی اقبال میمن اپنے فرائض منصبی سے دستبردار
شیئر کریں
( رپورٹ ۔جوہر مجید شاہ ) کمشنر کراچی ڈویژن اقبال میمن اپنے عہدے فرائض منصبی سے دستبردار رمضان المبارک و عید کی آمد مہنگائی نے گزشتہ 70سال کا ریکارڈ توڑ دیا شہر بھر میں مارکیٹ و مہنگائی مافیا کا غیرقانونی راج و اشتراک جاری، واضح رہے کہ حال ہی میں کمشنر کراچی نے شہر بھر میں سرکاری ریٹ لسٹ کے مطابق شہریوں کو ریلیف دینے کا بڑا اعلان و پلان مرتب کیا تھا، مگر تاحال انکی شہر بھر میں موجود بھاری بھرکم ٹیم ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز،تپہ دار،مختیار کار و دیگر محض وصولیوں کے گورکھ دھندے کے بے تاج بادشاہ و بازیگر کھلاڑیوں کے طور پر امور انجام دہی سے آگے نہ بڑھ سکے۔ ادھرہوشرباء مہنگائی نے شہریوں کے ہوش اڑا دیے ہیں شہریوں کا موقف ہے کہ شہر میں کوئی حکومت و قانون موجود ہی نہیں، شہر بھر کے ڈپٹی کمشنرز و اسسٹنٹ کمشنرز، مختار کار و تپہ دارمال کماؤ مشن پر گامزن ہیں اپنے عہدے فرائض، منصب واختیارات کو محض وصولیوں کے دھند ے میں تبدیل کردیا گیا ہے، جبکہ تحقیقاتی ادارے بھی اپنے دھندوں میں مست و مگن ہیں۔ ادھر شہریوں کا زندگی سے رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے خود کشیوں کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ادھر رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی مہنگائی و دیگر مافیاز نے شہریوں کا شکار کرنے کیلئے کمر کس لی ہے۔ کمشنر کراچی کے دعوے سستے بازار و سرکاری نرخ پر خرید و فروخت سب ہوا ہوگئے، برائیلر مرغی، بڑے چھوٹے کا گوشت، انڈے اشیائے خورونوش، شہریوں کی سکت قوت خرید سے باہر، برائیلر مرغی تاریخ کی بلند ترین سطح پر 6 سو سے 7 سو روپے فی کلو ، دیسی مرغی 1 ہزار تا 13 سو روپے فی کلوبڑے کا گوشت 13 سو روپے بکرے کا گوشت 2 ہزار یا پھر جیسا گاہک ویسے ریٹ پر فروخت دھڑلے سے جاری، جبکہ سبزیوں کے نرخ بھی من پسندداموں پر فروخت جاری،آٹا، گھی ، تیل ، دالیں اشیائے ضروریہ شہریوں کی دسترس سے باہر۔ دوسری طرف شہر بھر میں رمضان و عید سیزن کا میلہ لوٹنے، بھکاریوں،بہروپیو ،نوسر بازو کی یلغار و ڈیرے بھی کمشنریٹ سسٹم مافیا کو منہ چڑا رہے ہیں شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ زنی کیلئے ایک جانب کمشنریٹ سسٹم تو دوسری طرف بھکاری مافیا بھی میدان میں کود پڑی کوئی پرسان حال نہیں۔واضح رہے کہ حکومتی سطح پر کمشنر کراچی اور انکی شہر بھر میں موجود ٹیم مہنگائی کنٹرول کرنے کا کلی اختیار رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ عرصہ 6/ 7 سال قبل کراچی رجسٹری میں بھی اس وقت کے سابق کمشنر نوید احمد شیخ سے مہنگائی سمیت دیگر امور پر کراچی رجسٹری میں باز پرس سمیت سخت سرزنش کی گئی تھی۔ ادھر سخت ترین مہنگائی اور من مانیوں کے باوجود کمشنر کراچی اور انکی ٹیم شہر بھر میںبڑی وصولیوں کا کاروبار سجائے بیٹھے ہیں، اس سسٹم مافیا کو محض تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کے علاوہ کچھ دکھائی و سجائی نہیں دیتا جبکہ یہ کام انکا اختیار نہیں، مگر صرف رشوت اور کروڑوں کی غیرقانونی آمدنی کا چسکا اس سسٹم کو منہ لگ گیا ہے لگتا ہے کہ شہر بھر میں کوئی سرے سے قانون موجود ہی نہیں، اندھیر نگری چوپٹ راج کا قانون و سکہ چل رہا ہے جو کہ شہر اور شہریوں سے کھلی عداوت، بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔ واضح رہے کہ شہریوں کا کروڑوں روپے ٹیکس اس کمشنریٹ سسٹم مافیا کی تنخواہوں اور شاہانہ ٹھاٹ باٹ کی نذر ہو جاتا ہے، شہریوں کو ریلیف دینے کے بجائے فرائض منصبی، اختیارات کو مال بناؤ مشن میں بدل دیا گیا ہے جو کہ شہریوں سے صریحاً دھوکا بھی ہے۔ادھر شہر بھر میں مارکیٹ و مہنگائی مافیا کے غیرقانونی اشتراک نے شہریوں سے فی سکینڈ و فی منٹ کے حساب سے لاکھوں کروڑوں کی غیرقانونی وصولیوں کا کاروبار و دھندا دھڑلے سے جاری رکھا ہوا ہے، شہری مارکیٹ و مہنگائی مافیا کے بے رحم نشانے پر روزمرہ کے استعمال اشیائے خوردونوشں سمیت سبزی، فروٹ، گوشت ، مصالحہ جات آٹا چینی سمیت بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں۔ ضلعی حکومتی مشنری کی شہریوں کی جیبوں پر جرائم پیشہ عناصر کی طرح ڈاکہ زنی کا عمل سرکاری سرپرستی میں کھلے عام جاری و ساری ہے، شہریوں سے روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں، کروڑوں، اربوں کی غیرقانونی ڈاکہ زنی کا عمل دھڑلے سے جاری ہے اور حیرت انگیز طور پر کوئی روک ٹوک اور پوچھنے والا نہیں،کیونکہ سب کو اپنے عہدے کے مطابق مال پہنچ رہا ہے، غیرقانونی طور پر وصولیوں کا دھندا اپنی پوری آب و تاب سے جاری ہے ادھر حکومت سندھ کا ادارہ بیورو سپلائی اور ضلعی حکومت کے کرپٹ و راشی افسران راتوں رات سٹے کے اس بازار میں کروڑ پتی بن رہے ہیں اور شہری کنگال ہورہے ہیں مافیا مالا مال اور بڑی بے رحمی سے شہریوں کا شکار کر رہی ہے۔ دوسری طرف حکومت و حکومتی ذمہ داران مکمل بے حسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں بلکہ کمشنر کراچی ڈویژن اقبال میمن کے شہر بھر میں موجود فرنٹ مین کھلاڑیوں جن میں قابل ذکر ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز مختار کاروں،تپہ داروں کا شہر بھر میں جال بچھا ہوا ہے، مگر مزکورہ افسران جن پر شہریوں کے کروڑوں / اربوں روپے بصورت ٹیکس خرچ ہوتے ہیں انہوں نے اپنے ریاستی عہدے فرائض منصبی اور اختیارات کو بس مال بناؤ اور وصولیوں کے دھندے میں بدل ڈالا، جو اپنے فرائض منصبی عہدے اختیارات کا یکسر غلط استعمال کرنے کیساتھ شہر اور شہریوں سے دھوکا اور انکے ٹیکسز سے بھی بغاوت ہے، اس غیرقانونی دھندے پر سپریم کورٹ کو فوری طور پر سوموٹو ایکشن لینا چاہیے۔ ادھر انتہائی افسوناک بات یہ ہے کہ مزکورہ حکومتی افسران شہر بھر میں مہنگائی مافیا کے خلاف ڈرامے بازی کرتے ہوئے نمائشی میچز کا بھی جال بچھاتے ہیں اور شہر بھر کے تمام ڈسٹرکٹس کی حدود میں دودھ مافیا ،گوشت مافیا، بیکری مٹھائی والوں کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی کرتے ہیں، مگر محض وصولیوں کے ریٹ بڑھاؤ مشن کیلئے جو شہریوں سے سنگین مذاق ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔