میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سونے کی گولی

سونے کی گولی

منتظم
منگل, ۱۸ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

shahid-a-khan

شاہد اے خان
ہمارے اردو شعرا کو نیند سے کچھ خاص لگاو¿ لگتاہے۔تقریبا ہر بڑے شاعر نے اپنی شاعری میں کہیں نہ کہیں نیند کا مضمون باندھا ہے۔
نیند اس کی ہے خواب اس کے ہیں راتیں اس کی
تیری زلفیں جس کے شانے پر پریشاں ہو گئیں
خیر اس شعر میں نیندآنکھوں اور خیال سے زیادہ محبوب کی زلفوں اور خوش قسمت شانوں کو یاد کیا گیا ہے ، ویسے یہ شاعر حضرات ایسے ہی ہوتے ہیں ،نیند جیسی اہم اور ضروری چیز کو چھوڑ کر زلفوں جیسی فضول چیزوں میں الجھتے رہتے ہیں۔ شاعر نیند کو بھلے ہی اہمیت نہ دیں لیکن زندگی اور حیات کے لیے نیند کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ جانداروں کو نیند کیوں آتی ہے ، ہم کیوں سوتے ہیں ، سونا کیوں ضروری ہے اور کتنا سونا ضروری ہے ،ان سوالوں کا جواب تمام تر انسانی و سائنسی ترقی کے باوجود ابھی تک ایک راز ہی ہے۔ کہا جاتا ہے نیند کا تعلق دماغ او ر اعصاب سے ہے، ایک وقت تک جاگنے کے بعد ہم خود بخود نیند کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ،ہم چاہیں یا نہ چاہیں پلکیں بھاری ہونے لگتی ہیں ،آنکھیں بند ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور پتہ نہیں کب ہم خوابِ خرگوش کے مزے لینے لگتے ہیں۔ وہ جو کہتے ہیں ناں کہ نیند تو سولی پر بھی آجاتی ہے وہ ایسے ہی نہیں کہتے۔ وہ لوگ خوش قسمت ہیں جنہیں نیند آرام سے آجاتی ہے،سونے کے لیے بستر پر لیٹے اور میٹھی نیند کے مزے لیناشروع ہو گئے، کچھ تو باقاعدہ خراٹوں کی صورت میں اپنے سونے کا اعلان بھی فرماتے ہیں۔ لیکن اکثر لوگ نیند نہ آنے یا بے خوابی کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں بلکہ آج کے تیز رفتار دور میں بے خوابی کی شکایت بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ لوگ گھنٹوں بستر پر پڑے کروٹیں لیتے رہتے ہیں لیکن نیند کی دیوی ہے کہ مہربان ہو کر نہیں دیتی۔کوئی مسئلہ کوئی پریشانی یا دماغ میں پھنسی کوئی گرہ سکون کو اس درجے غارت کر دیتی ہے کہ نیند روٹھ جاتی ہے۔یعنی اچھی نیند سکون کی کنجی ہے، وہ جو غالب نے کہا تھا ناکہ
نہ لٹتا دن کو توکیوں رات کو یوں بے خبر سوتا
رہا کھٹکا نہ چوری کا دعا دیتا ہوں رہزن کو
تو وہ ایسے ہی نہیں کہا تھا ،غالب نے اچھی نیند کا پورا فلسفہ بیان کر دیاہے۔ نیند کی کمی یا بے خوابی کا تعلق بہت سی چیزوں سے ہے۔ بعض دائمی امراض بھی بے خوابی کا سبب بن جاتے ہیں۔ مثلاً ذیابیطس، ذہنی دباو¿، موٹاپے اور دل کے امراض میں مبتلا افراد اکثر نیند کی کمی کی شکایت کرتے ہیں۔نیند کی کمی سے انسان نہ صرف دن بھر سست رہتا ہے اور اپنی ذمہ داریاں بہتر طورپر انجام نہیں دے پاتا بلکہ کم خوابی سڑکوں پر ہونے والے کئی مہلک حادثوں کی وجہ بھی بنتی ہے۔ اسی طرح کئی بار مشینوں پر کام کرنے والے بے خوابی کے مریض سنگین حادثات کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔
مغرب میں نیند نہ آنے کی بیماری ہمارے یہاں سے زیادہ ہے اور ان لوگوں نے نیند لانے کے لیے کچھ طریقے بھی بنا لیے ہیں۔ امریکا میں تقریباً دس فی صد افراد شدید بے خوابی میں مبتلا ہیں اور یہ تعداد ہر سال بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں نیند عیاشی نہیں بلکہ انسان کی ایک اہم ترین ضرورت ہے۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیندنہ آنے کا علاج نیند لانے والی گولیاں اور سکون بخش دوائیں نہیں بلکہ زندگی گزارنے کے انداز میں تبدیلی لانے سے بے خوابی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ کم خوابی اور بے خوابی کی شدید صورتوں میں ڈاکٹر یا کسی ماہر طب سے مشورہ ضروری ہے۔ویسے اچھی نیند کے لیے کچھ تدابیر آپ خود بھی کر سکتے ہیں۔سونے کے لیے بستر پر جانے سے پہلے دن بھر کی پریشانیوں اور مسائل کو بھول جانے کی کوشش کریں۔جب آپ تھکے ہوئے ہوں تو ایسے وقت میں سونے کی کوشش کریں نیند اچھی آئے گی۔ سونے کے لیے ہلکا پھلکا لباس پہنیں۔ تکیے کو سرکے نیچے اس طرح رکھیں کہ آپ کو آرام محسوس ہو۔کمرے کی روشنی بجھا دیں۔کمرے کا درجہ حرارت ایسا ہو جس سے آپ کو بے آرامی محسوس نہ ہو۔اور ہاں اگر یہ سب کرنے کے باوجود نیند نہ آئے تو بستر پر پڑے رہنے کے بجائے اٹھ کر کوئی ایسا کام کریں جس سے ذہنی دباو¿کم ہو، ایک بات یاد رکھیں !سونے سے پہلے سگریٹ چائے یا کافی بالکل نہ پئیں۔ بچپن میں نیند نہیں آتی تھی تو ماں لوری دے کر سلا دیتی تھی، اے کاش !اب بھی کوئی لوری دے کر سلا دے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں