شہر میں لینڈ گریبرز و قبضہ مافیا کا راج
شیئر کریں
(رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) ایسوسی ایشن بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کی سخت وارننگ اور سرمایہ باہر منتقل کرنے کی دھمکی کے باوجود شہر بھر میں لینڈ گریبرز و قبضہ مافیا کا سکہ و راج جاری، شہر بھر میں اربوں، کھربوں کی سرکاری و غیر سرکاری اراضی سرکاری و پرائیویٹ مافیا کے نشانے پر،انتہائی باوثوق محکمہ جاتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر سینٹرلویسٹ لینڈ مافیا کے نشانے پر، ذرائع کے مطابق مواچھ گوٹھ تا نوری آباد انڈسٹریل اسٹیٹ تک کا علاقہ لینڈ گریبرز کی جنت میں تبدیل سندھ حکومت کی بعض اہم اور مرکزی کردار کی حامل شخصیات سیاسی و مذہبی جماعتوں سے وابستہ شخصیات، نسلی و لسانی گرپس ،پریشرز گروپ،سرکاری افسران محکمہ بورڈ آف ریونیو کے راشی و کرپٹ افسران متعلقہ ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز، تپہ دار و مختیار کار محکمہ پولیس کی کالی بھیڑوں کا مشترکہ اشتراک، قانون کے تابوت میں آخری کیل کا باعث بن گیا۔ مزکورہ علاقوں میں سپریم و ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف اور حکم عدولی کرتے ہوئے جعلی و بوگس کھاتوںکا دفتر کھول کرہاؤسنگ سوسائٹیوں کے تحت قبضہ مافیا نے اپنا قانون نافذ کردیا۔ سادہ لوح شہریوں کی جمع پونجی پر ڈاکہ زنی کا کھیل جاری نئی بوتل پرانی شراب، زندگی بھر کی کمائی کو ٹھکانے لگانے کیلئے مافیا اور انکے سرپرستوں کا میلہ سج گیا، جبکہ اس سارے گورکھ دھندے کی گونج شور شرابے کے باوجود ریاست اور اسکی اتھارٹی کا نفاذ کرنے والے ادارے ستو پی کر یا پھر بھاری بھرکم وصولیوں کے بوجھ تلے دب کر رہ گئے، عہدے فرائض منصبی،اختیارات،سب برائے فروخت مارکیٹ بھری پڑی ہے بس خریدار میسر ہونا چاہیے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کم از کم ریٹ 10 تا 20 لاکھ روپے میں سو گز اور دو سو گز کی کٹنگ کر کے پلاٹوں کی خریدوفروخت کا غیرقانونی دھندا جاری ہے، دستیاب اطلاعات کے مطابق جن ناموں کی سوسائٹیوں میں یہ کاروبار جاری ان میں قابل ذکر ایمان سٹی ، جنت سٹی ، سرجانی ڈریم سٹی ، لیک ویو سٹی ، صائمہ بلڈرز ، جی ایف ایس بلڈرز گل مہر سٹی، فلک ناز بلڈرز و دیگر سوسائٹیز شامل ہیں، جبکہ اس ضمن میں یاد رہئے کہ لگ بھگ 100 سے زائد سوسائٹیز غیرقانونی طور پر زرعی ڈیری، پولٹری فارم اراضی پر بوگس / جعلی کھاتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ مزکورہ عمل یکسر نہ صرف سپریم و ہائی کورٹ کے فیصلوں سے انحراف بلکہ حکومتی قاعدے قوانین سے بھی مطابقت نہیں رکھتا اسکے برعکس عمل ہے، اس غیرقانونی دھندے کے مرکزی کردار بادشاہ و بازیگر کھلاڑیوں میں سرفہرست پاکستان پیپلز پارٹی کا نام چین سیاست دان بڑا اثاثہ و نام عبدالقادر پٹیل، طارق آرائیں، علی حسن زرداری، علی حسن بروہی، عبدالغنی مجید ، ملک اسد سکندر وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ ،سیٹھ یونس (کینیڈا والا، لیاقت آسکانی ،سابق پولیس افسر ایس ایس پی فاروق اعوان، شکیل پراڈو،انور مجید ،ڈومکی سمیت دیگر سرکاری افسران اس اربوں/ کھربوںکے گورکھ دھندے میں ملوث ہیں۔ ادھر ذرائع نے مزید ہوشرباء انکشافات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مزکورہہائی پروفائل شخصیات نے نیشنل ایکشن پلان کی بھی دھجیاں بکھیر دی ہیں، اس دھندے سے حاصل شدہ غیرقانونی رقوم و سرمایہ ملک سے باہر خفیہ طریقے سے منتقل کیا جارہا ہے اس غیرقانونی منتقلی میں سرکار سمیت سرکاری افسران اور منظور نظر اور کئی دیگر معتمد خاص کھلاڑی بھی بطور سہولتکار بنے ہوئے ہیں اس کھیل میں ایک نام چین منہ چینجر کا نام بھی لیا جارہا ہے،ذرائع نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا ہے کہ مزکورہ منی چینجر نے حساس اداروں کو منظر اور پس منظر سے متعلق چونکا دینے والے حقائق سے پردہ اٹھا دیا ہئے جبکہ خود کو بطور سلطانی گواہ پیش کرنے کی پیشکش بھی کردی ہے بتایا جارہا ہئے کہ شطرنج کے کھلاڑیوں نے اس پورے منظر نامے کو قید / قابو کرنے کیلئے اپنا ہوم ورک اور فیلڈنگ جما دی ہے، جلد بڑا اور گرینڈ آپریشن ان قانون شکنوں کے خلاف شروع ہونے کو ہے اور ان عناصر کے خلاف قانون کا شکنجہ کسنے کی تیاریاں اپنے آخری مراحل میں ہیں۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔