میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
2سوفیکٹری مالکان سے مک مکا،آلودگی پھیلانے کی کھلی چھوٹ، سیپا کی کی کرپشن بے نقاب

2سوفیکٹری مالکان سے مک مکا،آلودگی پھیلانے کی کھلی چھوٹ، سیپا کی کی کرپشن بے نقاب

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۱ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سیپا کے نان کیڈر ڈی جی نعیم مغل، دو چہیتے ڈپٹی ڈائریکٹرز منیر عباسی اور محمد کامران خان نے کراچی کے 2 سو فیکٹری مالکان سے مک مکا کرلیا،ایک سال گذرنے کے باوجود ایک بھی صنعت کے اندر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے میں پیش رفت نہیں ہوئی، ماحولیاتی آلودگی کی وجہ فضا بدترین ہوگئی۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق تحفظ ماحولیات حکومت سندھ (ا ی پی اے سندھ)نے صنعتی آلودگی کی روک تھام کے لیے کراچی کے مختلف صنعتی علاقوں میں قائم حد سے زیادہ آبی آلودگی پھیلانے والی 2 سو صنعتوں کو اپنی فیکٹری میں جلد از جلد ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب یقینی بنانے کے لیے ایک سال قبل نوٹسز جاری کئے ،جس کے بعد اُن فیکٹریوں سے نہایت رازداری کے ساتھ 10 لاکھ روپے فی صنعت مک مکا کرکے اُن کی میٹر اِن پروسیس کی رپورٹ کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے اُن کی گلو خلاصی کردی گئی تھی جبکہ اُن کا معاملہ فائلوں کی حد تک بدستور ان پروسیس ہی ہے،تمام وصولی دو چہیتے ڈپٹی ڈائریکٹرز نے کی۔ سیپا نے اپنے نوٹسز میں صنعتوں سے یہ بھی کہا تھا کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے لیے کی گئی اُنکی پیشقدمی کی نگرانی کے لیے ادارے کی ٹیمیں15 یوم کے اندر اندر مذکورہ فیکٹریوں کا دورہ کریں گی اور ان کے آبی اخراج کے نمونے بھی حاصل کریں گی تاکہ مقررہ حدود سے زائد آلودگی کے عناصر کی موجودگی کی صورت میں ذمہ دار صنعتوں کے خلاف سند ھ کے تحفظ ماحول کے قانون 2014کے تحت قانونی کارروائی بھی کی جاسکے۔ سیپا کے ریکارڈ کی نگرانی کرنے والوں میں سے ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر انکشاف کیا کہ سیپا کے جانب سے اُن نوٹسز پر کارروائیاں تو کی گئیں مگر اُن تمام کارروائیوں کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ای پی اے سندھ کے ڈائریکٹرز وقار حسین پھلپوٹو اور ڈاکٹر عاشق علی لانگاہ کے دستخطوں سے نکلنے والے نوٹسز میں آلودگی پھیلانے والی مذکورہ دو سو صنعتوں کو سندھ کے قانون برائے تحفظ ماحول 2014کی مختلف دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا گیا تھاکہ کسی بھی فرد یا ادارے کو کسی بھی ایسے آبی، فضائی یا ٹھوس اخراج کی ہرگز اجازت نہیں جس میں آلودگی پھیلانے والے مختلف عناصر کی تعداد سندھ کے ماحولیاتی معیارات سے متجاوز ہو، اور ایسا کرنے کی صورت میں ای پی اے سندھ مذکورہ قانون کے تحت ایسی صنعت کو جرمانے یا قید اور احکامات یکسر نظر انداز کرنے کی صورت میں بند بھی کرسکتی ہے۔آلودگی پھیلانے والی مذکورہ صنعتوں میں سے زیادہ تر کورنگی انڈسٹریل ایریا، سائٹ انڈسٹریل ایریا اور دیگر صنعتی علاقوں میں واقع ہیں اور اُن میں سے کثیر تعداد ٹیکسٹائل، فارما، فوڈ، کیمیکل اور متفرق سیکٹرز سے وابستہ تھیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں