میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کی خاتون صحافی صدف نعیم کے گھراہلِ خانہ سے تعزیت

عمران خان کی خاتون صحافی صدف نعیم کے گھراہلِ خانہ سے تعزیت

جرات ڈیسک
پیر, ۳۱ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ خاتون صحافی صدف نعیم کے گھر جا کر اہلخانہ سے تعزیت کی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے لانگ مارچ کی کوریج کے دوران حادثے میں جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی صدف نعیم کے گھر جا کر ان کے خاندان والوں سے ملاقات کی۔ عمران خان تعزیت کیلئے پہنچے تو مقتولہ کی والدہ انہیں دیکھ کر آبدیدہ ہو گئیں۔ عمران خان نے صدف نعیم کی والدہ اور بچوں سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ مرحومہ کی مغفرت کرے اور آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شفقت محمود، سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال ، وزیر بلدیات میاں محمود الرشید، وزیر صحت یاسمین راشد ، ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ،جنرل سیکریٹری لاہور زبیر خان نیازی سمیت رہنما موجود تھے۔ قبل ازیں مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر، اسپیکر پنجاب سبطین خان ،عندلیب عباس بھی تعزیت کے لیے مرحومہ کے گھر گئے۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو سانحہ ہوا اسکی وجہ سے آج سارے لاہور کا دل دکھی ہے، صدف کے جانے سے انکے بچوں کے لئے بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا، میں انکے بچوں کا صبر دیکھ رہی تھی اور دعا گو تھی کہ اللہ انکو مزید ہمت دے۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاتون ہو کر ہمارے معاشرے اور صحافت میں سروائیو کرنا بہت مشکل ہے، وہ ہمیشہ اپنا کام بہت محنت اور دل سے کرتی تھی، یہ ایک بہت بڑا سانحہ اور بہت بڑا نقصان ہے، کہنا بہت آسان ہے لیکن صبر بہت مشکل سے آتا ہے، صدف کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا، اس نے دو بار عمران خان کے انٹرویو کیے، جیسے وہ بچی ہماری ہر تحریک کو سپورٹ کرتی تھی اللہ اسے جنت الفردوس میں جگہ دے۔ اسد عمر نے کہا کہ صدف نعیم بہت محنت سے اس لانگ مارچ کو کور کر رہی تھیں، اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔ ان کے بچوں سے بات کر رہا تھا، ان کی بیٹی بتا رہی تھی کہ ان کی سب سے زیادہ خواہش یہ تھی کہ ان کے بچے زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کریں۔ سبطین خان نے کہا کہ جب یہ حادثہ ہوا تو چیئر مین اسی وقت کنٹینر سے نیچے آئے، خان صاحب نے اسی وقت لانگ مارچ ختم کر دیا۔ جتنا ہمیں دکھ ہے شاید ہم سے زیادہ ہی چیئرمین صاحب کو دکھ ہوا۔ شازیہ مری نے کہا کہ صدف ایک بہت دلیر رپورٹر تھیں،خاندان کے پاس اس وقت بات کرنے کی بھی ہمت نہیں،اس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے،آپ رپورٹرز کی محنت کو ہم سلام پیش کرتے ہیں،صحافی دن رات محنت کر کے اپنے کام میں جتے رہتے ہیں،ہماری خواہش ہو گی کہ اس طرح کے واقعات نہ ہوں ،جب تک تحقیقات نہیں ہوں گی تو پتہ نہیں لگے گا کہ یہ حادثہ تھا یا کسی کی غیر ذمہ داری،کسی کا خیال نہیں تھا کہ ایسی ریلی میں بھی یہ حادثہ ہو گا،منتظمین کو رپورٹرز کی حفاظت کے لیئے اقدام کرنا ہوں گے۔شفقت محمود نے کہا کہ اس واقعہ نے سب کو غمزدہ کر دیا،صدف انتہائی محنتی خاتون تھی،وہ اپنے جذبہ کی وجہ سے ایسے رسک لیتی تھی،اللہ انکے خاندان کو صبر دے،جو بھی انکے اہلخانہ کے لئے کر سکتے ہیں وہ کریں گے،ورکنگ جرنلسٹس کے لئے کام کا ماحول بہتر ہونا چاہیے ۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ صدف ایک محنتی صحافی تھیں،وہ ایک شہید ہیں،ہم سب انکے اہلخانہ کے غم میں شریک ہیں،جو کچھ ہمارے سے بن پڑے گا انکے لئے کریں گے۔ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب مسرت چیمہ نے کہا کہ بڑا افسوسناک ترین دن ہے کہ آپکی اور ہماری ساتھی، انتہائی محنتی، پروفیشنل صحافی جو تھی تو خاتون تھیں ،انہوں نے کبھی اپنے عورت ہونے کا فائدہ نہیں اٹھایا،ایسا کوئی ذمہ دار پروفیشنل انسان جب جاتا ئے تو سب کو دکھی کر کے جاتا ہے،میں صدف کے کام سے بہت متاثر تھی، اسکی ہماری جماعت سے وابستگی نہیں تھی،یہ ایک افسوسناک حادثہ تھا،اللہ نے اسکا ٹائم لکھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا لانگ مارچ شروع ہوا تو خان صاحب کا پہلا انٹرویو صدف نے کیا، اہم چیز ہے کہ صدف کل کنٹینر پر نہیں تھی، کنٹینر پر نہ کوئی پائیدان ہے نہ اس پر کوئی دروازہ ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں