کھانے پینے کی اشیاء مہنگی ، عالمی بینک نے مزید مہنگائی سے خبردار کردیا
شیئر کریں
یوٹیلیٹی اسٹورز پر ایک بار پھر مختلف برانڈز کی کھانے پینے کی اشیا مہنگی کر دی گئی ہیں۔مختلف برانڈز کے 950 گرام چائے 100 سے 210 روپے تک مہنگی کردی گئی، کافی کے 100 گرام جار کی قیمت 50 روپے تک بڑھا دی گئی، بچوں کا 500 گرام فارمولا دودھ 60 روپے تک مہنگا ہوگیا، ایک کلو کپڑے دھونے کے پاوڈر کی قیمت میں 10 روپے تک اضافہ ہوگیا۔کسٹرڈ کا 300 گرام کا پیکٹ 5 روپے مہنگا کر دیا گیا، کارن فلور 300 گرام 20 روپے تک مہنگا کر دیا گیا، شہد کی 250 گرام کی قیمت میں 95 روپے تک اضافہ ہوگیا، ایک لیٹر ملٹی پلپرز کلئینر کی قیمت 46 روپے تک بڑھا دی گئی، پیکٹ دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کر کے فوری اطلاق کردیا گیا ہے۔دوسری جانبعالمی بینک (ورلڈ بینک)نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اب ڈیٹ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پاکستان میں بجلی، تیل اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی 9فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے تاہم معاشی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری سے اگلے مالی سال تک غربت میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔عالمی بینک نے پاکستان میں موثر کرونا لاک ڈاؤن اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے معیشت بحال ہوئی تاہم بیرونی مالی دباو، قرضوں میں اضافہ اور کرونا کی ممکنہ نئی لہر کو بڑے خطرات قرار دے دیا۔ اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کامیاب لیکن صرف 15 فیصد آبادی کو ویکسین کی فراہمی کو تشویشناک قرار دے دیا۔رپورٹ کے مطابق اس مالی سال معاشی ترقی کی رفتار 4.8 فیصد کے حکومتی ہدف کے مقابلے میں 3.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اگلے سال جی ڈی پی گروتھ 4 فیصد ہو جائے گی۔رپورٹ میں بجلی، تیل اور غزائی اجناس کی قیمتوں میںحالیہ اضافے سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس کے باعث اس سال مہنگائی آٹھ فیصد کے حکومتی ہدف کے مقابلے میں نو فیصد تک جانے کا امکان ہے تاہم 2023 میں شرح کم ہو کر ساڑھے سات فیصد پر آجائے گی۔اسکے علاوہ 2020 میں غربت کی شرح 5.3 فیصد، 2021 میں 4.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جو اگلے سال کم ہو کر 4 فیصد پر آسکتی ہے۔