طلبا کو ٹیبلٹ نہیں ٹوا ئلٹ کی ضرورت ہے
شیئر کریں
٭…. میر پورخاص ضلع کے 2166اسکول میں سے1084اسکولوں میں ٹوا ئیلٹ کی سہولت نہیں ٭…. SMCفنڈز ،مفت کتابوںسمیت بیشتر اسکیموں میں غبن کی خبریں عام ہیں ،اب ٹیبلٹ اسکیم….! کامل کا ظمی پاکستان کے سب سے بڑے صو بے پنجاب میں ہو نہار ،پوزیشن ہولڈرز طلبہ وطالبات میں لیپ ٹا پ تقسیم کرنے کی اسکیم شروع کی گئی جو بعد میں بحث و مباحثہ کی نظر ہوئی اور اس حوالے سے کئی چینلوں پر لیپ ٹاپ اسکیم میں کرپشن کے حوالے سے پرو گرام کیے گئے کہ اسکیم میں غیر معیاری لیپ ٹاپ دیے گئے، من پسند افراد کو دیے گئے ،طلبہ و طالبات کے بجائے پارٹی کے افراد کو نوا زا گیا ،اس طرح کے متعدد الزامات سامنے آئے، اربوں روپے کے لیپ ٹاپ میں زیرہ برابر طلبہ وطالبات کے حصہ میں آیا ۔اب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی تعلیمی انقلاب کا خیال آیا ہے اور وزیر اعلی سندھ نے سندھ ایجوکیشن فا و¿نڈیشن کے اجلاس کی صدارت کی جس میں صو بائی وزیر تعلیم جام مہتاب ڈاہر ، چیف سیکریٹری صدیق میمن، سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچو ہواور دیگر نے شرکت کی ۔اجلاس میں سرکاری اسکولوں اور نجی اسکولوں کے تعلیمی معیار کو دیکھا گیاجس میں سرکاری اسکولوں میں ڈسپلن کی کمی دیکھی گئی کہ نجی اسکولوں میں ڈسپلن کی وجہ سے تعلیم بہتر ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ متعدد منصوبوں پر غور کیا گیا جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے فیصلہ کیا کہ سندھ کے سرکاری تعلیمی اداروں میں جدید طریقہ تعلیم کیلئے ” ٹیبلٹ“ دینے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بہتر کیا جا سکے اور طے پایا کہ ٹیبلٹ کے ذریعے بچوں کو تعلیم دینے کے حوالے سے جلد ایک سا فٹ وئیر تیا ر کیا جا ئے گا اور سرکاری اسکولوں میںمعیاری ڈسپلن قا ئم کیا جا ئیگا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں30لاکھ بچے جو اسکولوں سے دور ہیں ،ان کو اسکولوں میں لانا ہو گا اور ٹیبلٹ کے ذریعے تعلیم دینے کیلئے وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ ایجوکیشن فا و¿نڈیشن کے 600اسکولوں کیلئے622ملین (62کروڑ20لاکھ) روپے کی ٹیبلٹ اسکیم کی منظوری دی ہے اور کہا کہ اس اسکیم کے تحت30لاکھ بچے جو اسکول نہیں آتے ،ان کو اسکولوں میں لایا جا ئے ، میں ہر بچے کو500روپے ما ہوار ادا کرنے کو تیا ر ہوں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پرا ئمری اسکولوںمیں بچوں کو دودھ، کھانا، ڈریس، مفت دینے کے تجربات کیے گئے جن میں بے تحاشہ کرپشن ہوئی اور بچوں کو ان کا حق نہیں دیا گیا بلکہ ان فنڈز کا اوپر ہی اوپر بٹواراکر لیا گیا۔ اسی طرح سے SMC فنڈز بھی ایجوکیشن افسران کی ملی بھگت سے ہضم کر لیے جاتے ہیں۔ اسکولوں کی ہیڈ اورSMCکمیٹی کے افراد سے صرف دستخط لیے جا تے ہیں اور SMCفنڈز کا10فیصد اسکولوں کو دیا جا تا ہے اور بقایا90فیصد کرپشن کی نذر ہو جا تا ہے۔ آج تک اسکولوں میں مفت کتابوں کا سلسلہ جاری ہے لیکن سرکاری کتا بیں بک اسٹالوں پر تو مل رہی ہیں مگر بچوں کو مفت کتابیں نہیں مل پاتیں۔مفت کتا بیں دینے کے بڑے بلند و بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں مگر زمینی حقائق اس کے بر عکس ہےں۔ سرکاری اسکولوں میں اسٹاف کی با ئیو میٹرک طریقہ حاضری کے ذریعے بہتری آ ئی ہے مگر با ئیو میٹرک کے ذریعے خاص طور پر خوا تین ٹیچرز کو تنگ کیا جا رہا ہے ۔با ئیو میٹرک میں ہیر پھیر کرکے لوگوں سے ہزاروں روپے لوٹ سیل لگی ہوئی ہے، ہر طرف سے با ئیو میٹرک کے ذریعے سے کرپشن کی آواز یں آ رہی ہیں مگر کو ئی سننے کو تیا ر نہیں ہے۔ وزیراعلی سندھ ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری تعلیم کو با ئیو میٹرک کے طریقہ کار میں بہتری لانا ہو گی۔ اس وقت با ئیو میٹرک ڈیٹا میں تبدیلی کرکے ٹیچرز کو کراچی بلاکر ان سے ہزاروں روپے بٹورے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے خاص طور پر خوا تین ٹیچرز سخت ذہنی دباو¿ کا شکار ہیں۔ وزیراعلی سندھ ، چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری تعلیم کوفوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے ان کا سد باب کرنا ہو گااور کراچی کے بجائے ڈویژن یا ضلع سطح پر با ئیو میٹرک کا نظام لا نا ہو گا تاکہ اسا تذہ کو پریشانی سے بچایا جا سکے ۔ بات ہو ررہی تھی ٹیبلٹ کی ‘تو اگر ٹیبلٹ خریدکر بھی ہم تعلیم نہ دے سکے تو کیا ہو گا اور ٹیبلٹ کی خریداری کے بعد معیاری اور غیر معیاری ہونے پر انگلیاں اٹھیں گی، اس کے بعد ٹیبلٹ کا خراب ہونا، اس کے بعد ٹیبلٹ کا چوری ہونا یا کسی واردات میں چھین لیے جانے جیسے مسا ئل کا سامنا کر نا پڑےگا اور پھر یہ حکومت سندھ اور محکمہ تعلیم کے لیے یہ ٹیبلٹ نہیں بلکہ سر درد کا ٹیبلٹ (سردرد کی گولی) بن جائیگی ۔ہم وزیراعلیٰ سندھ کو بتانا چا ہتے ہیں کہ اگر ٹیبلٹ کے بجائے اسکولوں میں ٹو ائیلٹ بنو ا دیے جا ئےں تو زیادہ بہتر ہوگا ۔بیشتر سرکاری اسکولوںمیں ٹیبلٹ نہیں بلکہ ٹوا ئیلٹ کی شدید ضرورت ہے۔ ہم وزیر اعلیٰ کے علم میں لانا چا ہتے ہیں کہ میرپورخاص ضلع میں 2166 اسکول ہیںجس میں سے1084اسکولوں میں ٹوا ئیلٹ کی سہولت نہیں ۔ جن کی تفصیل کچھ یوں ہیں ! 1974پرا ئمری اسکول ہیںجن میں سے 687 اسکول کو ایجوکیشن ،150 گرلز اور 194بوائز اسکول ہیں جن میں ٹوا ئیلٹ کی کو ئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ 95مڈل اسکول ہیں جن میں17بوائزاینڈ گرلز،22گرلز اور6بوا ئز اسکولوںمیں ٹوا ئیلٹ کی سہولت نہیں ، 10ایلمنٹری اسکولوں میں سے 4 بوائز اینڈ گرلز اسکولوں میں ٹوائیلٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے،71سکینڈری اسکولوں میں سے 4 اسکولوں میں ٹوا ئیلٹ کی کو ئی سہولت دستیاب نہیں ہے جن کی وجہ سے اسکولوں میں خاص طور پر خوا تین ٹیچرز اور گرلز اسکولوں میں طالبات کو سخت پریشانی کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔وزیر اعلی سندھ سے التماس ہے کہ ان کاجدید طریقہ تعلیم کے تناظر میں ٹیبلٹ فراہمی کا فیصلہ درست ہے مگر اس وقت اشد ضرورت ٹو ائیلٹ کی ہے ۔لہذا وزیراعلیٰ سندھ فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے یہ مسا ئل حل کریں تاکہ ٹیچرز اور طلبہ و طالبات کی مشکل میں آسانی ہو سکے۔
] ]>