میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے

منتظم
پیر, ۳۱ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

yahya-mujahid

یحییٰ مجاہد
حوثی باغیوں نے الصعدہ کے مقام سے مکہ مکرمہ کی سمت میں ایک بیلسٹک میزائل داغا تھا جسے سعودی عرب کے میزائل شکن نظام نے فضاءہی میں تباہ کردیا۔باغیوں کی جانب سے مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی کوشش کے خلاف امت مسلمہ میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔مکہ مکرمہ پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے والے ملت اسلامیہ کی وحدت ، بقاءاور سلامتی کے دشمن ہیں۔ پاکستان سمیت پورا عالم اسلام غم کی کیفیت میں ہے۔حوثی باغیوں کے عزائم اب واضح ہو گئے ہیں، وقت آگیا ہے کہ تمام اسلامی ممالک مل کر حرمین شریفین کی حفاظت کرنے کا اعلان کریں۔ مکہ مکرمہ جیسے مقدس ترین مقامات پر بم برسانے اور میزائل چلانے والے کس منہ سے خود کو مسلمان کہلارہے ہیں۔ کوئی مسلمان تو کسی عام انسان کوبھی نقصان نہیں پہنچاتا، یہ کس اسلام کے دعوے دار ہیں جو اللہ کے گھر پر حملے کر رہے ہیں؟ حوثی باغیوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف اب مزید خاموشی ناقابل قبول ہو گی۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر حملے کی کوشش سے بڑی دہشت گردی ممکن نہیں ،اقوام متحدہ حوثی باغیوں کو دہشت گرد ڈکلیئر کرے۔ حرمین شریفین کا امن پوری دنیا کے امن کی نشانی ہے۔ مکہ مکرمہ اور حرم کی حفاظت کی قسم خود اللہ نے اٹھائی ہے۔ یہ شہر اور حرم امن کا مقام ہے اسی لیے سعودی عرب کے ساتھ مسلمانوں کارشتہ نہایت مضبوط ہے ،اس رشتے کو دنیاکی کوئی طاقت کمزورنہیں کرسکتی۔سعودی عرب کے امن و سلامتی کونقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو مسلمان اس کے لیے خون کاآخری قطرہ تک بہادیں گے۔ حکومت پاکستان سعودی عرب کی حکومت سے رابطہ قائم کرے اور اسلامی سر براہی کانفرنس کا اجلاس بلایا جائے جس میں ارض حرمین الشریفین کی سلامتی اور دفاع کے لیے متفقہ پالیسی بنائی جائے۔ حرمین شریفین ہمارا ایمان ہے اورہماری عقیدتوں کا مرکز ہے، مقدس مقامات کی جانب میلی نظر سے دیکھنے والے ذلیل و رسو ا ہونگے۔ مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے امت مسلمہ متحد ہے،اسلام کا نا م لے کر دہشت گردی کرنے والوں کا اسلام اورامت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں۔پاکستان نے مکہ مکرمہ پر حملے کے لیے میزائل کی تنصیب پر شدید اظہار تشویش کیا ہے۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حوثی جنگجوو¿ں کا مکہ مکرمہ پر حملے کے لیے میزائل فائر کرنا قابل مذمت ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مکہ مکرمہ مسلمانوں کے لیے سب سے مقدس شہر ہے اور سعودی عرب اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان سعودی عرب اور حرمین الشریفین کی حفاظت کے لیے سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ حکومت پاکستان کو واضح طور پر مکہ مکرمہ پر کی جانے والی حملے کی کوشش کے خلاف صرف تشویش کی بجائے اپنے لائحہ عمل کا واضح اعلان کرنا چاہیے۔امام کعبہ اور حرمین شریفین کی نگراں کمیٹی کے چیئرمین الشیخ عبدالرحمان السدیس نے میزائل حملے کے رد عمل میں کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے میزائل سے صرف مکہ معظمہ کو نشانہ بنانے کا سنگین جرم نہیں کیا بلکہ مکہ مکرمہ پرحملہ کرکے ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ کیا گیا ہے۔باغیوں نے مکہ پر میزائل حملہ کرکے وہاں پر موجود مقدس مقامات کو نشانہ بنانے اور ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے۔ حوثیوں کا یہ اقدام بدترین جرم، مکہ معظمہ کے خلاف ننگی جارحیت اور مسلمانوں کے روحانی مرکز خانہ کعبہ کونشانہ بنانے کی انتہائی گھٹیا اور مذموم کوشش ہے۔ خانہ کعبہ کی طرف راکٹ پھینکنے والوں کا کوئی دین، کوئی اصول اور مذہب نہیں۔ عقل وخرد سے محروم دین بیزار ایسے سرکش اور باغیوں کو ان کے کیے کی سزا ضرور ملے گی۔ جماعةالدعوة پاکستان کے سربراہ مرد مجاھد پروفیسر حافظ محمد سعید نے باغیوں کی جانب سے میزائل حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حرمین شریفین کا تحفظ سیاسی یا علاقائی نہیں ہر مسلمان کے عقیدے و ایمان کا مسئلہ ہے۔ پاکستان سمیت تمام مسلمان ملکوں کو متحد ہو کر سرزمین حرمین شریفین کے تحفظ کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ اسلام دشمن قوتیں یمن کو بیس بنا کر حرمین شریفین کو نقصان پہنچانے کی خوفناک منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہیں۔ مکہ مکرمہ پر میزائل حملہ کی کوشش سے حوثی باغیوں کے مذموم عزائم دنیاپر واضح ہو گئے۔بیت اللہ اور مسجد نبوی کی وجہ سے سعودی عرب سب مسلمانوں کا دینی مرکز ہے۔ سرزمین حرمین الشریفین پر میزائل حملوں کی کوششیں مسلمانوں کے دلوں پر ہاتھ ڈالنے والی بات ہے۔غیور مسلمان ایسی مذموم سازشوں کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں حوثی باغیوں کو مضبوط کرکے سعودی عرب کے گر د گھیرا تنگ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔حرمین شریفین کے تحفظ کے مسئلہ پر ہمیں ہر قسم کے ذاتی و سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہو گا۔پاکستان پر جب کبھی بھی کوئی مشکل وقت آیا ہے سعودی عرب ہمیشہ ہمارے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوا ہے۔ اس وقت جب ہمارے بھائی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں توپاکستانی حکومت کابھی فرض بنتا ہے کہ وہ تمام مسلم ممالک کا اتحاد بنا کربرادر اسلامی ملک سعودی عرب کے ساتھ کھڑاہواور ان کی ہر ممکن مدد و حمایت کی جائے۔ سعودی عرب کے درالحکومت ریاض میں غیر ملکی سفیروں ، موقرعالمی لیڈروں اور تنظیموں نے بھی مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی کوشش کی سخت مذمت کی ہے۔جرمنی کے سفیر ڈیٹر ڈبلیو ہالر، ناروے کے سفیر رولف ہنسن، فن لینڈ کے سفیر پکا ، پاکستان کے سفیر منظور الحق، ترکی کے سفیر یونس ڈیمرر ، بنگلہ دیش کے سفیر غلام موشی کا کہنا ہے کہ مقدس شہر پر میزائل حملے کی خبر تمام مسلمانوں کے لیے باعث تشویش ہے۔ مکہ یا سلطنت کے کسی دوسرے حصہ میں ہونے والے حملہ ک
ی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ سعودی عرب پر حملہ عالم اسلام پرحملہ تصورکیاجائے گا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، یمن کے تمام فریق پر امن بات چیت کو بحال کر کے یمن بحران کا حل تلاش کریں۔ خلیجی تعاون کونسل نے مکہ پر میزائل حملے کی کوشش کو کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی گھناونی سازش قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے حوثیوں کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ عبداللہ بن زائد ، بحرین اور قطر نے بھی راکٹ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حوثی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کا ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کی جانب سے سعودی عرب پر حملے کی کوشش کی مذمت اور ساتھ دینے کا اعلان خوش آئند ہے۔پاکستان بھی کلمہ طیبہ کے نام پر بننے والا ملک ہے۔پاکستان کے کروڑوں مسلمان سرزمین حرمین الشریفین کے دفاع کے لیے اپنی جانیں لٹانے کو تیار ہیں ،جب حوثی باغیوں نے پاک سر زمین کی طرف ناپاک قدم بڑھانے شروع کیے تھے تو اس وقت مطالبہ کیا گیا تھا کہ پاکستانی افواج کو سعودیہ بھیجا جائے، تو کہا گیا تھاکہ سرزمین حرمین کو خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان سعودی عرب کا ساتھ دے گا۔ اب ساری دنیا نے دیکھ لیا کہ ان حوثی باغیوں نے مکہ مکرمہ پر حملہ کر نے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستانی افواج کو سعودی عرب کی سرحدوں اور خصوصاََ سرزمین حرمین کی حفاظت کےلیے بھیجا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں