میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سچا فخر

سچا فخر

منتظم
پیر, ۳۱ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

احمد اعوان
آج ہمارے معاشرے مےں نوجوانوں کی اےک بڑی تعداد الحمداللہ اسلام سے نہ صرف محبت کرتی ہے بلکہ وہ اسلام سے مخلص ہونے کی وجہ سے اس کی ترقی کے لےے فکر مند بھی رہتے ہےں اور اس کے لیے تمام لوگ اپنے اپنے دائرے مےں مکمل اخلاص کے ساتھ کوششےں بھی کرتے ہےں ۔مگر ان کی کوششوں کے نتےجے مےں اسلام اےک قوت بننے کے بجائے مزےد کمزور ہوتا جارہا ہے۔اس کی وجہ ہمارا اپنے عمل کا ناقدانہ جائزہ نہ لےنا ہے ۔شہر کی مصروف سڑک کے ساتھ چائے خانے میں تین دوست اسی نوعےت کے ایک حساس معاشرتی موضوع پر بحث کرتے ہوئے ایک ایسے نقطے پر پہنچ گئے جہاں سے فکری عقیدے کی اہمیت بنیادی موضوع بحث بن گئی۔ پہلے باریش دوست کا کہنا تھا کہ اس ملک میں اور پورے عالم اسلام میں پستی اور پسماندگی کی بنیادی وجہ تعلیم کے میدان میں پیچھے رہ جانا ہے ۔اس پر دوسرے باریش دوست نے کہا کہ اگر وجہ تعلیم کے حصول میں ناکامی ہے تو میں خود کو اس کام کے لیے وقف کردونگا ،میں بہت سے روپے کماکر کسی گاو¿ں میں ایک عالیشان اسکول تعمیرکرونگا جہاں بچوں کو دین اور دنیا کی تعلیم ساتھ ساتھ دی جائےگی تاکہ بچے دنیا کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی سنوارسکیں ۔ تیسرے دوست سے پہلے اور دوسرے دونوں دوستوں نے پوچھا تم بتاو¿ عالم اسلام کی پستی اور پسماندگی کی وجہ تعلیم کے میدان میں ناکامی کے سوا اور کیا ہے ؟ تیسرے دوست نے کہا کہ پورے عالم اسلام کی ناکامی اور پستی کی بنیادی وجہ جدید تعلیم کا حصول اور جدید ذریعہ تعلیم ہیں ۔یہ جواب سن کر پہلے اور دوسرے دونوں نے حےرت سے اس کی طرف دےکھا اور پوچھا ےہ کےسے ممکن ہے جبکہ بہت سے اسلام سے محبت کرنے والے اور اخلاص رکھنے والے حضرات بھرپور نےک نےتی سے اسکولوں کی باگ دوڑ سنبھالے بےٹھے ہےں ۔اےسے مےں ےہ وجہ کہ جدےد تعلےم اور جدےد ذرےعہ تعلےم اصل وجہ ہے، کےسے ممکن ہے ؟اےک دوست نے کہا کہ میری دو بیٹیاں اس وقت ایک اسلامی اسکول میں پڑھ رہی ہیں۔ یہ اسلامی اسکول ایک بڑی اہم دےنی شخصےت کی سربراہی میں کام کرتا ہے، میں ان کی ماہانہ 12 ہزار تک فیس ادا کرتا ہوں ،اسکول کے پرنسپل ایک مفتی صاحب ہیں ،وہ بہت باعمل ہیں اور مکمل شریعت کی پابندی میں اسکول چلارہے ہیں۔ اب بتاو¿ یہ اسکول صحیح ہے یا غلط ؟تیسرے دوست نے کہا کہ میں تمہارے سوال کے جواب میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں، مگر اس سے پہلے تم سے یہ گزارش کرتا ہوں کہ تم اس فکر سے باہر نکل آو¿ کہ عالم اسلام پستی پسماندگی اور تاریخ کے بدترین تاریکی کے دور سے گزررہا ہے۔ کیا معلوم تم جس زمانے کو پسماندگی سمجھتے ہو ،اس دور کے کئی مسلمان آخرت میں جنت کے سب سے اونچے درجے پر فائز ہوں۔ ایسے میں یہ مسلمان بقول تمہارے پسماندہ دور میں بھی کامیاب ہوگئے کیونکہ کیا دنیا کی نعمتوں کا حصول ہی کامیابی کی دلیل اور ضمانت ہے ؟ یا اخروی کامیابی بھی کسی گنتی میں شمار کی جاتی ہے؟ اگر دنیا میں کسی کو کچھ نہ ملے تو کیا یہ اس بات کی دلیل ہوئی کہ اس سے خدا ناراض ہے ؟ اور کیا دنیا کا ناکام اور بے کار شخص ہوگا؟ اگر یہ تصور خیر درست مان لیا جائے تو تم فکر وفاقہ کی رسول ﷺ ، صحابہ کرامؓ اور آئمہ کرام کی زندگی کو کس درجے میں رکھو گے ؟ کیونکہ ان حضرات نے تو دنیا سے سب سے کم حصہ لیا ہے ، کیا دنیا سے کم حصہ لینا اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ کوئی شخص ناکام ہوا؟خیر میں تم سے سوال پوچھتا ہوں تاکہ تمہارے سوال کا جواب مل سکے ۔یہ بتاو¿ تمہاری بچیوں کو استاد پڑھاتے ہیں یا استانی؟ اس نے فوراً خوشی سے جواب دیا الحمد اللہ خواتین استانیاں ہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔تیسرے دوست نے کہا،بھائی ایک منٹ رکو تو!؟؟ مسئلہ ہے یا نہیں اس پربات کرتے ہیں،اچھا تو خواتین ٹیچرز پڑھائی ہیں ،اچھا تو یہ خواتین استانیاں جو کہ ایک اہم اور مخلص دےنی شخصےت کی سرپرستی مےں کام کرنے والے اسکول میں پڑھاتی ہیں، ان کا بغیر محرم کے گھرسے نکلنا اسلام کی نظر میں کیا مقام رکھتا ہے! کیونکہ میری معلومات کے مطابق تو اسلام میں عورت صرف ضروری کام کے لیے گھرسے نکل سکتی ہے مگر محرم کے ساتھ، اکیلی نہیں ۔تو ان کو روز محرم اسکول چھوڑ کر جاتے ہیں؟ وہ جس رکشہ ، ٹیکسی ، بس یا ویگن سے سفر کرکے اسکول پہنچتی ہیں، ان میں سوار دیگر افراد یا خود وہ ڈرائیور اور کنڈیکٹر جن کا روز انہ خواتین سے واسطہ پڑتا ہے ،وہ ان کے لیے اسلام میں کیا مقام رکھتے ہیں؟ دوسرا سوال جب ان ٹیچرز کو حمل ٹھہرتا ہے اور 7 مہینوں بعد جب حمل مکمل ظاہر ہوجاتا ہے ،تب سے بچے کی پیدائش تک اسکول ان خواتین کو، جو اسلام کی خدمت کررہی ہیں،ان کو 3 مہینے کی چھٹی دیتا ہے تاکہ وہ سکون سے بچے کی پیدائش کے مراحل طے کرسکیں۔۔ یا نہیں؟؟ جو اب تھا نہیں ۔تو پھر یہ اسی حالت میں اور کتنے لوگوں کا سامنا کرتی سڑکوں پر مختلف سواریوں میںسوار ہوکر روز اسکول تک آتی ہے اور خود اسکول کے چوکیدار، مالی، گارڈ کو معلوم ہوجاتا ہوگا کہ فلاں ٹیچر حاملہ ہے۔ یہ صورتحال اسلام میں کیا مقام رکھتی ہے ؟ کیا یہ معاملات پردے کے زمرے میں آتے ہیں یا نہیں ؟ تیسرا سوال بچہ پیدا کرنے کے بعد کم ازکم 2سال تک بچے کودودھ پلانا بچے کا حق ہے۔ کیا یہ ماں جو کہ اسکول میں نئی نسل کی تربیت میں مصروف ہے، یہ خود اپنے بچے کو 2 سال تک دودھ پلاسکتی ہے ؟ اسکول اس ماں کو27 ماہ کی چھٹی تنخواہ کے ساتھ دیتا ہے ؟ اور ہر بچے کی پیدائش کے وقت 27 ماہ کی چھٹی دے گا اسکول ؟ کیا یہ ماں بچہ اسکول لانے کی صورت میں بار بار اپنی چھاتی برہنہ کرکے بچے کو دودھ پلاسکتی ہے ؟اسکول میں اس بچے کے پیشاب پاخانہ کو بار بار دھوسکتی ہے ؟اور کیا بچے کو صرف 27 ماہ تک ماں کی ضرورت ہے؟ 27 ماہ
بعد 2 سال کا بچہ دن کے اوقات میں کہاں رہے گا ؟ اگر بچے کی دادی کسی اسلامی تنظیم کی مدرسہ ہو تو ان کو جنت کی تلاش کے سلسلے میں شہر کے مختلف محلوں میں درس قرآن دینے جانا ہوتا ہو۔تو یہ بچہ کہاں رہے گا ؟دوسرادوست جو کسی گاو¿ں میں اسکول کھولنا چاہتا تھا فوراً بولا اس بچے کو ہم ڈے کیئر سینٹر میں رکھ سکتے ہیں ،اور یہ خواتین غربت کی وجہ سے روٹی کمانے کے لیے گھروں سے ضرورت کے تحت نکلتی ہیں۔ تیسرے دوست نے کہا تمہارا مطلب ہے کہ آج ہر وہ عورت جوگھر سے باہر نوکری کررہی ہے اسے دراصل دووقت کی روٹی کے حصول کا مسئلہ درپیش ہے؟ لہٰذا اس کے لیے محرم کی شرط میں رعایت کی جائےگی ؟اگر روٹی مقصد ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان کے شوہروں کی آمدنی 20 ہزار سے کم ہونی چاہیے ۔ اور کیا ہر عورت کے لیے غربت کا پیمانہ ایک ہے ؟ اور کیا یہ ڈے کیئر سینٹر میں جو عورت اس بچے کی دیکھ بھال کرےگی؟وہ اس بچے کو جس کی ماں ±امت کے بچوں کی تربیت میں مصروف ہے اور اس کی دادی امت کی خواتین کی تربیت میں مصروف ہےں ،اس بچے کو دیگر بچوں کے ساتھ ایک سی توجہ اور پیاردے گی ؟ اور ڈے کیئر سینٹر میں یہ بچہ مفت میں رہ سکتا ہے ؟یا وہاں کم ازکم6 ہزار ماہانہ ادا کرنے ہونگے اور کون گارنٹی لے گا کہ ڈے کیئر سینٹرمیں اس بچے کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائےگا ۔اور کیا ڈے کیئر سینٹر ماں کا متبادل ہوسکتا ہے؟ پہلے دوست نے سقراط کی قبر پر لات مارتے ہوئے کہا ہم اس بچے کے لیے آیا/ماسی رکھ سکتے ہیں۔ تیسرے دوست نے کہا واہ بھائی واہ! تو ماں کی توجہ، محبت، پیاراور شفقت کامتبادل ماسی یا آیا ہوتی ہے؟ آیا اس بچے کو ماں دودھ پلاسکتی ہے ؟ یاڈبے کا دودھ پلائے گی ؟ اور ڈبے کا دودھ ماں کے دودھ کا متبادل ہے؟ اور ڈبے کے دودھ کی کوئی قیمت ہوتی یا نہیں ؟اور ماں کا دودھ مفت ہوتا ہے یا نہیں ؟ اور یہ بتاو¿ تم دونوں کہ اس ماسی کے بچوں کو کون پالتا ہے ؟ جب یہ ماسی کسی ٹیچر کے گھر 6 سے 8 گھنٹے رکے گی تو اس کے معصوم بچوں کا کون پرسان حال ہوگا ،کیا اس ماسی کے بچوں پراور اس ماسی پر یہ ظلم نہیں ہے اور جب یہ ماسیاں امیروں کے بچوں کا گندا پیمپر تبدیل کروارہی ہوتی ہیں اور ان بچوں کو فیڈر میں پوڈر کا دودھ گھول کر پلارہی ہوتی ہیں ،اس لمحے ان کے اپنے بچے تمہیں معلوم ہے کون پال رہا ہوتا ہے؟پہلے دونوں دوستوں نے پوچھا، کون ؟ تیسرے نے کہا یہ مظلوم لاچار، بے زبان، معصوم اور محروم بچے سڑک پالتی ہے ،تصور کرو سڑک پر پلتے یہ بچے کل کو جوان ہوکر ان امیروں کے بچوں سے اس بنیاد پر بدلہ لینا چاہیں کہ ہماری بچپن کی خوشیاں لوٹنے والے امیروں کی اولادہیں تو کیا ہوگا؟ دونوں دوستوں نے تمام سوالات سننے کے بعد قدرے فکر مندی سے اپنے پہلے دوست سے سوال کےا ۔۔تو پھر اےسا کےا کرنا چاہیے کہ ان تمام مسائل کے حل مےں مدد مل سکے ؟ تیسرے دوست نے مسکراتے ہوئے جواب دیا :اپنی تاریخ اپنی تہذیب ، اپنی کتاب اور اپنے رسول ، صحابہ ، آئمہ کرام پر فخر کرو ،بس ہر مسئلے کا حل یہیں سے نکل آئے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں