سندھ میں بارشوں سے 402 اموات ،ہزاروں افرادبے گھرہوئے شرجیل میمن
شیئر کریں
ابتدائی تخمینے کے مطابق بارشوں کی تباہ کاریوں سے صوبے میںمجموعی طور پر 860 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے
دریائے سندھ میں اونچے درجے کاسیلاب ہے ،کچے کے علاقے زیرآب ہیں ،کراچی انفرااسٹرکچرکوشدید نقصان پہنچاہے
حیدرآباد (بیورورپورٹ)وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حالیہ مون سون بارشوں میں صوبہ بھر میں 402 اموات ہوئیں اور 1055 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق بارشوں کی تباہ کاریوں سے سندھ میں مجموعی طور پر 860 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اپنے جاری بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بتایا ہے کہ مون سون 2022 میں غیر معمولی بارشیں ہوئیں۔جولائی کے مہینے میں اوسط سے 308 فی صد سے زیادہ بارشیں ہوئی ،جبکہ اگست میں اوسط سے 784 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے سیلاب نے دریائے سندھ کے دائیں کنارے جبکہ 2011 کی بارشوں نے سندھ کے بائیں کنارے کو متاثر کیا تھا ۔ مون سون 2022 نے صوبے کے تمام 30 اضلاع کو شدید متاثر کیا ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے شدید بارشوں کے بعد سندھ اونچے درجے کے دریائی سیلاب کی زد میں ہے۔ اس وقت 550,000 کیوسک سے زیادہ سیلابی ریلا سندھ کے بیراجوں سے گزر رہا ہے۔ کچے کے تمام علاقے زیر آب آگئے ہیں ، جس سے ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 15 لاکھ مکانات متاثر ہوئے ہیں ، جن کے لاگت 450 ارب روپے ہے۔ 11734 مویشی ہلاک ہوئے ہیں ، جن کی مالیت 903.96 ملین روپے ہے، جبکہ 3171726 ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں ، جن کی مجموعی مالیت 335.44 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی 1467579 ایکڑ اراضی پر کھڑی 100 فیصد فصل تباہ ہو چکی ہے۔جس کا 205461.06 ملین روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ کھجور کی 101379 ایکڑ اراضی پر 100 فیصد فصل متاثر ہوئی ہے ، جس کا تخمینہ 7096.53 ملین روپے لگایا گیا ہے ۔ گنے کی 158916 ایکڑ اراضی پر کھڑی 21.78 فیصد فصل تباہ ہوئی ہے ، جس کا تخمینہ 11918.7 ملین روپے ہے۔ چاول کی 1063273 ایکڑ پر کھڑی 71.46 فیصد فصل متاثر ہوئی ہے ، جس کا نقصان 52100.37 ملین روپے ہے۔ اس کے علاوہ خریف کی سبزیوں, ٹماٹر، مرچ ، پیاز اور دیگر فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اور کاشتکاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2281.5 کلومیٹر طویل 570 سڑکیں متاثر ہوئی ہیں ، جس سے 22.8 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ حیدرآباد ڈویژن میں 843.5 کلومیٹر طویل 101 سڑکیں، 20 پل متاثر ہوئے ہیں ۔ سکھر ڈویژن میں 1002 کلو میٹر طویل 256 سڑکیں اور 18 پل تباہ ہو چکے ہیں ۔