عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو اقتصادی فوائد سے بالاتر ہوکر سوچے ، عمران خان کا مضمون
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے غیرقانونی الحاق کا فیصلہ واپس لینے، کرفیو ختم کرنے اور بھارتی فوجیوں کی بیرکوں میں واپسی کی صورت میں ہی نئی دہلی کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔عمران خان نے امریکی جریدے دی نیویارک ٹائمز کو لکھے گئے مراسلے میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں جوہری سایے منڈلا رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو آزاد خیال کے ساتھ کشمیر، تجارت اور تزویراتی امور پر مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ لیکن مذاکرات صرف اسی وقت شروع ہوسکتے ہیں جب بھارت کشمیر کا غیرقانونی الحاق کا فیصلہ واپس لے، کرفیو اور لاک ڈاؤن ختم کرے اور بھارتی فوجیوں کو واپس بیرکوں میں بھیج دے۔وزیراعظم نے مراسلے میں خبردار کیا کہ عالمی برادری مذکورہ معاملے کو تجارت اور اقتصادی فوائد سے بالا تر ہو کر سوچے، جرمنی کو خوش کرنے کی وجہ سے دوسری عالمی جنگ شروع ہوئی تھی، دنیا پر اس طرح کا خطرہ دوبارہ منڈلا رہا ہے لیکن اس مرتبہ جوہری ہتھیاروں کے سایے ہیں۔وزیراعظم عمران خاں نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے نئے بھارت کا سامنا ہے جس کی قیادت اور حکمرانی انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رکن کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کرکے بھارتی آئین کی مخالفت کردی لیکن سب سے اہم کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت اور پاکستان کے مابین شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔مراسلے کے آخر میں انہوں نے کہا کہ جب کرفیو ختم ہوگا تب کشمیرمیں خون کی نہریں بہہ چکی ہوں گی۔