بے نظیر بھٹوفٹ بال اسٹیڈیم پر با اثر وڈیروں کا مکمل تسلط
شیئر کریں
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں سفاری پارک سے متصل مدہو گوٹھ میں چند ماہ قبل حکومت سندھ کی جانب سے کروڑوں روپے خرچ کرکے نوجوانوں کی صحت مند سرگرمیوں میں حصہ لینے اور فٹبال کی ترقی و ترویج کیلئے کراچی کا پہلا ٹرف فٹ بال اسٹیڈیم بنایا گیا تھا ، جسے شہید بے نظیر بھٹو فٹبال اسٹیڈیم کا نام دے کر تحفتاً بچوں اور نوجوانوں کیلئے کھول دیا گیا تھا ، تاہم با اثر افراد کی جانب سے مذکورہ فٹبال اسٹیڈیم کے مبینہ خلاف ضابطہ کمرشل بنیادوں پر استعمال کی خبروں نے عوام الناس کے ساتھ ساتھ اسپورٹس کے حلقوں میں بھی شدید اضطراب و بے چینی پیدا کر دی ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ فٹ بال اسٹیڈیم کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے بلاک 11 اور اس سے متصل دیگر علاقوں کے بچوں اور نوجوانوں کی صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے اور ان کی جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کیلئے حکومت سندھ نے بنایا تھا، تاہم کروڑوں روپے خرچ کر کے مذکورہ اسٹیڈیم کی تعمیر کرنے کے بعد وہاں کی دیکھ بھال اور دیگر انتظامی امور چلانے کیلئے حکومت سندھ کی عدم دلچسپی کے بعد وہاں کے با اثر وڈیروں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے اب اسٹیڈیم پر اپنا مکمل تسلط قائم کر لیا ہے اور وہاں کھیلنے کیلئے آنے والے بچوں اور نوجوانوں پر مبینہ طور پر زبردستی بھاری فیس مقرر کر کے شہید بے نظیر بھٹو فٹبال اسٹیڈیم کا کمرشل استعمال شروع کرتے ہوئے مبینہ ماہانہ لاکھوں روپوں کی آمدنی شروع کر دی ہے ۔ ذرائع کے مطابق علاقے کے بچوں اور نوجوانوں سے فی میچ کے عوض چار ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں ، جبکہ مذکورہ اسٹیڈیم میں بااثر افراد نے آٹھ اور دس سال عمر کے بچوں کیلئے ایک فٹبال اکیڈمی بھی بنا لی ہے ، جس کی ممبر شپ فی کس ڈھائی ہزار روپے مقرر کی گئی ہے ۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ فٹبال اسٹیڈیم میں اب ڈیپارٹمنٹل ٹیموں نے بھی فٹ بال میچز کھیلنا شروع کر دیے ہیں ، جن سے فی میچ ہزاروں روپے وصول کیے جارہے ہیں ، جب کہ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں تجارتی بنیادوں پر مختلف کاروباری اور دیگر نجی اداروں کے اشتہاری بینرز بھی آویزاں کئے جاتے ہیں ۔