سندھ بلڈنگ ،ملیرمیں مسمار کی گئی عمارت پر دوبارہ تعمیرات شروع
شیئر کریں
(رپورٹ: جوہر مجید شاہ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ملیر زون کے راشی افسران و اہلکاروں کی زیر سرپرستی ملیر سٹی کے علاقے میں قائم حافظ سوئٹس کے مالکان نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے غیرقانونی تعمیرات کو مسمار کئے جانے کے بعد دوبارہ تعمیرات کرلیں، یاد رہے سپریم کورٹ کے احکامات کی حکم عدولی سمیت ریاست و ادارتی رٹ کی پامالی راشی افسران نے اپنا کھیل و مصرف بنالیا، حکومتی رٹ کا جنازہ نکال دیا ۔ اس حوالے سے یاد رہیے ایس بی سی اے کے راشی افسران و ملازمین نے مبینہ طور پر لاکھوں روپے بطو رشوت وصول کرکے ایک جانب قوانین کی دھجیاں بکھیر دی تو دوسری جانب پرانی عمارت پر نئی تعمیرات کے باعٹ کئی خاندانوں کی زندگیاں داؤ پر لگا دی۔ تفصیلات کے مطابق ملیر سٹی کے علاقے میں قائم حافظ سوئٹس کے مالکان نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کی دھجیاں اڑادیں، پرانی رہائشی عمارت میں حافظ سوئٹس کے نام سے کھلے عام کاروبار جاری ہے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران نے لاکھوں روپے رشوت وصول کرکے پرانی عمارت پر غیرقانونی اضافی فلور کی تعمیرات سمیت بغیر اجازت و منظوری کے برابر والے پلاٹ کو بھی ایک کرکے غیرقانونی تعمیرات کی اجازت دے دی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ملیر زون کے افسران نے مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت وصول کرکے مین روڈ پر رہائشی عمارت میں حافظ سوئٹس کے مالکان کو کاروبار کی اجازت دے دی ہے، یاد رہے کہ سابق ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دور میں انکے احکامات کی روشنی میں اس غیرقانونی اضافی فلور کو منہدم کیا گیا تھا، جس کے بعد حافظ سوئٹس کے مالکان نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے دوبارہ پرانی رہائشی عمارت پر 2اضافی فلورز کی تعمیرات شروع کردی ہیں، اس کے علاوہ برابر کے پلاٹ کو بھی غیرقانونی طور پر تجارتی بنیادوں پر استعمال کرنے کیلئے توڑ کر بغیر اجازت و منظوری کے دونوں پلاٹوں کو ایک کرکے بڑے پیمانے پر غیرقانونی تعمیرات کھلے عام کی جارہی ہیں، جوکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قانون سندھ بلڈنگ کنڑول آرڈننس 1979/82 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، جبکہ اس ضمن میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے پہلے ہی رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی تجارتی سرگرمیوں کو بند کرنے اور انہیں اپنی اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیا ہوا ہے، اس طرح حافظ سوئٹس کے مالکان اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں، راشی افسران نے تمام معاملات میں موجودہ ڈی جی کو لاعلم رکھا ہوا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ آف پاکستان وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔