ہائر ایجوکیشن کمیشن کی لاپرواہی،1000 پی ایچ ڈی بے روزگار
شیئر کریں
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی لاپرواہی کے نتیجے میں ریسرچ اور تحقیقی مقالوں کا بحران، کراچی سے پشاور تک 1000 سے زائد پی ایچ ڈی بے روزگاری اور فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پی ایچ ڈی ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے کنوینر ڈاکٹر نیئر افضل نے نمائندہ جرأت کو معلومات فراہم کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پی ٹی آئی حکومت ہائر ایجوکیشن اور ریسرچ اسکالر کے مسائل حل کرنے اور ان کی خدمات سے استفادہ کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن ہمارے مسائل جوں کے توں ہیں۔ سابق چیئرمین ڈاکٹر عطاء الرحمن اور ڈاکٹر مختار کے دور میں جو کام شروع کیا گیا تھا وہ اب تعطیل کا شکار ہوگیا ہے، کیونکہ موجودہ حکومت کی نااہلی کا ثبوت یہ ہے کہ ہائر ایجوکیشن کے محکمے میں متعلقہ شعبہ سے وابستہ شخص کو تعینات نہیں کیا گیا، بلکہ ڈی ایم جی گروپ سے وابستہ ایک افسر کو ایچ ای سی کا چیئرمین بنا دیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان کی جامعات کا تعلیمی معیار تنزلی کا شکار ہے۔ سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کم از کم 39,000 پی ایچ ڈی ڈاکٹرز کی ضرورت ہے، لیکن اس وقت ملک میں 14,500 پی ایچ ڈی ڈاکٹر مختلف شعبوں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں موجودہ صورتحال میں ایچ ای سی کا ویژن 2025 پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے، جبکہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی کوئی بھی جامع خواہ وہ سرکاری ہو یا پرائیویٹ ایچ ای سی کے بنائے ہوئے قانون 20 طالبعلم پر ایک پی ایچ ڈی ڈاکٹر پر عمل نہیں کررہی ہے۔ ڈاکٹر شیر افضل نے کہا ہماری ایسوسی ایشن کی ایچ ای سی چیئرمین کے ساتھ 04 میٹنگ ہوچکی ہیں جس میں وزیر اعظم کے پولیٹیکل ایڈوائزر نعیم الحق بھی موجود تھے لیکن تمام ناکام ہوچکی ہیں۔