میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دھمکی آمیز بیان کیخلاف مشترکہ قرار داد منظور،قومی اسمبلی نے نئی امریکی پالیسی مسترد کردی

دھمکی آمیز بیان کیخلاف مشترکہ قرار داد منظور،قومی اسمبلی نے نئی امریکی پالیسی مسترد کردی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۱ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) قومی اسمبلی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف دھمکی آمیز بیان کے خلاف مشترکہ قرارداد منظور کرلی۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ خواجہ آصف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی پر مذمتی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی افواج نے دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کا ارادہ کیا اور قربانیاں دیں، حکومت کے موثر اقدامات کی وجہ سے ملک میں دہشتگردی کم ہوئی،امریکی جنگ سے پاکستان کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ، امریکی صدر ٹرمپ اور جنرل نکلسن کے بیان دھمکی آمیز ہیں، قومی اسمبلی 21 اگست کی امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی مسترد کرتی ہے، ایوان کوئٹہ اور پشاور میں طالبان کی موجودگی کادعوی بھی مسترد کرتا ہے۔ جنوبی ایشیاپر نئی امریکی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں۔ پوری قوم اس وقت ایک پیج پر ہے۔ایوان نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے انڈیا کو افغانستان میں مزید کردار دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پوری پاکستانی قوم ٹرمپ پالیسی کے خلاف متحد ہے۔ قومی اسمبلی نے افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوان دہشتگردی کے خلاف پاکستانی افواج کی قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان ذمے دار ایٹمی قوت ہے جو مؤثر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام رکھتا ہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 70 ہزار افراد شہید ہوئے ، پاکستان کو 123 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ قربانیاں نظر انداز کی گئیں، مسلح افواج نے جو قربانیاں دیں، جوجنگ کر رہے ہیں امریکا نے اسے بھی نظر اندازکیا۔ ایوان نے کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے بھارت کو بالادست قوت بنانے سے خطہ عدم استحکام سے دوچارہوگا۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف افغان جنگ کو پاکستان میں لانے کے ذمہ دار ہیں۔قومی اسمبلی میں امریکی پالیسی کے خلاف متفقہ قرار داد پیش کرنے کے موقع پر پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سابق صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جنرل پرویز مشرف افغان جنگ کو پاکستان میں لے آئے، انہوں نے امریکا کو اڈے دے کر ملکی خود مختاری کو نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں ہماری سالمیت و خود مختاری کو سنگین خطرات لاحق ہوگئے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ امریکی صدر کے پالیسی بیان پر عید کے بعد مشترکہ اجلاس بلا کر مضبوط قرار داد لانی چاہیے ٗ کوئی ناراض ہوتاہے تو ہوجائے ہمیں جذبات کی بجائے سفارتی کور کے ذریعے جنگ جیتنی چاہئے جن کے ساتھ بارڈر لگتے ہیں ان سے ہمارے تعلقات ٹھیک نہیں ٗ چار سال وزیر خارجہ نہیں ملا ٗ دفتر خارجہ لاوارث رہا ٗ پاکستان کی پارلیمنٹ اور 20 کروڑ عوام کو یکجا ہو کر ملک کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا ٗ عبدالباسط کا اعزاز چودھری کو خط حکومت کی ناکامی ہے، امریکا الزامات لگاتا ہے مگر ثبوت نہیں دیتا ٗ ہمیں ڈٹ جاناچاہیے ٗیہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا وقت نہیں۔بدھ کو امریکا کی نئی افغان پالیسی اور صدر ٹرمپ کے پاکستان پر الزامات پرقومی اسمبلی میں بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاکہ آج کا سیشن بے انتہا اہمیت کا حامل ہے، تاہم ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔ اس سے قرارداد کی اہمیت بڑھ جاتی اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں ہمیں جذبات میں آکر کوئی ایسی پوزیشن نہیں لینی چاہیے‘ ہم سب پہلے پاکستانی ہیں اس معاملے پر کوئی حکومت اور اپوزیشن نہیں ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کو اندر سے تباہ کر نے کا فیصلہ کرلیا ہے ٗ ٹرمپ اور مودی کے بیانات ایک جیسے ہیں ٗ ریلیاں نکالنے سے کچھ نہیں بنے گا ٗ حکومت پاکستان امریکا کے ساتھ بیک ڈور چینل کھولے اٗسپیکر بند کمرہ اجلاس طلب کرکے مل بیٹھ کر لائحہ عمل مرتب کریں ۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں امریکی صدر کے پاکستان کے حوالے سے بیان اور افغانستان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ جب قوموں پر امتحان کا وقت ہوتا ہے تو اس وقت حکومت اور اپوزیشن سے بالاتر ہو کر کردار ادا کیا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی کارکن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی رائے کا دیانتدارانہ طور پر اظہار کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو کبھی لکھی ہوئی تقریر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا ٗ یہ پہلی تقریر ہے جو اس نے لکھی ہوئی پڑھی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اس نے مشاورت کے بعد یہ تقریر تیار کی ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارتی وزیراعظم اور امریکی صدر کے خطاب میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے یک زبان ہوکر صدر ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کردیا ہے ٗوزیر خارجہ کو دوست ممالک بھی جانا چاہئے ٗایران کو نظر انداز نہیں کر نا چاہیے ٗ امریکا آئے اور حساب کرے اس نے دیا کتنا اور ہم نے بھرا کتنا ٗ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارا 120 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا،ہمارے اخراجات کی واپسی ہی بہت دقت کے ساتھ ہوتی تھی ٗمشترکہ بیان سے مثبت پیغام جائے گا، افغانستان میں امن بذریعہ دلی نہیں آسکتا ٗافغانستان کے امن سے پاکستان کا مستقبل جڑا ہے ٗ امریکا بتائے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے لیے کتنی امداد دے رہا ہے ٗ امریکا سے لڑنا نہیں چاہتے، مگر لیٹنا بھی نہیں چاہتے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں امریکی صدر کے بیان اور امریکا کی افغان پالیسی کے حوالے سے جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ اجلاس ایک حساس اور خصوصی موضوع پر طلب کیا گیا ہے ٗ قومی سلامتی کے معاملے پر ایوان میں جو یکسوئی اور یکجہتی نظر آرہی ہے اس کی ماضی قریب میں مثال نہیں ملتی۔ انہوںنے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان پر بہت سے الزامات لگائے اور تشویش کا اظہار کیا ٗپاکستان نے یک زبان ہو کر ٹھوس وجوہات کی بنا پر ان الزامات کو مسترد کیا، کیونکہ ہمارے پاس ٹھوس دلائل تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر کا بیان ہمارے لیے تضحیک آمیز تھا ٗالزام کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے ٗ بیس سال کے دور ان امریکا سے آنے والی امداد کا آڈٹ ہونا چاہیے ٗ افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان نہیں ٗ ہمیں کسی سے ڈرنے یا کسی کے سامنے جھکنے کی ضرورت نہیں ہے ٗ صرف قراردادوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ٗمل بیٹھ کر اپنا بیانیہ درست کر نا ہوگا ٗ وزارت خارجہ کو بلائیں ٗحکومت اپوزیشن ٗادارے بیٹھیں اور یک زبان ہو کر جواب دیں ٗاسپیکر امریکی کانگریس کے سربراہ کو خط لکھیں جس میں پاکستان اور امریکاکی جوائنٹ کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی جائے ‘ عید کے بعد امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ پاکستانکے دورے پر آئیں تو صرف وزارت خارجہ کے سیکریٹری کی سطح پر بات چیت کی جائے ٗاس وقت ہم یکجا اور یک زبان ہیں ٗ حکومت کو فائدہ اٹھانا چاہیے ٗ انٹیلی جنس رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے ٗہمیں روس‘ ترکی‘ ایران کے پاس جانا چاہیے۔بدھ کو قومی اسمبلی میں امریکی صدر کے پاکستان کے حوالے سے بیان اور افغانستان کے حوالے سے امریکی پالیسی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے کہا کہ اس معاملے پر مشترکہ اجلاس طلب کرنے کی تجویز سے اتفاق کرتا ہوں ٗیہ اجلاس بہت پہلے طلب کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی کا اجلاس صرف غلطیوں کی نشاندہی کے لیے نہیں بلکہ رہنمائی اور یکجہتی کے لیے ہوتا ہے ٗاس موضوع پر اجلاس میں کوئی اپوزیشن یا انفرادی پارٹی نہیں ہے‘ ہم یکجا اور یک زبان ہیں‘ حکومت کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ امریکی صدر کا بیان صرف تشویش کا باعث نہیں، ہمارے لیے تضحیک کا باعث تھا، مگر ہمیں یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ کوئی جنگ چھڑنے والی ہے،مگر اس بیان کا ہمیں سنجیدگی سے تجزیہ کرنا چاہیے۔ہمیں دیکھنا چاہیے کہ ہمارے دشمنوں کا تو اس میں کردار نہیں ہے‘ مگر بدقسمتی سے ہمارا اپنا بھی اس میں کردار ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں