محکمہ آبپاشی میں 50ارب کی کرپشن کی انکوائری پھر کھل گئی
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) محکمہ آبپاشی میں 50ارب روپے کی کرپشن کی انکوائری پھر کھل گئی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے کرپشن میں ملوث ملزمان کو بچانے کے لیے سندھ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو بچانے کی کوششیں تیز کر دیں قومی احتساب بیورو کی جانب سے متعلقہ تحقیقات سے متعلق معاونت پر ز ور دینے پر اینٹی کرپشن کی جانب سے رپورٹ تیار کر لی گئی اہم نام غائب کر دیے گئے بڑے مگر مچھوں کو ریلیف دینے کا مسودہ تیار کر لیا گیا ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی جانب سے 2010کے سیلاب کے بعد مالی سال 2011میں دریائے سندھ کے پشتوں کی مضبوطی کے لیے محکمہ آبپاشی کو 50ارب روپے جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 2012میں ان کی جانب سے دریائے سندھ کے دورے کے بعد محکمہ آبپاشی سے 50ارب روپے کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھاجس پر کسی بھی قسم کی پیش رفت سامنے نہ آ نے پر ان کی جانب سے جاری کردہ فنڈز میں کرپشن کی تحقیقات اینٹی کرپشن کو سونپی گئی تھی اس ضمن میں اینٹی کرپشن کی جانب سے چند سالوں قبل ہی محکمہ آبپاشی میں کرپشن میں ملوث سندھ کی با اثر شخصیات جن میں علی حسن زرداری، چیف انجینئر، 3 ایگزیکٹو انجینئر اور محکمے کے اعلیٰ فسران شامل ہیں سے متعلق اہم شواہد حاصل کر لیے گئے تھے جنہیں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے حکم پر گذشتہ کئی عرصوں سے ریلیف دینے پر خاصہ زور دیا جا رہا تھا تاہم مذکورہ انکوائری سست روی کا شکار ہونے پر چند ماہ قبل نیب کی جانب سے میگا کرپشن سے متعلق تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے جس کے تحت اینٹی کرپشن سے مدد حاصل کرنے پر زور دینے کو خاصہ ترجیح دی جا رہی تھی اس سلسلے میں نیب کی جانب سے اینٹی کرپشن سے محکمہ آبپاشی سے متعلق گذشتہ چند عرصوں سے جاری انکوائری کی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے جس پر اینٹی کرپشن نے کام شرو ع کر دیا ہیذرائع نے دعوی کیا کہ اینٹی کرپشن کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں محکمہ آ بپاشی میں ہونے والی خورد برد میں ملوث سندھ کی با اثر شخصیات کا وجود مٹادیا گیا ہے آ ئندہ چند روز میں رپورٹ نیب کو فراہم کی جا ئے گی۔