وزیراعظم کیخلاف دھمکی آمیز خط کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا، تحقیقات کی استدعا
شیئر کریں
وزیراعظم کیخلاف دھمکی آمیز خط کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دائر کردہ ایک درخواست میں پاکستان تحریک انصاف کے 27 مارچ کے جلسے میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے لہرائے گئے مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ ذوالفقار احمد بھٹہ نے دائر کی جس میں سیکریٹری قانون ڈویژن اور سول سیکریٹریٹ کے ذریعے وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ 27 مارچ کو ایک حیرت انگیز اور خطرناک لمحہ اس وقت آیا جب وزیراعظم عمران خان نے اپنی جیب سے ایک خط نکال کرلہرایا اور دعویٰ کیا کہ یہ اس بین الاقوامی سازش کا ثبوت ہے جو ان کی حکومت گرانے کے لیے کی جارہی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ البتہ اپوزیشن پارٹیوں کو ان کے اس دعویٰ پر شک ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ چاہے جو بھی معاملہ ہو تاہم اس عمل سے عوام میں دوست ممالک کے حوالے سے شکوک و شبہات پائے جارہے ہیں اور یہ معاملہ پاکستانی سیاست کو کنٹرول کرنے کی کوشش کے طور پر زیر بحث ہے۔درخواست گزار کے مطابق یہ صورتحال عمومی نہیں بلکہ غیر معمولی ہے جس سے ان ممالک کے خلاف نفرت پیدا ہوسکتی ہے جن کے سفارتخانے پاکستان میں موجود ہیں اور امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے جو ہمارے لیے اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات میں باعث شرمندگی ہوسکتا ہے۔درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ فوری اقدامات کا متقاضی ہے تا کہ عام پاکستانی کو اس صورتحال سے پیدا ہونے والی ذہنی اذیت سے نکالا جائے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس صورتحال کی سنگین نوعیت کو سپریم کورٹ کی توجہ درکار ہے تا کہ اس معاملے سے متعلق حقائق تلاش کیے جائیں اور اس مقصد کیلئے مذکورہ خط متعلقہ حکام کو دینے کا حکم دیا جاسکتا ہے تا کہ وہ جدید طریقے سے تحقیقات کر کے اس کی حقیقت سامنے لائیں اور دیکھیں کہ کون ہے جو ہمارے وزیراعظم کو دھمکا رہا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ فریقین کو وہ خط جو وزیراعظم نے 27 مارچ کو جلسے میں لہرایا تھا، اسے تحقیقات کیلئے متعلقہ سول اور فوجی حکام کو دینے کی ہدایت کی جائے۔