ضرورت رشتہ۔۔
شیئر کریں
دوستو، ایک خبر کے مطابق بھارت میں ایک 73سالہ ریٹائرڈ خاتون ٹیچر نے ’ضرورت رشتہ‘ کا اشتہار دے ڈالا،جس کاپورے بھارت میں کافی واویلا مچا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس عمر رسیدہ خاتون کا تعلق ریاست کرناٹک کے شہر میسور سے ہے جس نے اشتہار میں لکھا ہے کہ اسے ایک مرد کی تلاش ہے جو اس کے ساتھ شادی کرکے زندگی بھر کا ساتھ نبھا سکے۔خاتون نے اشتہار میں اپنے متوقع شوہر کے لیے صرف دو ہی شرائط رکھی ہیں، وہ صحت مند مگر عمر میں اس سے بڑا ہو اور برہمن ذات سے تعلق رکھتا ہو۔بھارتی اخبار سے سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون نے بتایا کہ ’’میری کوئی فیملی نہیں ہے۔ اب میرے والدین بھی نہیں رہے۔ میری پہلی شادی طلاق پر منتج ہوئی تھی۔ پہلی شادی اور طلاق ایسا تکلیف دہ تجربہ تھا کہ اس کے بعد میں نے کبھی شادی نہیں کی مگر اب مجھے تنہارہتے ہوئے خوف آتا ہے۔ مجھے ایسے خیالات آتے ہیں کہ اگر میں گھر میں گر گئی تو کوئی میری مدد کرنے والا نہیں ہو گا۔ چنانچہ اب میں شادی کرنا چاہتی ہوں۔ مجھے کوئی ایسا جیون ساتھی چاہیے جو ہمہ وقت میرے ساتھ رہے۔سوشل میڈیا پر خاتون کا اخبار میں دیا گیا یہ اشتہار تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔۔
جب ہم نے باباجی کو یہ خبر پڑھ کر سنائی تو پہلے وہ مسکرائے، پھر جیب سے سگریٹ کا پیکٹ نکال کر ایک عدد سگریٹ نکالی اور گہری سوچ میں گم ہوکرسگریٹ کو ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے پر کافی دیر تک ٹھوکتے رہے۔۔ پھر سگریٹ لبوں کو لگاکر لائٹرسے اسے سلگایا، اور ایک آنکھ میچ کر ہماری طرف اپنے چہرہ کیا اور اچانک سوال کیا۔۔خاتون ٹیچر کی عمر کیا بتائی تم نے؟؟ ہم نے دوبارہ خبر کی طرف توجہ دے کر انہیں بتایا کہ۔۔تہتر سال۔۔ باباجی برجستہ بولے۔۔ بیٹا اس عمر میں رشتے نہیں فرشتے آتے ہیں۔۔ہم بے ساختہ ہنس پڑے۔۔ باباجی کا سینس آف ہیومر(حس مزاح) کمال کا ہے، ان کے اندر کسی فیصل آبادی کی روح پھڑکتی محسوس ہوتی، جو ہمہ وقت جگت لگانے کے لیے بے تاب رہتی ہے۔۔باباجی اتنی پراعتماد شخصیت کے مالک ہیں کہ اگر آپ انہیں اپنے گھر دعوت پر مدعو کریں گے تو وہ آپ کو ہی ڈشیں اٹھا اٹھاکردے رہے ہوں گے کہ یہ والی تو چیک کریں، یہ والی تو آپ نے ابھی تک چکھی ہی نہیں، بھئی اس ڈش کا تو جواب نہیں، ایسا ذائقہ آپ نے پہلے کبھی ٹیسٹ نہیں کیا ہوگا۔۔
بات ہورہی تھی ضرورت رشتہ کی، ہم میٹرک میں تھے تو نویں جماعت والوں نے دسویں کلاس والوں کے اعزاز میں الوداعی پارٹی دی،یہ انیس سو چھیاسی یا ستاسی کی بات ہے۔۔الوداعی پارٹی یا فیئرویل پارٹی میں ہلکا پھلکا فنکشن بھی ہوتا تھا، دسویں جماعت کے سارے خاکے ہم نے ہی تحریر کیے، ہم ہی کمپیئر بھی تھے۔۔ اس دوران ایک خاکہ ضرورت رشتہ تحریر کیا، جو بعد میں کئی مزاحیہ رسائل میں بھی بھیجا، گزشتہ ہفتے ہمیں اسی سے ملتی جلتی تحریر نظر آئی، جس میں کافی اضافہ و ترامیم بھی تھیں، تو پھر آپ بھی پڑھیئے یہ منفرد ضرورت رشتہ۔۔۔نسبتاً، مروَّتاً،کنایتاً، ضرورتاً، ارادتاً، فطرتاً، قدرتاً، حقیقتاً، حکایتاً، طبیعتاً،وقتاً فوقتاً، شریعتاً، طاقتاً،اشارتاً،مصلحتاً، حقارتاً،وراثتاً، صراحتاً، عقیدتاً، وضاحتاً، شرارتاً، شرافتا، امانتا،دیانتا،السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔۔۔ایک نو عمر سید زادہ،نیک چلن اور سیدھاسادہ، کامل شرافت کا لبادہ، کبھی بائیک پہ کبھی پیادہ، طبعیت کا انتہائی سادہ، پستہ کم اور لمبازیادہ، کاروبار کرنے کا ارادہ، اپنی ماں کا شہزادہ، حُسن کا دلدادہ، شادی پر آمادہ،خوبصورت جوان،اعلی خاندان، ذاتی مکان، رہائش فی الحال پاکستان ،ابھی پاس کیا ایم اے کا امتحان، کبھی نادان کبھی شیطان، ایک دفعہ ہوا یرقان، کافی بار کروایا چالان، عرصہ سے پریشان کے لیے،ایک حسینہ مثلِ حور،چشم مخمور،چہرہ پُر نور،باتمیز باشعور، سلیقے سے معمور، نزاکت سے بھرپور، پردے میں مستور، خوش اخلاقی میں مشہور۔۔باہنر سلیقہ مند،صوم و صلوۃ کی پابند، کسی کو نہ پہنچائے گزند، نہ کوئی بھابھی نہ کوئی نند، صاف کرے گھر کا گند۔۔باادب باحیا، اک مثالِ وفا، سب کی لے دعا، نہ ہو کسی سے خفا، نہ کرے کسی کا گلہ، نرالی ہو جسکی ادا۔۔نہ شائق سُرخی وکریم،اعلی تربیت و تعلیم، سیرت و کردار میں عظیم، نرم خوئی میں شبنم و شمیم، سوچ میں قدیم،باپ ہوجس کا حکیم۔۔ کوئی مہ جبین،بے حد حسین،پردہ نشین، ذہین و فطین، بہن بھائیوں میں بہترین، پکانے کی شوقین، میٹھا اور نمکین، ساتھ لائے قالین، سسرال کی کرے تحسین، شوہر جب ہو غمگین تو کرے حوصلے کی تلقین، ساس کے سامنے مسکین، لفظ منہ سے نہ نکالے سنگین، گھر کی کرے آرائش و تزئین، ہر بات پہ کہے آمین۔۔۔بقید حد، دراز قد، حکم نہ کرے رد، لمبا ہو جسکا قد۔۔آہستہ خرام، شائستہ کلام،پیارا سا نام، مٹھاس جیسے چونسہ آم، رفتار جیسے تیز گام، شوہر کی غلام، زبان پر لگام، بات میں نہ کوئی ابہام، زبان پر نہ کوئی دشنام، امن و آشتی کا پیغام، خاندان میں لائے استحکام، جانتی ہو ہر کام، کبھی نہ ہو زکام،سب کا کرے احترام، ساس سے نہ لے انتقام، شوہر پر ہوں جو آلام، جلد بازی میں نہ کرے اقدام، مچائے نہ کوئی کہرام۔۔عجوبہ کائنات، مصائب میں ثبات، عاری جذبات، ہمہ وقت محوِ خدمات، نہ کرے سوالات، اعلی و ارفع صفات، رفیقہ حیات، صابرِ ممات درکار ہے، لڑکا ہمارا طلبگار ہے، لیکن کچھ بے قرار ہے،رابطے کا آپ کو اختیار ہے، اگر آپ کو اعتبار ہے، جلدجواب پر ہمیں اصرار ہے، ورنہ زندگی بیکار ہے،گرائیے جو رستے میں دیوار ہے، اب تو بس ہاں کا انتظار ہے۔۔نہ مسہری یا چارپائی، نہ روئی بھری رضائی، نہ قلم کے لیے روشنائی، نہ شوہر کے لیے ٹائی، نہ زیور طلائی، البتہ نکاح سے پہلے رسمِ حنائی، منگنی پرمٹھائی، نکاح پر فائرنگ ہوائی، بارات کے لیے دودھ ملائی، تھوڑی سی خود نمائی، تاکہ نہ ہو جگ ہنسائی، بعد میں نہ ہو لڑائی۔۔شکوک سے پرہیز، بیاہ کے لیے بھاگو تیز،ابھی مٹی ہے زرخیز، کچھ کرسیاں اور میز،بس اس قدر جہیز۔۔لڑکی آپکی بھی کنواری ہے، شادی نہ ہوئی تو ہماری بھی خواری ہے، بتائیں اگر کوئی دشواری ہے، ہماری تو پوری تیاری ہے، ہاں کرنا آپ کی رواداری ہے۔لڑکاگو اناڑی ہے، مگر کاروباری ہے۔۔مزید بات چیت بالمشافہ،یا بذریعہ لفافہ، بصورت ازیں چڑیا گھر میں دیکھیں زرافہ، خط و کتابت بوعدہ صیغہ راز ہے۔دوستو یہ آرزو دل کی آواز ہے۔۔
اب چلتے چلتے آخری بات۔۔۔کتے کو اپنی دْم نظر نہیں آتی جبکہ وہ سب کی دیکھ لیتا ہے۔ کچھ ایسے ہی تو بعض انسان ہوتے ہیں؛ دوسروں کو نصیحتیں کریں گے، مذمتیں کریں گے، مشورے دیں گے، فیصلے سْنائیں گے۔ ایک نہیں ہو پائے گا ان سے تو بس اپنے گریبان میں جھانکنا نہیں ہو پائے گا۔اس لیے اپنے گریبان میں جھانکنا سیکھئے۔۔زندگی آسان ہوجائے گی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔