میگزین

Magazine
تازہ ترین : عمران خان کی حکومت ہٹانے سے متعلق سائفر امریکی میڈیا میں ہی افشا ہو گیا سیاسی مذاکرات ، وزیراعظم کی تحریک انصاف کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش پیکا ترمیمی بل، زرداری نے کہاتھا حکومت سے تجاویز تسلیم کرنے کا کہوں گا، مولانا فضل الرحمان جمہوریت کی خاطر سندھ میں متعصب حکومت کو برداشت کیا، چیئرمین ایم کیوایم ایم کیو ایم رہنمائوں کی پریس کانفرنس جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے ،ترجمان بلاول بھٹو حکومت سنجیدہ ہوتی تو اب تک کمیٹی بن چکی ہوتی، پی ٹی آئی کا وزیراعظم کی پیشکش پر ردِ عمل موجودہ حکومت الیکشن فراڈ ، دھاندلی سے وجود میں آئی، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل ، ملک ریاض کے خلاف کارروائی مہران ، کامرہ حملوں میں طیارے تباہ ہوئے ، کیا 9مئی کا جرم زیادہ سنگین ہے ؟سپریم کورٹ وفاقی کابینہ ،یورپی یونین سے ٹیرف ریٹس کوٹہ تقسیم معاہدے کی منظوری چیف جسٹس نہ ہونے پر کسی سے شکوہ نہیں،بطور سینئر جج خوش ہوں،جسٹس منصور

ای پیج

e-Paper
متنازع پیکا قانون کے خلاف آج یوم سیاہ منانے کا اعلان

متنازع پیکا قانون کے خلاف آج یوم سیاہ منانے کا اعلان

جرات ڈیسک
جمعه, ۳۱ جنوری ۲۰۲۵

شیئر کریں

٭میڈیا اور صحافی اداروں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) نے بھی کل کے ملک گیر احتجاج کی حمایت کردی

٭ بل کا محور صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ اس کا ہدف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیں

۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے متنازع پیکا قانون کے خلاف کل یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے نے ’پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) قانون کے خلاف 31 جنوری بروز جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

میڈیا اور صحافی اداروں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) نے بھی کل کے ملک گیر احتجاج کی حمایت کردی۔

پی ایف یو جے کے ملک گیر احتجاج میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی شرکت کرے گی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل (29 جنوری) صدر مملکت آصف زرداری نے پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے تھے، جس کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا ہے۔

23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا، جبکہ یہ بل سینیٹ سے 28 جنوری کو منظور ہوا تھا۔

صحافتی تنظمیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کردیا تھا اور اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے اور احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی سے مشاورت کے بغیر متنازع بل منظور کروا کر ‏وعدہ خلافی کی مرتکب ہوئی ہے، اس بل کا محور صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ اس کا ہدف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیں جس کا مقصد اختلاف رائے کو جرم بنا دینا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں