حکومت کی معاشی پالیسی کا سخت ردعمل سامنے آسکتا ہے ، بلاول بھٹو
شیئر کریں
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت جس طرح اپنی معاشی پالیسی چلا رہی ہے اس سے سخت ردعمل سامنے آسکتا ہے ۔پارلیمنٹ ہاس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عام آدمی کا اس ملک میں رہنا مشکل ہوگیا ہے ، مہنگائی کے باعث عوام کا معاشی قتل کیا جارہا ہے ، ارب پتیوں کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم اور غریبوں پر ٹیکسز کا بوجھ رکھ دیا گیا ہے ، حکومت جس طرح اپنی معاشی پالیسی چلا رہی ہے اس سے سخت ردعمل سامنے آسکتا ہے ، ہرچیز کرکٹ میچ نہیں ہوتا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب سے حکومت آئی ہے وہ اپوزیشن کی چھوٹی سی بھی تنقید برداشت نہیں کرسکی، حکومت کا دھرنا جمہوریت اور ہمارا دھرنا غداری کے زمرے میں آتا ہے ، اسلام آباد کا آئی جی گھر بھیج دیا گیا، خیبر پختون خوا میں بھی آئی جی 24 گھنٹوں میں تبدیل ہوجاتا ہے لیکن سندھ میں آئی جیز کی تبدیلی کے لیے ہم 5 نام دیتے ہیں اور آئی جی تبدیل نہیں ہوتا، آئی جی سندھ کے معاملے سے لگتا ہے کہ وفاق نہیں چاہتا کہ سندھ میں کوئی اچھا کام ہو، جو قانون پنجاب، اسلام آباد اور کے پی میں چلاتے ہیں وہی قانون سندھ میں بھی لاگو کیا جائے ، ایک پاکستان میں دو قوانین نہیں چل سکتے ۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آج پھر پارلیمان کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، قومی اسمبلی کا اجلاس روٹین سے ہٹ کر بلایا گیا، بے روزگاری اور مہنگائی پر بولنے کے لیے نہیں بلکہ آرڈیننس پیش کرنے کے لیے بلایا گیا، پارلیمنٹ کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا گیا ہے ، پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے قانون منظور ہوتے ہیں لیکن موجودہ حکومت پارلیمان کو بے اختیار بنانا چاہتی ہے ، فاٹا کے عوام دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن ان کے اراکین کو پارلیمان میں بولنے نہیں دیا جاتا، ہم نے اپنے دور میں فاٹا کے لیے سب سے زیادہ پیسہ رکھا، ہمارامطالبہ ہیکہ آئی ڈی پیز کا مسئلہ حل کرنا چاہیے ۔