میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایف بی آر کو پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں بڑے شارٹ فال کا سامنا

ایف بی آر کو پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں بڑے شارٹ فال کا سامنا

Author One
پیر, ۳۰ دسمبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

کراچی: ایف بی آر کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں بڑے شارٹ فال کا سامنا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جاری مالی سال 2024-25 کی پہلی ششماہی میں 6 ہزار 9 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا ہونا ناممکن لگتا ہے، تاہم ایف بی آر شارٹ فال کو 500 ارب روپے سے کم رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.6 فیصد ہدف کے مقابلے 10.3فیصد، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے ساتھ پرائمری بیلنس کا ہدف بھی پورا کرچکے ہیں۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پراپرٹی سیکٹر پر 11سے 12 فیصد ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے، زیادہ شرح کے باعث پراپرٹی ٹرانزیکشنز یا کاروبار کم ہوکر آدھا رہ گیاہے۔

حکام کے مطابق آئی ایم ایف تنگ نہیں کررہا، پراپرٹی پر ٹیکس ریٹس کم کرنے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف کو پراپرٹی ریٹ میں کمی کی تجویز دی جائے گی۔

حکام نے مزید بتایا کہ بجٹ میں مہنگائی اور درآمدات کے غلط تخمینے ٹیکس شارٹ فال کی بڑی وجہ بنے۔ مہنگائی 12 فیصد تخمینے کے مقابلے 4.9 فیصد پر آگئی۔ درآمدات میں 16 فیصد اضافے کا تخمینہ تھا، 5 فیصد گروتھ رہی، درآمدات میں 7 اور مہنگائی میں اوسطا 4 فیصد کمی سے ٹیکس پر منفی اثر پڑا۔ اس کے نتیجے میں درآمدی اشیا پر ٹیکس محاصل میں نمایاں کمی آئی


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں