میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بی جے پی کی مسلم دشمن قانون سازی پرسینئر بھارتی بیوروکریٹس کا احتجاج

بی جے پی کی مسلم دشمن قانون سازی پرسینئر بھارتی بیوروکریٹس کا احتجاج

ویب ڈیسک
بدھ, ۳۰ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

100سے زائد سینیئر بیوروکریٹس نے بی جے پی کی حکومتی پالیسی کے باعث بھارتی ریاست یوپی کو نفرت انگیزی اورامتیازی سلوک کا مرکز قرار دے دیا۔بھارتی خبررساں ادارے کے بعد یوپی میں تبدیلی مذہب کے حوالے سے قانون سازی پر 104 سینیئر ترین سابق بھرتی بیورکریٹس نے یوپی میں بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کو خط لکھا ہے ۔اس خط میں تبدیلی مذہب سے متعلق قانون سازی کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے جاری کیے گئے آرڈیننس کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ خط میں لکھا ہے کہ اس قانون سازی کے باعث اتر پردیش نفرف انگیزی اور معاشرتی امتیازی سلوک کا مرکز بن چکا ہے ۔سینیئر ترین سابق بیوروکریٹس کی جانب سے لکھے گئے خط میں یوپی کے مختلف شہروں میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور قانون کے ذریعے انہیں نشانہ بنانے کے متعدد واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے ۔ اس میں کہا گیا کہ رواں ماہ کے آغاز میں مراد آباد میں بجرنگ دل نے ایک شخص پر ہندو لڑکی سے زبردستی مذہب تبدیل کروانے کا الزام لگوایا۔ اسی طرح گزشتہ ہفتے بھی 16 برس دو نوجوانوں کو اس قانون کی آڑ میں ہندو انتہا پسند گروہوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔خط لکھنے والے 104انڈین ایڈمنسٹریٹیوو سروس کے سینیرء ترین بیوروکریٹس میں بھارت کی قومی سلامتی کے سابق مشیر شیوشنکر مینن، سابق سیکریٹری خارجہ نروپما راو اور بھارتی وزیر اعظم کے سابق مشیر ٹی کے اے نائر بھی شامل ہیں۔ ان سب افسران نے بھارت اور بالخصوص یوپی میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی پر اظہار مذمت بھی کی ہے اور مستقبل سے متعلق گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے امتیازی قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں