میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پروجیکٹ اورنگی کا 14گریڈکا کلرک عقیل احمد معطل،تحقیقات شروع

پروجیکٹ اورنگی کا 14گریڈکا کلرک عقیل احمد معطل،تحقیقات شروع

ویب ڈیسک
بدھ, ۳۰ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ ۔اسلم شاہ)پروجیکٹ اورنگی میں 18سال سے بدعنوانی کے ذریعہ راج قائم کرنے والا 14گریڈ کلرک عقیل احمد کو معطل کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اس کے خلاف ہونے والی تحقیقاتی سینئرافسر ڈائریکٹر قانو ن سعید اختر سمیت تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدیا گیا ہے میٹروپولیٹن کمشنرKMCافضل زیذی کی ہدایت پر سینئرڈائریکٹر ہیومن رسورسس ڈیپارٹمنٹ KMCجمیل فاروقی کے دستخط سے جاری ہونے والے خط نمبرSr.Dir(HRM)/Dir/KMC/2020/3442بتاریخ 29دسمبر 2020ء کو جاری کیا گیا ہے عقیل احمد کاروائی سے قبل چند روز سے روپوش ہونے کی تصدیق قریبی ذرائع کررہے ہیں اس ضمن میں پروجیکٹ ڈائریکٹر شارق الیاس نے عقیل احمد کے بغیر کسی سرکاری آڈر کے 18سال غیر قانونی تعیناتی پرباقاعدہ سمری ایڈمنسٹریٹر کراچی لیئق احمد کو ارسال کیا تھا ،عقیل احمد گریڈ 14میں تعینات ہونے کے باوجود وہ پروجیکٹ اورنگی میں لینڈ سروئیر، اسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر کی حیثیت سے بیک وقت کام کرنے کی تصدیق کیا ہے این اوسی،چالان،الاٹمنٹ،لیز، سب لیز سمیت سرکاری ریکارڈ پر ان کے دستخط موجود ہے، رشوت کمیشن کیک بیک اور سرمایہ کاری کے نام پر لاکھوں کروڑ وں روپے وصول کرنے کا گھناونا کاروبار کرنے کے الزامات بھی عائد کیا گیا ہے،واضح رہے کہ پروجیکٹ اورنگی ٹائون شپ میں گذشتہ 18سال سے غیر قانونی تعینات عقیل احمد کچی آبادی میں گریڈ 14کے سینئر کلرک کی تنخواہ وصول کررہے ہیںوہ کسی سرکاری آڈر کے بغیر تعیناتی پر ادارے میں ہلچل پیدا ہوگیا ہے، پروجیکٹ ڈائریکٹر شارق الیاس نے جب ان سے کچی آبادی سے پروجیکٹ تعیناتی کے حکمنامہ طلب کیا تو ایک نوٹ شیٹ پیش کیا گیا نہ اس کی منظوری کسی مجاز افسر نے دیا نہ کو ئی آڈر جاری ہوا،نہ تو کچی آباد ی سے ڈیپوٹیشن کا حکم نامہ پیش کیا اس کے باوجود وہ گذشتہ 18سال سے غیر قانونی ڈیپوٹیشن کے طور پر تعینات ہے،دلچسپ امر یہ ہے کہ سرکاری ریکارڈ میں تعلیمی اسناد میں لینڈ سروئیر کا 1984ء کا سند کو ٹیکنکل بورڈ نے جعلی قراردیا ہے،عقیل احمد کا KMCملازمت کا نمبر 357550ہے نام عقیل احمد ولد خلیل احمد،CNIC-42101-9795245-1سینئر کلرک گریڈ 14کا ملازم ہے وہ گریڈ5کلرک کے عہدے پر تعینات نمبر335بتاریخ 18اکتوبر1986ء میں ہوا تھا،اس کا آڈر نمبرCE/Estt/Gen/12038/86ہے عقیل احمد پہلی بار ترقی سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان کے دور میں کیا گیا،اس ترقی کو بھی مشکوک قراردیا جاتا ہے،گریڈ7کلرک ہوا جس کا حکمنامہ CDGK/DO/HRM/2028/2003، بتاریخ 18اکتوبر2003ء میں ہوا تھا،اس کے بعد دو مرتبہ پوسٹ کو اپ گریڈہونے کی وجہ سے وہ ترقی کرتے ہوئے گریڈ 14میں پہنچ گئے،گریڈ 7کو اپ گریڈ کرکے گریڈ9کردیا گیا جس کا حکمنامہ FD/SR-IV/2-70/07بتاریخ 17اگست2007ء اس کے بعد گریڈ 9کو اپ گریڈ کرکے گریڈ 14کردیا گیا جس کا حکمنامہ FD(SR-IV)/2-35/2014بتاریخ 4اگست2014ء کو کردیا گیا عقیل احمد او ر سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کی ملی بھگت سے کروڑ روپے کے مالک بن گئے کئی بنگلہ، مکانات، فلیٹس اور دکانوں کے علاوہ تین درجن گاڑیوں کے ساتھ کئی بیوٹی پارلر کے مالک بھی ہیں،2011ء سے سپریم کورٹ کے واضح ہدایت کے باوجود عقیل احمد اپنے مدر ڈیپارٹمنٹ میںواپس نہیں گئے اور آج بھی وہ کچی آبادی کے ملازم ہے تنخواہ وہ کچی آباد ی سے حاصل کررہے ہیں لیکن وہ غیر قانونی طور پر پروجیکٹ اورنگی میں فرائض اداکررہے ہیں تمام تر ثبوت اور ٹھوس حقائق ملنے کے باوجود پروجیکٹ ڈائریکٹر شارق الیاس نے کئی عہدوں پر تعینات کررکھا ہے مصدق ذرائع کا کہنا تھا کہ عقیل احمد کمائو پوت اہلکارہے جس کی وجہ سے پروجیکٹ ڈائریکٹر اس کو عہدے سے ہٹانے پر تیار نہیں تاہم پروجیکٹ ڈائریکڑ شارق الیاس کے خلاف سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے ساتھ مل کر سازش اور اس کے خلاف مہم بھی چلانے کی تصدیق بھی کیا جاتا ہے کراچی میں اورنگی ٹاون دنیا کا سب بڑا کچی آباد ی کی زمینوں پردھوکہ فراڈ،جعلسازی،ڈبل آلاٹمنٹ، جعلی لیز، سب لیز سمیت دیگرکے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈل میں سرکاری اور نجی اداروں کی زمین پر چائنا کٹنگ کرکے اربوں کی جائیدادوں سے معصوم شہریوں کو محرو م کردیا گیا اورنگی ٹاون میں چائنا کٹنگ،مالیاتی اسکینڈل میں سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان اور عقیل احمد نے ایک ایسی جرائم کی داستان رقم کیا ہے،ور نگی ٹاون میں سرکاری اورنجی اداروں کی رہائشی،تجارتی، فلاحی، رفاعی، کھیل میدان، پارکس، گرین بیلٹ،نالے،قبرستان،اورنگی کاٹیج انڈسٹری، گلشن بہار، گلشن ضیائ،بس ٹرمنیل،جرمن اسکول، عبدالحق ٹاون، تعلیمی، صحت کی زمین،جعلی ہائوسنگ سوسائیٹز، بلڈرزاور دیگر زمینوں کی چائنا کٹنگ کی گئی ہے،بعض آلاٹیز کو کروڑ روپے روپے مالیت کی لیز،سب لیز زمین کی جمع پونجی سے محروم کردیا گیاہے بعض الاٹیز نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے،اس ضمن میں ڈسٹرکٹ رجسٹرار کراچی نے لیز، سب لیز اور سرنڈر ڈیڈ سمیت تمام دستاویزات کی تحقیقات بھی چمک کے ذریعہ سرد خانے کے نذر کردیا گیا ہے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر، عقیل احمد سمیت دیگرافسر کا دعوی ہے کہ انٹی کرپشن پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے ہم سے ماہانہ بھتہ وصول کررہے ہیں ہمارے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے ہیں نیب کے افسران بھی ایسی معاشرے کا حصہ ہے ان کو بھی جلد رام کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے یہ تحقیقات بھی جلد بند ہوجائیں گا


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں