میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کلبھوشن فیملی ملاقات اور بھارتی میڈیا کے گھٹیا الزامات

کلبھوشن فیملی ملاقات اور بھارتی میڈیا کے گھٹیا الزامات

منتظم
هفته, ۳۰ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

عبدالماجد قریشی
پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو اس سے ملاقات کی پیشکش خالصتاً انسانی بنیاوں پر اور اسلامی روایات کے تحت کی لیکن بھارت نے حسب معمول پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی۔ بھارتی میڈ یا نے اس معاملے کو غلط رنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے عالمی عدالت کے دباؤ پر کلبھوشن یادیو کو بیوی سے ملاقات کی اجازت دی ہے جبکہ پاکستان نے صرف انسانی ہمدردی اور اسلامی اقدار کے تحت بھارتی جاسوس کی اہلیہ اور والدہ کو ملنے کی اجازت دی۔
ملاقات کے موقع پر میڈیا کو بھی دفتر خارجہ آنے کی دعوت دی گئی ۔ بھارتی میڈیا کو بھی ویزوں کی پیشکش کی گئی تھی لیکن حیرت انگیز طور پر بھارت نے یہ پیشکش قبول کرنے سے اجتناب کیا جس کا واضح مطلب ہے کلبھوشن کی گرفتاری کے کچھ معاملات کو وہ اپنے میڈیا سے پوشیدہ رکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان نے دفتر خارجہ میں اس ملاقات کا اہتمام اور میڈیا کو مدعو کر کے ثابت کر دیا ہے وہ کلبھوشن کے حوالہ سے کوئی حقیقت صیغہ راز میں نہیں رکھنا چاہتا۔

بھارتی بحریہ کے کمانڈر اور را کے اعلیٰ افسر کل بھوشن یادیو کی پیر کی سہ پہر دفتر خارجہ میں اپنی والدہ اور بیوی سے ملاقات ہو ئی۔ اس طویل دورانیہ کی براہ راست میڈیا کوریج دراصل دنیا بھر میں بھارت کو برہنہ کرنے کا عمدہ موقع تھا جس سے بھر پور استفادہ کیا گیا اور کرسمس چھٹی ہونے کے باوجود عالمی ذرائع ابلاغ پر پل پل کی خبر نشر ہوتی رہی۔ اس ملاقات سے پہلے کل بھوشن نے اظہار تشکر کیلیے جو مختصر ویڈیو ریکارڈ کروائی اس نے رہی سہی کسر پوری کر دی۔ اس ویڈیو میں کل بھوشن نے ایک بار پھر بھارتی بحریہ میں کمانڈر کے عہدے پر فائز افسر اور را کے ایجنٹ ہونے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کی سرحد عبور کر کے پاکستان میں داخل ہوا تھا کہ گرفتار ہو گیا۔

بھارتی میڈیا پاکستان دشمنی میں اندھا ہو چکا ہے۔اس نے کلبھوشن کی اہلخانہ سے ملاقات کا کریڈٹ بھی مودی سرکار کے کھاتے میں ڈال دیا۔بھارتی میڈیا دن بھر پاکستان کی انسانی ہمدردی کو مودی سرکار کا کارنامہ قرار دینے میں مصروف رہا۔ کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ کی تصویر کو بھی تعصب کی عینک سے دیکھا گیا۔ بھارتی میڈیا نے سوال کیا کہ تصویر میں کلبھوشن کو کیوں نہیں دکھایا گیا؟ کچھ لمحوں بعد ملاقات کی تصویر آئی تو بھارتی میڈیا اپنا سا منہ لے کر رہ گیا۔
پاکستان نے انسانی بنیادوں پر بھارت کے دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو والدہ اور اہلیہ سے ملنے کا موقع دیا، پوری دنیا نے خیر مقدم کیا مگر بھارتی میڈیا کے لیے کچھ بھی اچھا نہ تھا، سو روایتی ہیجان خیزی کا مظاہرہ کیا گیا لہذا بھارتی میڈیا زہر اگلے لگا۔ پاکستان کی طرف سے بڑے دل کا مظاہرہ کیا گیا۔ نئی دہلی کو سانپ سونگھ گیا۔ بے بنیاد پروپیگنڈے کی گردان شروع کردی گئی۔ابھی ملاقات جاری تھی اور ایسا کچھ بھی سامنے نہیں آسکا تھا، جس پر تبصرہ کیا جاتا، مگر پہلے سے تیار بھارتی چینل گویا چیخنے چنگھاڑنے لگے۔ آنکھوں دیکھی مہربانیاں بھی پروپیگنڈہ نظر آنے لگا۔ بھارتی ٹی وی چینلز کی حماقتیں قابل دید تھیں۔ اعتراض اٹھایا کہ دہشتگرد کلبھوشن یادیو ملاقات میں شیشے کی دیوار سے رکاوٹ کیوں پیدا کی گئی۔ کیمرے کیوں لگائے گئے۔ بھارت بالکل بھول گیا کہ کلبھوشن یادیو ایک ہائی پروفائل دہشتگرد سزا یافتہ مجرم ہے جبکہ خود بھارت کا اپنا رویہ پاکستانی قیدیوں کے ساتھ کیا رہا ہے؟، سب کے سامنے ہے۔

بھارت نے گھٹیا الزام عائد کیا کہ پاکستان نے کلبھوشن فیملی کی توہین کی۔ ملاقات کا جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ طے شدہ اصولوں سے مختلف تھا۔ سکیورٹی کے نام پر کلبھوشن کی بیوی کا منگل سوتر اتروایا گیا۔ پاکستانی حکام نے کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا بھی واپس نہیں کیا۔ کلبھوشن کی والدہ کو ان کی مادری زبان مراٹھی میں بات نہیں کرنے دی۔ طے تھا کہ میڈیا کو فیملی کے قریب نہیں آنے دیا جائے گا۔ کلبھوشن کے بارے میں فقرے کسے گئے۔ یادیو کے زیادہ تر ریمارکس پہلے سے تیار کرائے گئے تھے۔ فیملی کے لیے میٹنگ کا پورا ماحول خوفزدہ کرنے والا تھا۔ دونوں خواتین نے صورتحال کا بہادری اور وقار کے ساتھ سامنا کیا۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی ایک اضافی شیشے کی دیوار کے پیچھے بٹھایا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کے گھٹیا الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتوں میں کچھ مشکوک محسوس ہوا جس کی وجہ سے جوتے واپس نہیں کیے۔ کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتے کی چھان بین جاری ہے۔ ملاقات سے پہلے چیتنا کو دوسرے جوتے دیئے گئے۔ میٹل چپ ڈی ٹیکٹر سے کلیئر نہیں ہورہے تھے جس کی وجہ سے جوتے واپس نہیں کیے۔ چیتنا کو زیورات سمیت تمام چیزیں واپس کردی گئیں۔ شک کی بنیاد پر کلبھوشن کی اہلیہ کا صرف جوتا رکھا گیا ہے۔ جوتے میں میٹل کی انکوائری کی جارہی ہے کہ وہ ریکارڈنگ چپ تھی یا کیمرا۔ کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتے میں کچھ چھپایا گیا تھا۔

پاکستان کو شبہ تھا کہ دونوں خواتین نے اپنے لباس کے نیچے گفتگو ریکارڈ کرنے والی ڈیوائس یا فون کیمرہ نہ چھپا رکھا ہو۔ ملاقات کے بعد دونوں خواتین کا لباس انہیں دے دیا گیا۔ ترجمان نے یہ بتایا کہ کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ اس کے لیے شال کا تحفہ لائے، تحفہ ہم نے رکھ لیا ہے، چیکنگ کے بعد کلبھوشن تک پہنچا دیں گے۔

پاکستان نے بھارتی جاسوس کی والدہ اور اس کی اہلیہ کی یادیو سے ملاقات کے سلسلے میں درخواست کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر منظور کرتے ہوئے یادیو کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات کی اجازت دی لیکن بھارتی سفارت کار یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو میڈیا سے ملاقات کے راستے میں حائل ہو گئے۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ یادیو کی والدہ اور اہلیہ کی طرف سے پاکستان کے لیے اظہار تشکر کے کلمات میڈیا کے ذریعہ دنیا تک پہنچیں۔

ہم بھارتی الزامات مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان الفاظ کی بے مقصد جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہتا۔ ہمارا کھلاپن اور شفافیت بھارتی الزامات کی نفی ہیں۔ تحفظات سنجیدہ تھے تو مہمانوں یا بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دورے کے دوران معاملہ اٹھانا چاہئے تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ کلبھوشن کی ماں نے سب کے سامنے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ میڈیا نے بھی ریکارڈ کیا۔ پاکستان کو اس سے زیادہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔

دفتر خارجہ نے کلبھوشن یادیو کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ بھی جاری کردی جس سے ثابت ہواکہ کلبھوشن یادیو مکمل طور پر صحتمند ہے۔ یہ رپورٹ سعودی جرمن ہسپتال دبئی کے ڈاکٹر یوے جوہانس نیلسن نے تیار کی۔ یہ طبی معائنہ 22 دسمبر 2017 کو کروایا گیا اور رپورٹ ہسپتال کے لیٹر ہیڈ پر مہر کے ساتھ جاری کی گئی۔ اس رپورٹ کے تحت کلبھوشن مکمل طور پر صحتمند ہے۔

پاکستان چاہتا تھا کہ کمانڈر یادیو کی اہلیہ اور والدہ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کریں جس میں بھارتی میڈیا بھی موجود ہو۔ یہ تجویز رسمی طور پر بھارت کو دی گئی۔ ایسا اس وجہ سے کیا گیا کیونکہ پاکستان کلبھوشن کے کیس بارے اور حالیہ ملاقات بارے کچھ نہیں چھپانا چاہتا اور میڈیا کے تمام سوالات کے جواب مل سکیں تاہم بھارت نے درخواست کی کہ وہ میڈیا سے بات چیت سے اجتناب چاہتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں