میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان کی فراخدلی پر بھارت کاواویلا

پاکستان کی فراخدلی پر بھارت کاواویلا

منتظم
هفته, ۳۰ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

بھارت، پاکستان کی ہر مثبت بات میں کیڑے نکالنے کا عادی ہے اور ایسا ہی اس نے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور بیوی سے ملاقات کرانے کے معاملے پر بھی اختیار کررکھا ہے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان کے اس فیصلے کو سراہنے کے بجائے اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دے دیا ہے۔بھارت کی وزیرخارجہ سشما سوراج نے بھارتی پارلیمنٹ میں کلبھوشن یادیو سے والدہ اور بیوی کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ پاکستان بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کررہا ہے، سشما سوراج نے الزام لگایا کہملاقات کے دوران کلبھوشن تناؤ کا شکار تھا، اس نے وہی کہا جو اسے کہنے کو کہا گیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی الزام عاید کیا کہ کلبھوشن کے اہلخانہ کو پاکستان میں ہراساں کیا گیا جب کہ ان کی والدہ اور اہلیہ کے کپڑے تک تبدیل کرائے گئے،سہاگنوں کو بیواؤں کی طرح پیش کیا گیا اور ملاقات سے قبل دونوں خواتین کے منگل سوتر، بندیا اور چوڑیاں تک اتروادی گئیں، کلبھوشن نے ملاقات کے دوران سب سے پہلے والدہ سے اپنے والد کے متعلق سوال کیا اور والدہ کے گلے میں منگل سوتر نہ دیکھ کر وہ سمجھا کہ والد گزر چکے ہیں۔سشما سوراج نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ کو دوسرے دروازے سے ملاقات کیلیے لے جایا گیا جب کہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو کچھ دیر بعد اندر جانے کی اجازت دی گئی، والدہ مادری زبان مراٹھی میں بات کرنا چاہتی تھیں جس کی اجازت نہیں دی گئی ان کا انٹرکام بند بھی کیاگیا۔بھارتی وزیر خارجہ نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق کلبھوشن کی بیوی کے جوتوں میں موجود میٹل سم کی موجودگی سے انکار کردیا۔
انہوں نے یہ منطق پیش کی کہ اگر ان کے جوتوں میں ایسا کچھ تھا تو ایئر پورٹس پر کیوں نظر نہیں آیا اور پاکستان نے بھی اسے میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا۔ چیتنا کے جوتے جو واپس نہیں کیے اس سے بھارت کے یہ شکوک سچ میں بدل رہے ہیں کہ پاکستان جوتے کے معاملے پر کوئی پروپیگنڈا کرنے والا ہے۔

بھارت کی وزیرخارجہ کے ان الزامات کے برعکس بھارتی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن نے اپنی والدہ اور اہلیہ کے سامنے اپنے جاسوس ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ وہ پاکستان میں بھارت کے لیے جاسوسی اور دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے۔بھارتی نیوز ویب سائٹ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن نے دفتر خارجہ میں اپنی والدہ اور اہلیہ کے ساتھ ملاقات کے دوران پاکستان کی جانب سے خود پر لگائے گئے الزامات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان میں بھارت کے لیے دہشت گرد ی کی متعددکارروائیوں اور جاسوسی میں ملوث رہا ہے۔خبر کے مطابق 22 ماہ سے پاکستان میں گرفتار بھارتی دہشت گرد جاسوس کلبھوشن یادیو کا اپنی ماں اور اہلیہ سے ملاقات کے دوران ردعمل غیرمتوقع تھا۔ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن کے اعتراف پر اس کی والدہ نے پوچھا ’تم ایسا کیوں کہہ رہے ہو؟ تم تو ایران میں کاروبار کرتے تھے، تم کواغواکیا گیا تھا، تمہیں ان لوگوں کو سچ بتانا چاہئے۔پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 25 دسمبر 2017 کے روز دفتر خارجہ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے اس کی اہلیہ چیتنا اور والدہ آونتی کی ملاقات کروائی تھی۔ کلبھوشن کی درخواست پر اس ملاقات کا دورانیہ 10 منٹ بڑھادیا گیا اور یوں یہ ملاقات 30 منٹ کے بجائے 40 منٹ تک جاری رہی۔

دفتر خارجہ کے اولڈ بلاکس کے مخصوص کمرے میں بھارتی جاسوس کلبھوشن سے اس کے اہلخانہ کی ملاقات کروائی گئی جہاں شیشے کے ایک طرف جاسوس کلبھوشن اور دوسری طرف اس کی والدہ آونتی سودھیر اور بیوی چیتنا یادیو نے انٹرکام کے ذریعے کلبھوشن سے گفتگو کی تھی۔کلبھوشن کی والدہ نے واپسی پر پاکستانی حکام کا شکریہ ادا کیا جبکہ دوسری جانب خود کلبھوشن یادیو کی جانب سے پاکستانی حکام اور عوام کیلیے شکریئے کا پیغام بھی سامنے آیا۔واضح رہے کہ بھارتی دہشت گرد جاسوس کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ نے اب تک میڈیا سے اس ملاقات کے بارے میں کوئی بات نہیں کی لیکن ٹائمز آف انڈیا کا دعوی ہے کہ اس نے یہ تمام گفتگو اپنے خصوصی ذرائع سے حاصل کی ہے۔

کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے پھانسی کی سزا معاف کرنے کے لیے رحم کی اپیل کی ہے ان کی یہ اپیل اس وقت آرمی چیف کے دفتر میں موجود ہوگی‘ اگرآرمی چیف یہ اپیل مسترد کر دیتے ہیں تو کلبھوشن یادیو کے پاس صدر کا آخری آپشن بچے گا اور اگر صدر بھی اپیل مسترد کر دیتے ہیں تو پھر کلبھوشن یادیو کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے گا لیکنآثاروقرآئن سے ظاہرہوتا ہے کہ یہ نوبت نہیں آئے گی‘ پاکستان کلبھوشن یادیو کو پھانسی پر نہیں لگائے گا،اس کی بظاہر دو وجوہات ہیں‘ پہلی وجہ عالمی عدالت انصاف ہے‘ عالمی عدالت نے 18مئی 2017کو پاکستان کو پھانسی سے روک دیا ‘ عالمی عدالت زندگی کی حامی ہے‘ اس نے 1949کے بعد کسی کو پھانسی نہیں دی‘ یہ کلبھوشن کو بھی پھانسی نہیں دینے دے گی اور ہم کیونکہ عالمی عدالت کے دستخط کنندہ ہیں لہٰذا ہمارے پاس عالمی عدالت کا فیصلہ ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے‘ دوسرا یہ کہ کلبھوشن یادیو بھارتی دہشت گردی کا زندہ چہرہ ہے۔یہ چہرہ اگر مر گیا تو سارا ایشو مر جائے گا اور بھارت کی ہٹ دھرمی اور پاکستان مخالف بے بنیاد پروپگنڈے کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان کوبھارتی جارحیت کا کلبھوشن جیسا جیتاثبوت پھر شاید مشکل ہی سے مل سکے جبکہ کلبھوشن کو زندہ رکھنے کی صورت میں کلبھوشن یادیو کی فیملی پاکستان آتی رہے اور یہ ایشو عالمی میڈیا اور بھارتی میڈیا کا موضوع بنتا رہے‘ اس طرح بھارتی جارحیت کامکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے آشکارا ہوتارہے گا۔پاکستان یہ کام کرتا رہے گا‘پاکستان کلبھوشن کے خاندان کو بھی اس وقت تک پاکستان آنے کی دعوت دیتا رہے گا جب تک یہ لوگ پھٹ نہیں پڑتے اور یہ عالمی میڈیا کو سارے حقائق نہیں بتا دیتے‘ یہ اپنی حکومت کی بربریت دنیا کے سامنے کھول نہیں دیتے۔

جہاں تک اس ملاقات کے حوالے سے بھارت کی وزیرخارجہ سشما سوراج کی جانب سے بھارتی لوک سبھا میں لگائے گئے الزامات کاتعلق تو اس حوالے سے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیںکہ کلبھوشن یادیو کے والدین نے خود بھارتی حکومت کی مبینہ ایما پر اپریل میں دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزے کے لیے درخواست دی تھی‘ پاکستانی دفتر خارجہ نے 10 نومبرکو والدین کے بجائے اہلیہ کو ملاقات کی پیشکش کر دی‘ بھارت نے اہلیہ کے ساتھ والدہ کی درخواست کر دی‘ پاکستان مان گیا‘ جس پر بھارت نے درخواست کی ہمارا ایک افسر بھی ملاقات کے دوران موجود ہوگا‘ پاکستان نے افسر کو بھی اجازت دے دی لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھ دیا‘ بھارتی سفارت کار کلبھوشن یادیو کو صرف دیکھ سکے گا‘ اس سے ملاقات نہیں کر سکے گا‘ پاکستان نے بھارت کو لکھا پاکستانی اوربین الاقوامی میڈیا وہاں موجود ہو گا آپ اپنا میڈیا بھی بھیج سکتے ہیں۔فیملی وزارت خارجہ میں بیٹھ کر میڈیا سے گفتگو کرے‘ ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن بھارت نے اپنا میڈیا بھجوانے سے بھی انکار کر دیا اور پاکستان سے بھی خاندان کو میڈیا سے دور رکھنے کی درخواست کر دی‘ پاکستان نے یہ درخواست بھی مان لی اور بھارت نے خاندان کی سیکورٹی کے لیے تین خط لکھے‘ پاکستان نے فول پروف سیکیورٹی اور باعزت ملاقات کی یقین دہانی بھی کرا دی‘ بھارت نے اس کے علاوہ بھی تین فرمائشیں کیں لیکن پاکستان نے صاف انکار کر دیا‘ یہ فرمائشیں اور یہ انکار بھی ریکارڈ کا حصہ ہے‘ کلبھوشن کی والدہ اوانتی کا یادیو اور اہلیہ چیتن یادیو25 دسمبر کو پاکستان آئیں۔وزارت خارجہ نے تین دن قبل کلبھوشن کے لیے خصوصی کیبن بنوایا‘ فیملی کے کپڑے تبدیل کرائے گئے‘ ان کی تلاشی ہوئی‘ بیوی کے جوتوں میں چپ تھی‘ جوتے رکھ لیے گئے اور انھیں عزت کے ساتھ کلبھوشن کے سامنے بٹھا دیا گیا‘ کلبھوشن نے والدہ سے کہا‘ آپ گورنمنٹ کو سمجھائیں میں سرونگ آفیسر ہوں‘ میری گورنمنٹ مجھے اون کرے‘ والدہ نے پوچھا ’’تمہیں کوئی تکلیف تو نہیں‘ تمہیں ٹارچر تو نہیں کیا گیا‘‘ کلبھوشن نے جواب دیا ’’میں آرام سے ہوں‘ مجھے ہرگز ٹارچر نہیں کیا گیا‘‘ والدہ نے پوچھا ’’تمہارے سر کے پیچھے زخم کا نشان کیسا ہے؟‘‘ کلبھوشن نے جواب دیا ’’یہ زخم پرانا ہے‘ اس کا قید سے کوئی تعلق نہیں‘‘ میٹنگ بہت اچھی رہی‘ میٹنگ کے بعد کلبھوشن کی والدہ نے ترجمان ڈاکٹر فیصل‘ انڈین ڈیسک کی ڈائریکٹر ڈاکٹر فریحہ بگٹی اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور یہ لوگ شام کے وقت بھارت واپس لوٹ گئے۔

بھارتی حکام کو غالباً یہ یقین نہیں تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ کے ساتھ اس طرح مہربانی سے پیش آئے گا بھارتی وزیر خارجہ اوروزارت خارجہ کے دیگر افسران کاخیال تھا کہ پاکستان میں کلبھوشن کے اہل خانہ کومتعدد مشکلات سے دوچار ہونا پڑے گا اور بعد میں وہ اسے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے طورپر استعمال کریں گے لیکن پاکستان نے کلبھوشن کے معاملے میں کمال ہی کر دیا اور کلبھوشن کی اہلیہ کو عزت واحترام کے ساتھ کلبھوشن سے ملا کر عالمی سطح پر بھارت کی پوزیشن خراب کر دی‘ پاکستان نے ملاقات کے سلسلے میں بھارت سے جو وعدہ کیا وہ سو فیصد پورا کیا لیکن بھارت حسب روایت مطمئن نہیں اور پاکستان پر مسلسل حملے کر رہا ہے بھارتی رہنمائوں کو یہ بات فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ اگر اس نے پاکستان کی اس فراخدلی کے خلاف منفی پراپگنڈہ بند نہ کیا تو پاکستان اس ملاقات کے سلسلے میں ساری خط و کتابت اور کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی ویڈیو ریلیز کرسکتاہے جس کاجواب دینا بھارتی رہنمائوں کے بس میں نہیں ہوگا اور اسے عالمی سطح پر زیادہ سبکی اوربے عزتی کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں