میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عجب یات

عجب یات

ویب ڈیسک
بدھ, ۳۰ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

دوستو،ماہرین ہمیشہ سے ہی یہ تجویز دیتے رہے ہیں کہ روزانہ 8 گلاس پانی پینا انسانی صحت کے لیے ضروری ہے تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر انسان کے لیے پانی کی ضروری مقدار مختلف ہے۔ برطانوی اخبار گارجین کی رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 8 گلاس روزانہ پانی پینے کے حوالے سے سابقہ دانشمندانہ رائے کو وسیع پیمانے پر دنیا بھر میں قبول کیا جا چکا ہے لیکن تازہ ترین تحقیق یہ بتاتی ہے کہ ہر انسان کے جسم میں پانی کی ضرورت مختلف ہوتی ہے۔ کئی لوگوں کو صرف ڈیڑھ سے 1.8 لٹر یعنی سابقہ مجوزہ حد (دو لیٹر) سے کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایو میڈیکل اینوویشن، ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن جاپان کے محققین کا کہنا ہے کہ سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ روزانہ آٹھ گلاس یعنی دو لیٹر پانی پینے کے کوئی فوائد سامنے نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ماہرین کو تو یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ مقدار کس نے تجویز کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ سابقہ تجویز میں شاید اس بات کو نظر انداز کیا گیا تھا کہ کھانے پینے کی کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن میں پانی کی مقدار موجود ہوتی ہے جو جسمانی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کھانے میں ڈبل روٹی، گوشت کی پٹیاں اور انڈے لیں گے تو یقیناً آپ کے جسم کو پانی کی ضرورت ہوگی لیکن اگر آپ گوشت، سبزیاں، مچھلی، پاستا اور چاول جیسی خوراک لیں تو آپ کے جسم کو 50 فیصد پانی انہی کھانوں سے مل جاتا ہے۔ سائنس میگزین میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 8 سے 96 سال کی عمر کے 23 ملکوں کے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد افراد پر تجربات کیے گئے اور ان کے جسم پر پانی کی مختلف مقدار کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق کے نتیجے میں ہی پانی کے حوالے سے سابقہ تجویز کو مسترد کیا گیا۔
یقین کریں ہم بچپن سے سنتے آئے تھے کہ پانی زیادہ پیا کرو، اچھا ہوا اب جان چھوٹی باربار پانی پینے سے۔۔ماہرین کی ایک اوربین الاقوامی ٹیم نے اپنی ریسرچ میں انکشاف کیا ہے کہ عالمی سطح پر مردوں کی افزائش نسل کی صلاحیت تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ایک بھارتی اخبار کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں مردوں میں سپرمز کی تعداد سالانہ 1فیصد کی شرح سے کم ہو رہی ہے۔ماہرین نے بتایا ہے کہ مردوں میں سپرمز کی تعداد کم ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک امریکی میڈیسن ا سکول کی پروفیسر کا کہنا ہے کہ ’’مردوں میں کچھ ایسے منفی رجحانات حالیہ سالوں میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں، جن کے منفی نتیجے کے طور پر ان کی مجموعی صحت اور بالخصوص جنسی صحت متاثر ہو رہی ہے۔ اس عرصے میں خواتین کی افزائش نسل کی صلاحیت میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔‘‘پروفیسر نے بتایا کہ ’’ہم نے اس تحقیق میں بھارت سمیت دنیا کے 53مختلف ممالک سے مردو خواتین کا ڈیٹا حاصل کیا اور اس کا تجزیہ کرکے نتائج مرتب کیے۔ان میں شامل تمام ممالک میں مردوخواتین کی افزائش نسل کی صلاحیت کے حوالے سے صورتحال لگ بھگ ایک جیسی ہے۔بھارت سے ہی ایک اور خبر ہے کہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ سستا لہنگا دینے پر دلہن نے شادی کرنے سے انکار کردیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہلدوانی کے راج پورہ محلے کی ایک لڑکی کی پہلے ہی منگنی ہو چکی تھی، دلہن نے اس وقت مسئلہ بنا دیا دیا جب اسے پتہ چلا کہ دلہا کے خاندان نے لہنگا صرف 10 ہزار روپے میں خریدا ہے۔تاہم دلہے کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ لہنگا خصوصی طور پر لکھنؤ سے خریدا تھا۔لڑکی نے دلہے کی جانب سے لائے ہوئے لہنگے کو دیکھا تو شادی کرنے سے ہی انکار کردیا۔دلہے کے والد نے لڑکی کو اپنی پسند کا لہنگا خریدنے کے لیے اپنا اے ٹی ایم کارڈ بھی دیا، وہ بھی بے سود تھا۔معاملہ بالآخر پولیس تک پہنچ گیا لیکن پھر بھی کوئی حل نہ نکل سکا، گھنٹوں کی شدید بحث کے بعد اس مسئلے کو کوتوالی پولیس کی توجہ میں لایا گیا اور دونوں آخرکار ایک خوشگوار حل پر پہنچ گئے اور مصلحت کے ساتھ شادی ختم ہوگئی۔
بات خواتین کے معاملات کی چل رہی ہے تو ۔۔کچھ خواتین کو کچھ یاد رہے نہ رہے یہ ضرور یاد رہتا ہے کہ ہماری ایک پلیٹ اس کے ہاں گئی تھی اور ابھی تک واپس نہیں آئی۔۔لڑکے نے جب کہا کہ، میں تمہیں بہت لائیک کرتا ہوں تو لڑکی نے برجستہ جواب دیتے ہوئے کہا، بھائی ساتھ میں شیئر بھی کیا کرو۔۔ہمارے پیارے دوست نے ایک شادی کے دوران اپنی ’’کزنز‘‘ کی محفل میں دراندازی کرتے ہوئے اچانک پوچھ لیا،کوئی محترمہ بتا سکتی ہے کہ گجریلا آلوؤں کا اچھا بنتا ہے یا ٹماٹروں کا؟پرانے زمانے میں فلم کی ہیروئن شرما شرما کر آدھا دوپٹہ کھا جاتی تھی۔۔دوپٹہ لینے کا قانون بنانے کی بجائے اگر میک اپ کے سامان پر پابندی لگا دی جائے تو دوپٹہ تو دوپٹہ خواتین ایک دوسرے سے بھی پردہ کرنے لگ جائیں گی ۔باباجی فرماندے نے۔۔اپنی بیوی کے خرچوں سے زیادہ کمانے والے کو کامیاب مرد کہتے ہیں۔۔اور ایسے مرد ڈھونڈنے والی کو کامیاب عورت۔۔کہتے ہیں کہ ۔۔ایک خاتون اپنے شوہر کے ساتھ دبئی کے مشہور بیچ پہ گئی۔ خاتون کے شوہر نے گاڑی کی چابی اور اپنا والٹ بیوی کو تھمایا اور خود پانی میں چلا گیا۔ اچانک خاتون کے ہاتھ سے گاڑی کی چابی پانی میں گر گئی۔ شوہر انتہائی غصیلا، تنک مزاج اور تندخو تھا۔ خاتون بہت گھبرائی۔ گڑگڑا کر اللہ سے دعا کرنے لگی۔ یا اللہ میری مدد کر۔ اگر چابی نہ ملی تو میرے شوہر نے آج سے لے کر شادی تک ساری میری چھوٹی بڑی کوتاہیاں گنوانی ہیں۔ مجھے میرے ماں باپ سمیت کوسنا ہے۔ مجھ پہ رحم کر میرے مولا۔ مجھ میں اب برا بھلا سننے کی سکت نہیں۔ خاتون کی آہ و زاری سن کر رحمت خداوندی جوش میں آئی۔ ایک بزرگ نمودار ہوئے اور پانی سے سونے کی چابی جس میں بیش قیمت ہیرے و جواہرات جڑے تھے، نکال کر خاتون کو دی۔ خاتون نے کہا۔۔ نہیں یہ میری چابی نہیں۔ بزرگ نے دوبارہ پانی میں ہاتھ ڈالا اور چاندی کی چابی دی۔ خاتون نے پھر انکار کیا۔ تیسری بار بزرگ نے اصلی چابی نکال کر دی۔ خاتون نے کہا جی یہی ہماری گاڑی کی چابی ہے۔ بزرگ خاتون کی دیانت داری اور راست گوئی سے بے حد متاثر ہوئے اور بطور انعام تینوں چابیاں خاتون کو دے دیں۔ خاتون نے ان چابیوں کی بھنک بھی اپنے مجازی خدا کو نہ لگنے دی۔ ان چابیوں سے بہترین زیورات بنوائے اور جل ککڑی سہیلیوں اور رشتہ دار خواتین کو خوب کلپایا۔ کچھ عرصے بعد خاتون پھر اسی ساحل پہ اپنے شوہر نامدار کے ساتھ گئی لیکن اس بار ساحل پہ واک کرتے ہوئے چابیاں احتیاطاً بیگ میں ہی رکھیں۔ لیکن اس بار خاتون کا شوہر ڈوبنے لگا۔ خاتون نے حسب عادت واویلہ مچایا۔ وہی بزرگ پھر سے نمودار ہوئے اور سمندر سے ٹام کروز کو باہر نکالا۔ خاتون نے جلدی سے کہا بہت شکریہ آپ نے میرا سہاگ بچالیا۔ بزرگ کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا۔ کہنے لگے جھوٹی عورت تمہارا شوہر گنجا، کالا، ٹھنگنا اور بڑی سی توند والا ہے اور تم اس ٹام کو اپنا میاں کہہ رہی ہو۔ شرم نہیں آتی۔ خاتون جلدی سے بولی نہیں بزرگو۔ مجھے آپ کا ٹریک ریکارڈ معلوم ہے۔ میں ڈر گئی کہ کہیں اس بار بھی آپ مجھے پہلے کی طرح تین شوہر نہ پکڑا دیں۔اس لیے خوف کے مارے میں نے پہلے پہ ہی ہاں کہہ دی۔ بزرگ، خاتون کی احتیاط اور بلند کردار سے نہایت متاثر ہوئے۔ ٹام کروز کو خاتون کے حوالے کیا اور اپنی راہ پہ چل پڑے۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کسی نے باباجی سے پوچھا۔۔بلیک فرائی ڈے کیا ہوتا ہے؟ باباجی نے مسکرا کربرجستہ کہا۔۔جس جمعہ کی نماز میں جوتا چوری ہو جائے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں