دوایٹمی قوتوں کاجنگ کی طرف جاناخودکشی کے مترادف ہوگا،وزیرخارجہ
شیئر کریں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نہیں ہوتا اس وقت خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں، بھارت پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے ہر موقع کو استعمال میں لانے کی کوشش کرتا ہے، سیاسی اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر پوری پارلیمنٹ یک آواز ہے ، تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں،دو ایٹمی قوتوں کا جنگ کی طرف جانا خود کشی کے مترادف ہے، تمام پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل، صرف گفتگو کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔ پیر کو پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں پاکستانی نژاد امریکی ڈیموکریٹک رہنما طاہر جاوید نے بھی شرکت کی ۔چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرنے پر پاکستانی ڈایا سپورا کے کردار کو سراہا ۔ طاہر جاوید نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی امریکہ میں بہت متحرک ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے لیے خوشی کی بات ہے کہ وزیراعظم عمران خان صاحب بذریعہ واٹس ایپ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ رابطہ استوار کیے ہوئے ہیں۔ شہر یار آفریدی نے کہاکہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اور ان کی ٹیم نے امریکہ سمیت مختلف ممالک میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اہم شخصیات سے ملاقاتوں میں میری معاونت کی۔ انہوںنے کہاکہ میں وزیر خارجہ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے نیویارک میں او آئی سی کنٹک گروپ برائے کشمیر کے اجلاس میں مجھے شرکت کا موقع فراہم کیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ انہوںنے کہاکہ میں چیئرمین و ممبران کشمیر کمیٹی کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اظہار خیال کا موقع دیا۔ انہوںنے کہاکہ 27 اکتوبر 1947 سے مسئلہ کشمیر سلگ رہا ہے، سب حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھنے میں اپنے تئیں ہر ممکن کوشش کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان، پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے ہر موقع کو استعمال میں لانے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جب تک مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نہیں ہوتا اس وقت خطے میں دیرپا امن ممکن نہیں۔ انہوںنے کہامکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ سیاسی اختلافات کے باوجود مسئلہ کشمیر پر پوری پارلیمنٹ یک آواز ہے اور تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 5 اگست 2019 کے یکطرفہ بھارتی اقدام کے بعد اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان، یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، سلامتی کونسل میں ان کے دعوے کی عملاً نفی ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسرا بڑا فورم ہے، مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ہم نے ہیومن رائٹس کونسل میں اٹھایا۔ انہوںنے کہاکہ مجھے ہاؤس آف کامنز میں ایک پارلیمانی وفد لے جانے کا موقع ملا جس میں پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کی نمائندگی موجود تھی۔