میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ہندوانتہاء پسندوں کامتھراکی تاریخی عیدگاہ میں مورتی رکھنے کااعلان

ہندوانتہاء پسندوں کامتھراکی تاریخی عیدگاہ میں مورتی رکھنے کااعلان

ویب ڈیسک
منگل, ۳۰ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

بھارت میں انتہا پسندہندو تنظیموں نے متھرا کی تاریخی عید گاہ میں بھگوان کرشن کی مورتی رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ تنظیمیں اس تاریخی مسجد کے مقام پر بھی مندر بنانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت میں انتہا پسند ہندو تنظیموں نے ایک بار پھر سے ریاست اتر پردیش میں تاریخی شاہی عید گاہ میں بھگوان شری کرشن کی مورتی رکھنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد حکام نے پورے علاقے میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بعض ہندو رہنماں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ہندو تنظیموں نے مغل بادشاہ اورنگ زیب کے دور میں تعمیر ہونے والی تاریخی عیدگاہ میں چھ دسمبر کے روز مورتی رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ سن 1992 میں چھ دسمبر کے دن ہی ہندوں نے بابری مسجد کو بھی شہید کر دیا تھا جہاں اب ایک مندر تعمیر ہو رہا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ہندو تنظیموں کے اعلان کے تناظر میں امتناعی احکامات کے تحت دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت چار افراد سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی عائد ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نوین سنگھ چہل کا کہنا تھا، "متھرا میں کسی بھی شخص کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہندو تنظیم ‘نارینی سینا’ کے ایک رہنما امت مشرا کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ چہل کے مطابق انہوں نے سینیئر حکام کے ساتھ میٹنگ میں شاہی عیدگاہ اور اس کے پاس بنے مندر کی سکیورٹی کی صورت حال کا بھی جائزہ لیا ہے۔حکام کے مطابق سب سے پہلے ‘اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا’ نامی تنظیم نے مسجد کے اندر بھگوان شری کرشن کا مجسمہ رکھنے کی درخواست دی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔ اس کے بعد گذشتہ روز ایک اور ہندو تنظیم نارینی سینا نے مسجد کو وہاں سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مارچ کا اعلان کر دیا۔ہندو مہا سبھا کا کہنا تھا کہ چھ دسمبر کے دن پہلے شاہی عید گاہ کو گنگا کے پانی سے صاف کیا جائے گا اور پھر اس کے بعد اس میں بھگوان شری کرشن کا کی مورتی رکھی جائے گی۔ اب ان تنظیموں کی نظر متھرا کی عیدگاہ اور بنارس کی گیان واپی مسجد پر ہے، جنہیں مغل شہنشاہ اورنگ کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔حالانکہ مسلم تنظیمیں ثبوت و شواہد کی بنیاد پر ہندوں کے ان دعوں کو مسترد کرتی رہی ہیں اور اس کا عدالت میں بھی کیس جاری ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہندو تنظیمیں کافی عرصے سے یہ مہم چلاتی رہی ہیں کہ وہ مسجد کو ہٹا کر اس مقام پر مندر تمعیر کریں گی۔شاہی عید گاہ کے پاس ہی ایک قدیم شاندار مندر بھی قائم ہے اس کے باوجود ہندو تنظیموں کا اصرار اس بات پر ہے کہ بھگوان شری کرشن اس مقام پر پیدا ہوئے تھے جہاں اس وقت عید گاہ کے گنبد ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں