میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، کیا غیرقانونی تعمیرات روکنے کیلئے بھی فوج بلائینگے، سپریم کورٹ

وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، کیا غیرقانونی تعمیرات روکنے کیلئے بھی فوج بلائینگے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ نومبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد(بیورورپورٹ/ نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلز میں درختوں کی کٹائی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں ریاست کی رٹ وفاق میں سب سے زیادہ ہوتی ہے پاکستان میں وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی غیرقانونی تعمیرات ہٹانے کے لیے بھی حکومت اب کوئی معاہدہ کرے گی، کیا آخر میں اس کے لیے فوج کو بلائیں گے، جبکہ عدالت عظمیٰ نے وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چودھری کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے حوالے سے ایک ہفتے کی مہلت دیدی ہے ۔مارگلہ ہلزمیں درختوں کی کٹائی سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت جسٹس شیخ عظمت سعیدکی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی دوران سماعت وزیرکیڈ طارق فضل چودھری عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کبھی کسی منتخب امیدوار اس کے ذاتی کیس کے علاوہ عدالت نہیں بلایا، ہم تومنتخب کونسلر بھی ہوتواس کی بھی عزت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کا جوملازم کام نہیں کرسکتے استعفیٰ دے دیں جس دن میں کام نہ کرسکا،استعفیٰ دے دوں گا، شیخ عظمت سعید نے ڈاکٹر طارق فضل چودھری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ آئے ہیں ہم آپ کو سن لیں گے، عدالتی حکم کے باجود غیرقانونی تعمیرات ختم کیوں نہیں کی گئیں، ریاست کی رٹ وفاق میں سب سے زیادہ ہوتی ہے، پاکستان میں وفاقی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، دوران سماعت وکیل منیر پراچہ نے کہا کہ پولیس دھرنے کی وجہ سے میسرنہیں تھی اس لیے آپریشن نہیں ہوسکا ،اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جہاں پولیس دستیاب تھی وہاں پولیس نے کیاکرلیا، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیاغیرقانونی تعمیرات ہٹانے کے لیے بھی حکومت اب کوئی معاہدہ کرے گی آخرمیں آپ نے کہناہے فوج بلادیں۔جسٹس شیخ عظمت کاطارق فضل چودھری کے ساتھ مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ججزڈنڈے لے کرمارگلہ ہلزخالی نہیں کرواسکتے، قانون پرعمل کرواناہماراکام ہے ناراض نہ ہواکریں سیاست کے علاوہ بھی حکومت کی کئی ذمہ داریاں ہیں، ناکامی ہوئی توآپ پر بہت انگلیاں اٹھیں گی اوربھی کئی معاملات میں احتیاط سے کام لیں امیدہے میری اَن کہی بات سمجھ گئے ہوں گے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بے احتیاطی ریاست کی صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتی، عدالت حکومت پراعتماد کرتی ہے حکومت شاید عدالت پراعتبار کرنے کوتیارنہیں ہے۔ اس پر ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے میں عدالت کوایکشن پلان پیش کریں گے،ا س پرعدالت نے طارق فضل چودھری کی استدعامنظورکرتے ہوئے کیس کی سماعت سات دسمبرتک ملتوی کردی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں