مسیحائے اعظم
شیئر کریں
پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
بخاری شریف کی حدیث مبارکہ میں ایک صحابی بیان فرماتے ہیں:کہ ایک رات نبوت ورسالت کے آفتاب و مہتاب ، انبیا مرسلین کے تاجدار ، مجسم ِ رحمت ، شافع محشر ، فخردوعالم نورِ مجسم ، سید ابرار شاہِ دو عالم حضرت محمد ؓ رونق افروز تھے کہ میں آپ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آسمان پر چودھویں کا چاند روشن تھا۔ کبھی میں آسمان پر چاند کو دیکھتا ہوں کبھی زمین پر آپ سرکار ؓ کا روشن چہرہ مبارک کبھی میں چاند کو کبھی آپ ؓ کے چہرہ مبارک کو دیکھتا ہوں خدا کی قسم آپ ؓکا چہرہ مبارک چاند سے زیادہ روشن اور چمکدار تھا اِسی طرح ایک دن فرشتوں کا سردار جبرائیل امین آپ ؓ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوتا ہے اور عرض کرتا ہے یا رسول اللہ ؓ میں نے حضرت آدم سے لے کر آپ ؓ تک تمام انبیا اکرام کو دیکھا ہے میں نے حضرت یوسف کو بھی دیکھا عرش پر اور فرش پر ایک بھی چہرہ آپ ؓ کے چہرہ مبارک سے زیادہ حسین اور روشن نہیں دیکھا آپ ؓ سب سے خوبصورت اور روشن ہیں آپ ؓ جیسا کوئی نہیں ہے۔
بلا شبہ خالقِ کائنات نے سب سے پہلے بلواسطہ اپنے حبیب محمد ﷺ کا نور پیدا کیا پھر اِسی نور کو خلقِ عالم کا واسطہ ٹھہرایا ایک دن شہنشاہ مدینہ ، ساقی کوثر شاہِ امم جلوہ افروز تھے تو صحابہ کرام نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ؓ آپ کی نبوت کب ثابت ہوئی تو آپ ؓ نے فرمایا میں اس وقت بھی نبی تھا جب کہ آدم کی روح نے جسمِ سے تعلق نہیں پکڑا تھا ۔پھر اسی عالم میں خالقِ کائنات نے دیگر انبیائے کرام کی روحوں سے وہ عہد لیا جو قرآن ِ پاک سور آل ِ عمران81میں مذکور ہے اور جب تمام پیغمبروں کی روحوں نے عہد مذکور کے مطابق سید المرسلین کی نبوت و امداد کا اقرار کر لیا تو نور ِ محمدی ؓکے فیضان سے ان کی روحوں میں وہ قابلیتیں پیدا ہوگئیں کہ دنیا میں اپنے اپنے وقت میں ان کو منصب ِ نبوت عطا ہوا۔اِس وعدے کے سبب تمام انبیائے سابقین علیہم اسلام اپنی اپنی امتوں کو حضور نبی آخرالزماں ؓ کی آمد و بشارت اور آپ ؓ کی اتباع کی تاکید فرماتے رہے ۔ اگر سید المرسلین ؓ کی نبوت دنیا میں ظاہر نہ ہوتی تو سابقہ تمام انبیائے علیہم اسلام کی نبوتیں بھی باطل ہو جاتیں اور وہ تما م بشارتیں ناتمام رہ جاتیں ۔
پس دنیا میں حضور اقدس ﷺ کی تشریف آوری نے سابقہ پیغمبروں کی نبوتوں کی تصدیق فرما دی جس طرح مجسمِ رحمت ﷺ کا نور ازہر منبع انوار الانبیا تھا اِسی طرح آپ کے جسم ِ مبارک کا مادہ بھی لطیف ترین تھا ۔ جب خالقِ کائنات نے سرورِ کونین کو پیدا کرنا چاہا تو جبرائیل امین کو حکم دیا کہ سعید مٹی لا۔لہذا جبرائیل جنت کے فرشتوں کے ساتھ زمین پر آئے اور حضرت کی قبر شریف کی جگہ سے ایک مٹھی سفید چمکتی دمکتی اٹھا لائے پھر اِس مٹی کو جنت کے چشمہ تسنیم سے گوندھا گیا جب یہ مٹی سفید موتیوں کی مانند ہو گئی فرشتے اِسے لے کر عرش و کرسی کے گرد زمین و آسمان تک پھیرا گیا تمام فرشتوں نے آپ ؓ کو حضرت آدم کی پیدائش سے پہلے ہی پہچان لیا پھر جب رب و ذولجلال نے حضرت آدم کو پیدا کیا اپنے حبیب پاک ؓ کے نور کو ان کی پشت مبارک میں رکھ دیا ،اِس نور کے انوار حضرت آدم کی پیشانی پر روشن تھے جس طرح رات میں چاند روشن ہوتا ہے ۔پھر ان سے یہ عہد لیا گیا کہ یہ نور پاک پشتوں سے پاک رحموں میں منتقل ہوا کرے پھر یہ نور اماں حوا کے رحم مبارک میں منتقل ہو گیا اب جو نو ر حضرت آدم کی پیشانی ہر روشن تھا اب حضرت حوا کی پیشانی پر روشن ہو گیا ۔
پھر جب حضرت شیت علیہ سلام پیدا ہوئے تو وہ نور ان کی پشت میں منتقل ہو گیا ۔ یہ نبی کریم ؓ کا معجزہ تھا کہ حضرت شیت اکیلے ہی پیدا ہوئے ۔ آپ کے بعد ایک بطن میں جوڑا (لڑکا لڑکی) پیدا ہوتا رہا ۔روزوشب گزرتے رہے زمین اپنے محور پر گھومتی رہی اور یہ نور اِسی طرح پاک پشتوں سے پاک رحموں میں منتقل ہوتا رہا اور پھر جمعہ کی شب سرور کونین کے والد ماجد حضرت عبداللہ کی پشت سے آپ ؓ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ کے رحم پاک میں منتقل ہوا ۔حضرت کعب بن احبار سے یہ منقول ہے یہ نور محمدی ؓ کی عظیم شان فضیلت تھی کہ نبی کریم ؓ کے آبا امہات شرک و کفر کی نجاست اور زنا کی آلودگی سے پاک رہے اِسی نور کی وجہ سے حضرت آدم ملائک کے مسجود بنے اِسی نور کی وجہ سے ان کی توبہ قبول ہوئی ۔اِسی نور کی بدولت حضرت نوح کی کشتی طوفان میں غرق ہونے سے بچی ۔ اِسی نور کی بدولت حضرت ابراہیم آتشِ نمرود سے محفوظ رہے اِسی نور ِ محمد ؓ کے طفیل حضرات سابقین انبیائے علیہم الصلوات پر خالقِ کائنات کی بے شمار عنایات رہیں۔
جب نبی کریمؓ غزوہ تبوک سے واپس آئے تو حضرت عباس نے حضور پاک ؓ کی اجازت سے آپ کی مدح میں چند اشعار کہے کہ کشتی کا طوفان سے بچ جانا اور حضرت ابراہیم کی آگ کا گلزار ہو جانا حضور ؓ کے نور کی برکت تھا ۔امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت ساقی کوثر کی شان میں یوں فرماتے ہیں ترجمہ ۔آپ ؓکی وہ مقدس ذات ہے کہ اگر آپؓ نہ ہوتے تو ہر گز کوئی آدمی پیدا نہ ہوتا اور نہ کوئی مخلوق پیدا ہوتی آپ وہ ہیں کہ آپ ؓکے نور سے چاند کو روشنی ہے سورج آپ ہی کے نور زیبا سے چمک رہا ہے آپ ؓ وہ ہیں کہ جب آدم نے لغزش کے سبب سے آپ کاوسیلہ پکڑا تو وہ کامیاب ہو گئے حالا نکہ وہ آپ ؓکے باپ ہیں آپ ؓ ہی کے وسیلہ سے خلیل نے دعا مانگی تو آپ ؓ کے روشن نور سے آگ ان پر ٹھنڈی ہو گئی ۔حضرت ایوب نے مصیبت میں آپ ؓ کو پکارا مسیح آپؓ ہی کی بشارت اور آپ ؓ ہی کی صفات حسنہ کی خبر دیتے ۔ موسی علیہ اسلام بھی آپ کا وسیلہ پکڑتے اور تمام انبیا علیہم اسلام اور مخلوقات میں سے ہر مخلوق اور پیغمبر اور فرشتے آپ ہی کے جھنڈے تلے ہونگے ۔پھر جب یہ نور محمدی آپ کے والد محترم حضرت عبداللہ میں ظاہر ہوا تو اِس نو رکی وجہ سے آپ کے والد محترم کمال حسن و جمال رکھتے تھے قریش کی بہت ساری عورتیں آپ کی طرف مائل تھیں ۔ لیکن آپ کی شادی وہب کی بیٹی آمنہ زہریہ قرشیہ جو نسب و شرف اور خوبصورتی میں قریش کی تمام عورتوں سے ممتا ز تھیں ۔پھر جب نور محمدی حضرت آمنہ کے رحم مبارک میں منتقل ہو گیا تو بہت سارے عجائبات ظہور میں آئے قحط سالی ختم ہو گئی درختوں پر خوب پھل آیا بادشاہوں کے تخت اور بت اوندھے گِر پڑے مشرق و مغرب کے چرند پرند اور دریائی جانوروں نے ایک دوسرے کو خوشخبری دی حضرت آمنہ نے خواب میں سنا کہ کوئی کہہ رہا ہے تیرے پیٹ میں دونوں جہانوں کا سردار ہے جب وہ پیدا ہوئے توان کا نام محمد ؓ رکھنا ۔ جب حمل شریف کے نو ماہ پورے ہو گئے تو فخرِ دو عالم 12ربیع الاول فجر کے وقت دنیا میں تشریف لائے سسکتی بلکتی انسانیت صدیوں سے جس مسیحا کے انتظار میں تھی وہ مسیحا اعظم زمین پر آگیا زمین و آسمان آپ کے نور کی روشنی سے چمک اٹھے اور پوری دنیا کے بت آپ کے احترام میں سجدے میں گر گئے ۔