میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ماہِ ربیع الاوّل کے فضائل و مسائل

ماہِ ربیع الاوّل کے فضائل و مسائل

منتظم
بدھ, ۳۰ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

mufti-waqas-rafi

مفتی محمد وقاص رفیع
ربیع الاوّل کا مہینہ اسلامی ہجری سال کا تیسرا مہینہ کہلاتا ہے ۔ اس مہینے کی عظمت و فضیلت صاف طور پر تو قرآن و حدیث میں کہیں بھی مذکور نہیں ، البتہ اصولی طور پر یہ بات اپنی جگہ مسلّم ہے کہ اس مہینے میں امام الانبیاءسرکارِ دوعالم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ کی ولادت باسعادت ہوئی ہے ، اس لئے اس مہینے کو برکت اور فضیلت والا مہینہ کہاجاتاہے ۔ اور یہ اس مہینے کے لئے ایک ایسی فضیلت ہے جو بعض حیثیتوں سے دوسرے تمام مہینوں سے بڑھی ہوئی ہے ۔
لہٰذا اس مہینے کی تعظیم و تکریم اور اس کا خوب احترام کرنا چاہیے جس کا طریقہ یہ ہے کہ ہر ہر عمل (عقائد و عبادات، اخلاق و معاملات اور معاشرت و مواخات) میں حضورِ اقدس کی اتباع کا اہتمام کیا جائے ، اپنے عقائد و اعمال کی اصلاح کی جائے ، شرک و بدعات سے بچا جائے ، ہر قسم کے صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے پرہیز کیا جائے ،فرض نماز اور دیگر روز مرہ کی مختلف عبادات کی پابندی کی جائے، اپنی معیشت و معاشرت اسلامی تقاضوں اور اسلامی روایات کے سانچوں میں ڈھالی جائیں ، ہر قسم کے نت نئے رسم و رواج ، نمود و نمائش اور اسراف و فضول خرچی سے بچا جائے ، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ معاملات خصوصاً کاروبار ی معاملات میں حلال و حرام اور جائز و ناجائزطریقوں میں فرق کیا جائے اور حرام اور ناجائز بلکہ مشتبہ ذرائع آمدنی سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کی جائے ۔ اپنے اندر حلم و بردباری ، صبر و شکر ، عاجزی و انکساری ، خشیت و للہیت اور تقویٰ و طہارت وغیرہ جیسے عمدہ اور اچھے اخلاق پیدا کیے جائیں اور غرور و تکبر ، بغض و حسد ، ریاکاری و بدکاری ، گالم گلوچ ، ہیرا پھیری اور جھوٹ وغیرہ جیسے رذائل اور برے اخلاق سے اپنے آپ کو حتی المقدور دور رکھا جائے ۔
غرضیکہ اپنے ظاہرو باطن اور اپنے اندر اور باہر کو حضور نبی کریم کی سیرت کے مطابق مکمل طور پر ڈھالا جائے ، اپنی طرف سے اس مہینہ یا اس مہینے کی کسی تاریخ کے لئے کوئی ایسا مخصوص عمل ایجاد نہ جائے کہ جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہ ملتا ہو ، نیز آئندہ کے لئے نیک اعمال کو بجالانے کا عزم مصمم اور پختہ عہد کیا جائے اور گناہوں سے بچنے کے لئے سچی اور پکی توبہ دل سے کی جائے ۔
در اصل حضورِ پاک کی اتباع کا تعلق آپ کے افعال و اعمال سے ہے اور اطاعت کا تعلق آپ کے احکامات و ارشادات سے ہے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی اتباع و اطاعت کا حکم دے کر آپ کے جملہ اقوال و افعال کو حتمی طور پر حجت اور واجب العمل قرار دیا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ایک مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ترجمہ” اور اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو ۔“ (سورة الانفال) اس سے واضح ہوگیا کہ رسول اللہ کی اطاعت کے بغیر آپ پر ایمان لانا قرآن پاک کے نزدیک حقیقت میں آپ پرایمان لانا ہی نہیں ہے ۔ (ترجمان السنة : ج اوّل ص ۰۵۱)
بلاشبہ رسولِ پاک پر دل و جان سے فدا ہوجانا اور آپ کی ذات بابرکات سے صحیح معنوں میں عشق اور محبت کرنا ہمارے ایمان کا جزوِ لاینفک ہے ، اس لئے آپ کے مبارک طریقوں اور سنتوں کا ایسا اتباع کرنا چاہیے کہ جس سے آپ کی عظمت و تقدیس پھوٹتی ہو ، آپ کے عشق و محبت میں اضافہ ہوتا ہو ، ایسا اتباع اور ایسی خوشامد نہیں کرنی چاہیے جیساکہ آج کل کے عام دنیا دار حکام وغیرہ کا طوعاً و کرہاً اتباع اور ان کی خوشامد کی جاتی ہے ، بلکہ نبی پاک کی عظمت و محبت اور آپ سے عقیدت اس قدر دل میں ہونی چاہیے کہ اس کی برکت سے آپ کی بتلائی ہوئی نورانی تعلیمات پر انسان اپنے آپ کو چلنے کے لئے بہرحال مجبور کرسکے۔
حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا : ”تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مو¿من نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ میرے ساتھ اپنے والد ، اپنی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبت نہ کرے۔“ (صحیح بخاری )
اور محبت کی خاصیت یہ ہے کہ جس کو کسی سے محبت ہوتی ہے وہ اس کا کثرت سے ذکر خیر کیا کرتا ہے ۔ اور مو¿منوں کو اللہ اور اس کے پیارے رسول سے محبت کا حکم ہے ، لہٰذا اللہ اور اس کے رسول کا ذکر خیر کرنا بھی عشق و محبت کی دلیل ہوا ۔ پس اگر حضورِ اقدس سے محبت ہوگی تو آپ کا ذکر خیر بھی ہوگا اور آپ سے محبت کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے اسی لئے آپ کا ذکر خیر ایک اعلیٰ ترین عبادت بلکہ ایمان کی حقیقی روح ہے۔
الغرض ربیع الاوّل کا مہینہ اس لحاظ سے انتہائی اہمیت و افادیت کا مہینہ ہے کہ اس میں آقائے دوجہاں سرکارِ دوعالم دنیا میں تشریف لائے اس لئے اس مہینہ کو ایسے طریقے سے گزارنے کا اہتمام کرنا چاہیے کہ اس کا یہ قدرتی حسن کسی بھی طرح ماند نہ پڑجائے ۔ چنانچہ نیک عبادات و اعمال میں اضافہ کیا جائے اور برے کاموں اور گناہوں سے اپنے آپ کو بچایا جائے ،آپ علیہ السلام کی مبارک سنتوں اور طریقوں پر عمل پیرا ہوا جائے اور بدعات ورسومات اور فواحش و منکرات سے اجتناب کیا جائے ، حضورِ پاک کا کثرت سے ذکر خیر کیا جائے، آپ کی خدمت میںدرودوسلام کے گراں قدر تحفے تحائف بھیجے جائیں ، آپ کے اخلاق و کردار، اعمال و افعال کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے ، غیروں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے اپنے آپ کو دور رکھا جائے ، اس مہینہ میں اسراف ا ور فضول خرچی کرنے کے بجائے یتیموں ، بیواو¿ں ، غریبوں اور بے سہارا لوگوں پر خرچ کیا جائے ، بے پردگی و بد نظری کرنے کے بجائے اپنی نظروں کو پاک اور صاف رکھا جائے ، گانے بجانے اور موسیقی سننے کے بجائے اپنے کانوں کو قرآن مجید کی تلاوت اور حضور نبی کریم کے مبارک ذکر سے بہرہ ور کرایاجائے،نیز اس مہینہ میں فرض نمازوں سمیت دیگرروز مرہ کی واجبی و نفلی عبادات کو ضائع کرنے کے بجائے اپنے آپ کو مسجد اور منبرو محراب کا عادی بنایا جائے کہ یہی حضورا قدس کی نورانی تعلیمات کا نچوڑ ہے اور اسی میں اقوام عالم کی کامیابیوں ا ور کامرانیوں کا راز مضمر ہے۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں