میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آڈیو لیکس کیسے ہو رہی ہیں اور کون کر رہا ہے؟ وفاق سے جواب طلب

آڈیو لیکس کیسے ہو رہی ہیں اور کون کر رہا ہے؟ وفاق سے جواب طلب

ویب ڈیسک
پیر, ۳۰ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاق کو جواب جمع کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے الیکٹرانک نگرانی کیسے ہو رہی ہے اور کون کر رہا ہے؟ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی تو کہہ رہی ہے کہ انہوں نے کسی کو اجازت نہیں دی، وزیراعظم آفس ،سپریم کورٹ کے جج اور سابق چیف جسٹس کی فیملی کی آڈیو لیک ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کو اعتماد میں لئے بغیر ایسا کرنا خوفناک فیصلہ ہے۔ آڈیو ٹیپ کے حوالے سے مجاز اتھارٹی کون ہے ؟ وزیراعظم آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ خفیہ اداروں کے روزانہ معاملات نہیں دیکھتا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس پاکستان کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیکس کیس میں پارلیمانی کمیٹی طلبی جبکہ بشری بی بی کی زلفی بخاری کے ساتھ آڈیو لیک معاملے پر ایف آئی اے میں طلبی کے خلاف درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔عدالتی معاون رضا ربانی نے تحریری جواب جمع کرایا اور کہا کہ عدالت کو خود اس معاملے کو نہیں دیکھنا چاہیے ، معاملہ واپس کمیٹی کو بھیجنا چاہئے تھا۔اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی کمیٹیز کے سارے آرڈرز غیر مؤثر ہو جاتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں