میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ایس کیو سی اے ، کراچی انتظامیہ نے فرائض کی ادائیگی سے مجرمانہ طور منہ پھیر لیا

پی ایس کیو سی اے ، کراچی انتظامیہ نے فرائض کی ادائیگی سے مجرمانہ طور منہ پھیر لیا

ویب ڈیسک
پیر, ۳۰ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ سجاد کھوکھر) بد دلی کے ساتھ حکومت کو بتانا پڑ رہا ہے کہ پی ایس کیو سی اے کے ہیڈ آفس کراچی میں انتظامیہ کی اندورنی جنگ اور لاپروائی سیتین کروڑ سے زائد آبادی رکھنے والے شہر کراچی میں نیشنل اسٹینڈرڈ کے معیار پر غذائی آئٹم دستیاب نہ ہونے سے لاکھوں شہری جان لیوا امراض میں مبتلا ہو کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں ذرائع نے ثبوت مہیا کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شہر کے ہر بازار اور مارکیٹس میں غیر معیاری اشیاء کراچی پی ایس کیو سی اے انتظامیہ کی جانب سے دی گئی چھوٹ کے پیش نظر فروخت ہو رہی ہیں دودھ ،جوس،کوکنگ آئل، بسکٹس،کاسمیٹکس اور دیگر مقامی پراڈکٹس بنانے والی کمپنیز کے زمہ داران نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کراچی انتظامیہ کی رضا مندی اور آشیر باد حاصل ہونے پر پراڈکٹس تیار ہوتے ہیں مقامی انتظامیہ کے زمہ داران افسران کی عدم دلچسپی اور سسٹم کی ممبر شپ حاصل کرنے کی کوششوں کی کھینچا تانی کی صورت میں اپنے فرائض کی ادائیگی سے دور ہونا ایک سنگین جرم ہے چونکہ حلف اور آئین پاکستان کی پاسداری نہ کرنا آئین و قانونی احکامات کی تذلیل کا مرتکب ہونا ہوتا ہے آئین پاکستان سے کھلواڑ کرنے پر حکومت پاکستان سمیت آئین و قانون کے رخسار پر زور دار تھپڑ کراچی انتظامیہ کی جانب سے تحفہ دیا گیا ہے متعلقہ ہائی کمان کو ادارہ پی ایس کیو سی اے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو وجود میں لانے کے لیے اس کے پیچھے کچھ قومی مقاصد اور عوام کو نیشنل اسٹینڈرڈ کے معیار پر اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنانے میں شامل تھے عملاً دیکھا جائے تو شہریوں کو کھانے پینے اور ضروریات استعمال کے آئٹمز نیشنل اسٹینڈرڈ کے معیار پر تو نہ مل سکے البتہ متعلقہ حکام اور افسران نے اپنی جائیداد بینک بیلنس بڑھانے کو ترجیح ضرور دی ہے قوم اور قومی خزانے کو نیشنل اسٹینڈرڈ کے نام پر ہونے والے دھوکے فراڈ اور ادارے کو چلانے کے لیے بھاری ٹیکس ادا کرنے کے سوا عوام کو کچھ نہ مل سکا معلوم ہوا کہ نیشنل اسٹینڈرڈ کے معیار پر شہریوں کو آئٹمز فراہمی کے نام پر انتظامیہ ماہانہ کروڑوں روپے میں خرد برد بھی کرنے میں ملوث پائے جاتے ہیں جس کا ثبوت شہر کراچی میں بازاروں اور مارکیٹس میں ناقص اور غیر معیاری اشیاء کی موجودگی ہے متعلقہ افسران کی فرائض کی ادائیگی صفر ہونا نگران حکومت کے چہرے پر سیاہ دھبہ ہے کراچی بار کے وکلائ￿ تنظیم کے سینئر رہنماؤں نے روزنامہ جرآت سے دوران ملاقات بتایا کہ کراچی انتظامیہ کا فرائض کی ادائیگی سے منہ پھیرنا آئین پاکستان سے واضح اور ایک سنگین جرم ہے کراچی آپریشن انچارج اور انتظامیہ کے دائرہ اختیار میں آئین موجود ہے آئین کی پاسداری نہ کرنے پر موصوف کی شہریت پر شک و شکوب بھی پائے جانے میں ہی شمار ہوتے ہیں تاہم متعلقہ زمہ داران اگر حلف و آئین کی پاسداری نہیں کرتا تو اس ارباب اختیار کو منصب کی سیٹ پر فائز رہنا غیر آئینی ہوتا ہے انتظامیہ پر لازم ہے کہ وہ ناقص اور غیر معیاری اشیاء ، آئٹمز کو دوران آپریشن پبلک پوائنٹس سے ضبط کرے اور پراڈکٹس کمپنیز کے خلاف قانونی کارروائی عمل لائیں تاکہ شہریوں کو نیشنل اسٹینڈرڈ کے معیار پر آئٹمز دستیاب ہو سکیں حلف کی پاسداری اور دائرہ اختیار کی لاپرواہی کرنا ملک و قوم کو نقصان پہنچانا بھی ہوتا ہے نگران وزیراعظم اور منسٹر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو ایسے غیر زمہ داران افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لانا انتہائی ضروری ہے چونکہ ناقص اشیاء کے استعمال کی وجہ سے لاکھوں شہری جان لیوا امراض کا شکار ہو چکے ہیں جو حکومت وقت اور متعلقہ اعلٰی حکام کے لیے کھلا چیلنج ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں