میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات سندھ میں تاحال کرپشن سسٹم کا راج

محکمہ ماحولیات سندھ میں تاحال کرپشن سسٹم کا راج

ویب ڈیسک
پیر, ۳۰ اکتوبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ میں تاحال کرپشن سسٹم کا راج، ڈ ی جی سیپا نعیم احمد مغل نے اپنے چہیتوں کو کراچی کے 4 اہم اضلاع کا انچارج تعینات کردیا، کینیڈین شہری کامران کیمسٹ کو ملیر اور کورنگی کا انچارج بنادیا گیا۔ جراٗت کو موصول دستاویز کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت اہم ادارے سندھ انوائر منٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) میں سابق حکمران جماعت کے بنائے گئے سسٹم کا راج برقرار ہے، گذشتہ حکومت کے من پسند افسران کو دوبارہ نئے عہدوں سے نوازا گیا ہے اور گریڈ 16 سے اوپر کے تمام عہدوں پر ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل تعیناتیاں کررہے ہیں، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے ڈپٹی ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) منیر احمد عباسی کو ٹریننگ سے واپسی پر کیماڑی اور ضلع غربی کاانچارج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر (لیبارٹری) محمد کامران خان یا کامران کیمسٹ کو ملیر اور کورنگی کا انچارج تعینات کیا ہے، کامران کیمسٹ سیپا سے چھٹی لینے کے علاوہ پی ایچ ڈی کرنے کے لئے کینیڈا چلے گئے جس پر ان کو سیپا سے بگھوڑا قرار دیا ، سابق سیکریٹری ماحولیات نے ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کو لیٹر ارسال کرکے محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی لیکن ڈی جی سیپا نعیم مغل نے کامران کیمسٹ کو 2سال پہلے کارروائی کرنے کے بجائے اٹھارویں گریڈ میں ترقی دے دی اور مسلسل اہم عہدوں سے نوازا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل محمد اظہر خان کو ضلع شرقی کا انچارج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل منیر عباسی اور ڈپٹی ڈائریکٹر لیبارٹری کامران کیمسٹ ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل کے لئے سسٹم کا کام کرتے ہیں ، کامران کیمسٹ اور منیر عباسی کے من پسند انوائرمنٹل انسپیکٹرز اور نجی لو گ کراچی کے صنعتی اضلاع ملیر، کورنگی، کیماڑی اور غربی میں صنعتوں کے فلٹر پلانٹس ، چیکنگ ، آلودگی کے اخراج اور دیگر بہانوں سے دورے کرتے ہیں اور صنعتکاروں سے ہر ماہ لاکھوں روپے رشوت وصول کرکے سابق وزیر اعلیٰ سندھ، سابق حکمران جماعت کے طاقتور ہائوس اور دیگر بااثر لوگوں کو کرپشن سسٹم کے تحت رشوت پہنچاتے رہے اور سیپا میں کرپشن سسٹم کے اہم کرداروں کو دوبارہ تعینات کیا گیا ہے تاکہ شہر کی صنعتوں سے وصولی کی جائے، دلچسپ بات یہ ہے کہ 2سال پہلے پلاسٹک کے صنعتکاروںکی کرپشن کی شکایت پر منیر عباسی کا لاڑکانہ تبادلہ کیا گیا ، جبکہ اہم ادارے کے افسر کے رشتیدار سے رشوت طلب کرنے پر کامران کیمسٹ کو بھی تمام عہدوں سے فارغ کرکے لیبارٹری میں تعینات کیا گیا تھا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں