کراچی ساحل پر تیل ، تحقیقاتی رپورٹ میں بائیکو کو کلین چٹ مل گئی
شیئر کریں
کراچی اور بلوچستان کے ساحل پر آلودگی پھیلانے والے جہاز کا پتہ چلا لیا گیا۔تیل گڈانی کے ساحل پر لنگر انداز 2 ہزار ٹن وزنی جہاز سے نکالا گیا ہے ۔مالکان نے شپ بریکنگ یارڈ کے ٹھیکیدار کو جہاز کا فالتو بنکر آئل ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری دی جس پر ٹھیکیدار نے ایک چھوٹی کشتی سے جہاز کے ایندھن کو سمندر میں پھینکا۔ذرائع نے بتایا کہ ٹھیکیدار نے رقم بچانے کیلئے 7 سے 10 میٹرک ٹن بنکر آئل ساحل کے قریب ہی گرایا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں بائیکو کو کلین چٹ دے دی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ مبارک ولیج سے ملنے والا تیل کوئی بھی ریفائنری استعمال نہیں کرتی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مبارک ولیج سے ملنے والے تیل کے نمونوں کا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا گیا جس میں بائیکو کی پائپ لائن سے تیل کا رساؤ نہ ہونے کی تصدیق ہوئی۔ساحل پر آنے والا تیل بنکر آئل تھا جو بحری جہاز ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ جہاز کے بنکر سے ملے آئل اور سمندر میں پھیلے تیل کے نمونے فرانزک معائنے کیلئے بھجوا دیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ بنکر آئل نے 5 اسکوائر کلومیٹر کو آلودہ کیا جس سے یہ آئل بلوچستان اور کراچی کے ساحلوں پر پھیل گیا ۔شدید آلودگی سے مچھلیوں سمیت دیگر آبی حیات مرنے لگی ہیں جب کہ اس وجہ سے ماہی گیروں کا روزگار بھی متاثر ہورہا ہے ۔ حکومتی اداروں کی جانب سے ساحل کی صفائی کا کام بھی جارہی ہے ۔