میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دہشت گردی کے ہاتھوں یرغمال شہرقائد کے 25سال .... قاتلوں کا نشانہ بننے والی کراچی کی معروف شخصیات

دہشت گردی کے ہاتھوں یرغمال شہرقائد کے 25سال .... قاتلوں کا نشانہ بننے والی کراچی کی معروف شخصیات

منتظم
اتوار, ۳۰ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

رواں سال بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال امجد فرید صابری،گزشتہ سال صحافی وحید الرحمن ،انسانی حقوق کی خاتون کارکن سبین محمود
2014میں پروفیسرشکیل اوج کے علاوہ مفتی شامزئی ،علامہ عباس کمیلی ،شہدائے نشترپارک و دیگر شخصیات فہرست میں شامل ہیں
کراچی میں مسلسل لاقانونیت کے سبب قاتلوں نے گزشتہ 25 سال کے دوران جہاں شہر کے کئی معروف شخصیات، مذہبی رہنماﺅں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی حکام، نمایاں بیوروکریٹس، غیرملکی سفارت کاروں، اہم عدالتی شخصیات، مخیر حضرات، انسانی حقوق کیلیے کام کرنے والوں، تاجر و صنعتکاروں، صحافیوں اورسیاسی و سماجی شخصیات کی جان لے لی ہے،وہیں ہزاروں بے گناہ شہری بھی اسکانشانہ بنے ہیں۔ 2016میں بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال امجد فرید صابری قاتلوں کا ٹارگٹ بنے، 2015 میں جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسراور صحافی وحید الرحمن کو قتل کردیا گیا، اس کے چند دنوںبعد ہی انسانی حقوق کیلیے کام کرنے والی نمایاں شخصیت سبین محمود دہشت گردوںکا نشانہ بن گئیں۔13مئی2015کو سانحہ صفورہ گوٹھ رونما ہوا جس میں مسلح دہشت گردوں نے اسماعیلی کیمونٹی کی بس پر فائرنگ کرکے27 مردوںاور18خواتین کو قتل کردیا تھا، 18ستمبر 2014کو کلیہ معارف اسلامی جامعہ کراچی کے رئیس ڈاکٹر شکیل اوج کو گلشن اقبال میں قتل کردیا گیا۔ دس ستمبر 2014کو جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مولانا مسعود بیگ حیدری کے علاقے میں قتل کردیے گئے۔ 8ستمبر 2014کو سابق سینیٹر علامہ عباس کمیلی کے صاحبزادے علی اکبر کمیلی کو عزیز آباد میں اپنی آئس فیکٹری کے باہر فرقہ وارانہ دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ 27فروری 2014کو معروف مذہبی اسکالر علامہ تقی ہادی نقوی قتل کردیے گئے۔ 9جنوری 2014کو ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم خان نے جام شہادت نوش کیا۔ 21 جون 2013 کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے جواں سال بیٹے کو قتل کردیا گیا۔ جون 2013میں اس وقت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس مقبول باقر جو بعد میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج ہیں۔ برنس روڈ پر انکے قافلے کے قریب بم دھماکہ کیا گیا، جس میں جسٹس مقبول باقر زخمی ہوئے۔ 18مئی 2013کو تحریک انصاف کی سینئر نائب صدر زہرا شاہد ڈیفنس میں اپنے گھر کے باہر قتل کردی گئیں۔ 13مارچ 2013کو اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سربراہ پروین رحمن کو قتل کردیا گیا۔ مارچ 2013ہی میں معروف صنعتکار علی اصغر راجانی کو سائٹ کے علاقے میں قتل کردیا گیا۔ 16 جنوری 2013کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی سید منظر امام کو اورنگی میں نشانہ بنایا گیا۔9جنوری 2013کو ایک معروف نجی اسکول کے مالک سید علی حیدر جعفری نارتھ کراچی میں قتل کردیے گئے۔12 اکتوبر 2012کو ایک مقامی رپورٹرزمان علی کو لیاری میں قتل کردیا گیا۔ 28مئی 2012کو سپرنٹنڈنٹ پولیس شاہ محمد کو قتل کردیا گیا۔ یکم جنوری 2012کو پاسبان جعفریہ کے رہنما عسکری رضا کو قتل کردیا گیا۔ 2011میں سعودی سفارتکار حسن القحطائی کو خیابان شہباز کے علاقے میں قتل کردیا گیا۔ 13جنوری 2011کو جیو ٹی وی کے کراچی میں رپورٹر ولی خان بابرکو لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ یکم اگست 2010 کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رضا حیدر کو قتل کیا گیا۔جولائی 2006کو معروف شیعہ عالم علامہ حسن ترابی اور 12 سالہ بھتیجے کو خودکش حملے میں قتل کردیا گیا۔ 15 جون2006کو ایک سینئر جیل افسر امان اللہ خان نیازی کا قتل ہوا۔ 11اپریل 2006کو نشتر پارک میں عیدمیلادالنبی کے جلسے میں بم دھماکے سے سنی علما سمیت 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ 2 مارچ 2006کو امریکی قونصل خانے کے قریب خودکش حملے میں امریکی سفارت کار ڈیوڈ فوائے سمیت 4افراد ہلاک ہوئے۔ 30 مئی 2004 کو جامعہ بنوریہ کے معروف اسکالر مفتی نظام الدین شامزئی کو شہید کردیا گیا۔ 10جون 2004کو اس وقت کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل احسن سلیم حیات کے قافلے پر مسلح دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 11افراد ہلاک ہوئے۔ 3 اکتوبر 2003کو بس پر فائرنگ کے نتیجے میں سپارکو کے 6 ملازمین جاں بحق ہوئے۔8مئی 2002کو شیرٹن ہوٹل کے قریب نیول بس کے بم دھماکے میں 11فرانسیسی اور تین پاکستانی ہلاک ہوئے۔ 4 مارچ 2002کو معروف ڈاکٹر آل صفدر زیدی قتل کردیے گئے۔ 22فروری 2002کو امریکی صحافی ڈینیل پرل کا قتل ہوا۔ 10اکتوبر 2001کو چیئرمین سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن سید حسن زیدی کو قتل کردیا گیا۔ 30جون 2001کو وزارت دفاع کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سید ظفر حسین کو قتل کردیا گیا۔ 26جولائی 2001کو پی ایس او کے مینیجنگ ڈائریکٹر شوکت رضا مرزا قتل کردیے گئے۔21 دسمبر 2001کو اس وقت کے وزیر داخلہ معین الدین حیدر کے بھائی احتشام الدین حیدر کو سولجر بازار کے علاقے میں قتل کیا گیا۔ 17اکتوبر 1998کو سابق گورنر حکیم محمدسعید قتل کردیے گئے۔ 5 جولائی 1997کو کے ای ایس سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد کو ان کے ڈرائیورسمیت قتل کردیا گیا۔ 20ستمبر 1996کو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹے اور بینظیر بھٹو کے بھائی میر مرتضی بھٹو کو قتل کردیا گیا۔10جون 1996 کو ریٹائر جج نظام احمد اور ان کے بیٹے ندیم احمد کو پی ای سی ایچ ایس میں گھر کے باہر قتل کردیا گیا۔ دسمبر 1995میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین کو قتل کردیا گیا۔ جن کی لاشیں گڈاپ سے ملیں۔ 4دسمبر 1994کو معروف صحافی مدیر تکبیر محمدصلاح الدین اپنے دفتر کے باہر قتل کردیے گئے۔ یکم مئی 1993کو ایم کیو ایم کے چیئرمین عظیم احمد طارق کو فیڈرل بی ایریا میں اپنے گھر میں قتل کیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں