میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اہل کشمیر کی قربانیاں رنگ لائیں گی

اہل کشمیر کی قربانیاں رنگ لائیں گی

منتظم
اتوار, ۳۰ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

yahya-mujahid

یحییٰ مجاہد
ریاست جموں وکشمیر کے مسلمانوں نے19 جولائی 1947ءکو ایک متفقہ قرار داد کے ذریعے وہاں کے راجہ ہری سنگھ سے مطالبہ کیا کہ ریاست کا الحاق پاکستان سے کر دیاجائے۔ مگر کشمیریوں کی خواہش آج بھی خواہش ہی ہے۔ 27 اکتوبر 1947ءمسلمانان کشمیر کے لیے تاریخ کا سیاہ دن جب نئی نویلی براہمنی سامراج نے تقسیم برصغیر اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی اور سازش و منافقت کے ذریعے 87فیصد مسلمانوں کی آبادی پر مشتمل ریاست جموں وکشمیرپر شب خون مارا۔ ڈھائی لاکھ کشمیریوں کوخون میں نہلاکر پانچ لاکھ لوگوں کو بے گھر کردیاگیاجبکہ خواتین کی عصمتیں تارتاراور معصوم بچوں کونیزوں پراچھالاگیااورکشمیر کی آزادی کو صلب کیا۔ جب کشمیری عوام نے اپنی جدوجہد کو تیز کیا اور مسلمان کشمیر میں جنگ جیتنے کے قریب ہوئے تو بھارت نے اقوام متحدہ کا سہارا لیا اور حق خودارادیت کی قراردادوں کے باوجود ہٹ دھرمی دکھائی اور آج تک کشمیریوں کو ان کا حق نہیں دیا۔ پون صدی ہونے کو آئی بھارتی افواج نے بندوق کے زور پر کشمیریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
ریاست جموں و کشمیر کو جو اپنے جغرافیائی محل و قوع کے لحاظ سے پاکستان کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہے، تقسیم ھند کے ایجنڈہ کے مطابق بہر صورت پاکستان میں شامل ہونا چاہے تھا۔لیکن بھارتی سامراج نے تو پاکستان کے قیام کو دل سے قبول ہی نہیں کیا۔ آج پھر کشمیر بھر پور سراپا احتجاج ہیں۔ نہتے کشمیری آٹھ لاکھ مسلح بھارتی فوجیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے بھی پر عزم ہیں کہ وہ آزادی لے کر رہیں گے۔چھ لاکھ سے زائد شہادتوں کے باوجود انکے حوصلے بلند اور عزم جوان ہیں۔بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کیخلاف پیلٹ گن جیسے ممنوعہ ہتھیار استعمال کرنے کے باوجود بھی ان کا جذبہ آزادی نہیں کچل سکی۔ آزادی کشمیر کی تحریک در حقیقت تکمیل پاکستان کی تحریک ہے۔انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر خاموشی بھی افسوسناک ہے۔ کشمیری پاکستان کی سا لمیت کی جنگ لڑ رہے ہیں‘ انہیں بھارت کی دھشتگردی کے حوالے کر دینا کسی صورت درست قرار نہیں کیا جا سکتا۔ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان ،بچے،بوڑھے اور خواتین بھارتی درندوں کی جارحیت کا مل کر مقابلہ کر رہے ہیں اور سیسہ پلائی دیوار بن کر پیغام دے رہے ہیں کہ ظلم وجبرکی بنیاد پر ایمان کی حرارت کو نہیں دبایا جا سکتا۔ کشمیریوں نے تاریخی ہڑتالوں سے ثابت کر دیا کہ وہ کشمیر پر بھارتی قبضہ کسی صورت برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ بھارت پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے دباﺅ بڑھایاجائے۔ سرینگر سے سید علی گیلانی اگر یہ نعرہ بلند کرتے ہیں کہ اسلام کے رشتے سے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے کشمیری مسلمان لاکھوں شہادتیں پیش کرنے کے باوجود ثابت قدم ہیں اور بھارت سرکار کی غلامی قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔کشمیریوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے اور جاری رہے گی۔
بھارت کا دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کی اصطلاح غلط ہے کیونکہ اگر بھارت میں جمہوریت ہوتی تو ریاست جموں کشمیر پر فوجی قبضے کی بجائے کشمیریوں کو انکا حق ملتا۔کشمیر ایک وادی کا نہیں بلکہ کرہ ارض پر سب سے بڑی جیل کا نام ہے جس میں لاکھوں لوگ قید ہیں اور بھارتی ظلم و دھشتگردی کا شکار ہیں۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ فوج داخل کی ہوئی ہے جس نے دن رات کشمیری مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے لیکن کشمیریوں نے بھارت کا کسی قسم کا کوئی دباﺅ قبول نہیں کیا اور پاکستان کا پرچم بلند کر کے کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے بلند کئے۔ مودی سرکار اس بات کو جان لے کہ اہل کشمیر کی بھارتی قبضہ کے خلاف جاری یہ تحریک آزادی اس بات کی دلیل ہے کہ انہیں امداد نہیں آزادی چاہیے۔ بھارت خطے میں امن کا خواہش مند ہے تو انہیں کشمیریوں کو ان کی امنگوں کے مطابق آزادی دینا ہو گی۔ آزادی کشمیر کے لیے مذاکرات کی نہیں بلکہ 1947-48ءجیسی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ اگر پاکستان جلد آزادی کشمیرکا خواہش مند ہے تو اس جدوجہد کا آغاز کرے جس کے ذریعے ہم نے آزاد کشمیر حاصل کیا تھا۔ عالمی برادری کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزادی دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ اس کے غاصبانہ قبضہ میں ہے۔ دنیا بھارت کی جانب سے دیئے گئے فریب میں آنے کے بجائے اہل کشمیر کی مظلومانہ آواز کو سنے اور پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر کشمیریوں کو بھارتی جبر و تسلط سے کامل آزادی دلائے۔
برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو چار ماہ مکمل ہونے کو آئے اور بھارتی بربریت آج بھی جاری ہے۔مقبوضہ کشمیر میں اسلام اور آزادی کی علمبردار قوتیں اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بقا و سالمیت اور تکمیل پاکستان کی جنگ بھی لڑرہے ہیں۔ مجاہدین پاکستان کی شہ رگ جموں و کشمیر کو بھارت سے چھڑانے کے لیے اپنی جان و مال اور عزت و آبرو قربان کر رہے ہیں۔ سخت کرفیو کے باوجود کشمیر ی ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم لیے پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کررہے ہیں۔ انڈیا کشمیریوں کی حق کی آواز کو دبانے اور جذبہ حریت کو کچلنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہا ہے۔ مگر وادی میں جاری بدترین کرفیواور ظلم و استبدا کے باوجودکشمیریوں کی تحریک کو دبا نہیں سکا۔ بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے کشمیریوں کی لازوال قربانیاں قابل تحسین ہیں۔ پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کی عملی امداد کرے اور ہر طرح سے سیاسی سفارتی اور فوجی امداد کی جائے۔ اگر ہم اب بھی کشمیریوں کا ساتھ نہ دیا گیا تو ھم کبھی بھی اپنی شہ رگ کو بھارتی پنجہ استبداد سے نہیں چھڑا سکیں گے۔ یہ ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی ہر ممکن مدد و حمایت جاری رکھیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں جاری ہے۔ انڈیا نے اپنے غاصب فوجیوں کو کشمیریوں پر ظلم وستم کے لیے کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ ان ساڑھے تین ماہ میں وادی کا سارا نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔ دس ہزار سے زائد کشمیری اور ان کے قائدین جیلوں میں ڈال دیے گئے بھارت نے ہر حربہ آزما کر دیکھ لیا ہے لیکن اس کے باوجود کشمیریوں کے عزم میں کمی نہیں آ سکی۔ انڈیا کے زوال اور کشمیر کی آزادی کا وقت قریب ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں