میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وظیفے کی رقم ڈکارنے کاالزام، لیاری نرسنگ کالج کی پرنسپل کیخلاف طلبہ سڑکوں پرآگئے

وظیفے کی رقم ڈکارنے کاالزام، لیاری نرسنگ کالج کی پرنسپل کیخلاف طلبہ سڑکوں پرآگئے

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۰ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

لیاری نرسنگ کالج کے طلبہ کا لاکھوں روپے رشوت لینے پر پرنسپل شبانہ بلوچ، نرسنگ انسٹرکٹرمہرو شیخ کے خلاف احتجاج، شبانہ بلوچ نے حامیوں کے ساتھ طلبہ کے احتجاج پر دھاوا بول دیا، پرنسپل شبانہ بلوچ خود طلبہ کوگلے سے پکڑ لیا۔جراٗت کی رپورٹ کے مطابق لیاری نرسنگ کالج کے سینکڑوں طلبہ نے سندھ سیکریٹریٹ میں واقع محکمہ صحت سندھ کے مرکزی دفتر کے سامنے احتجاج کیا، طلبہ واجد علی خان، اویس آفریدی، عرفان احمد اور نبیل نے الزام عائد کیا کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ہر ایک طالب علم کو 18 ماہ کا 2 لاکھ 50 ہزار روپے کا وظیفہ ملتا ہے، سینکڑوں طلبہ کے وظیفے کی رقم ڈیڑھ کروڑ روپے ہوتی ہے، لیاری نرسنگ کالج کی پرنسپل شبانہ بلوچ چھٹیاں کرنے کے باعث طلبہ سے تمام رقم رشوت کے طور پر وصول کرنا چاہتی ہے، تین طلبہ زاہد حسین، زاہد اسلام اور نسیم سے پرنسپل نے لاکھوں روپے زبرستی وصول کر لئے ہیں، پرنسپل شبانہ بلوچ نے گائنی نرس مہرانساء کو غیرقانونی طور پر کلینیکل انسٹرکٹر کی کرسی پر قابض کیا ہوا ہے، پرنسپل طلبہ سے انٹرولمنٹ، میلاد اور پکنک کے نام پر بھی ہزاروں روپے وصول کرتی رہے ہیں، کورونا وائرس کے طور اسپیشل ڈیوٹی کرنے والے طلبہ کی ڈیوٹی کے 25لاکھ روپے بھی طلبہ کو ادا نہیں جا رہے، محکمہ صحت سندھ کے افسران نے 2 ماہ پہلے پرنسپل شبانہ بلوچ ، گائنی نرس مہرالنساء کے خلاف انکوائری کی لیکن تاحال انکوائری منظرعام پر نہیں آسکی، ہمارا مطالبہ ہے کہ پرنسپل کو عہدے سے فارغ کیا جائے اور طلبہ کی لوٹی ہوئی رقم واپس کروائی جائے بصورت دیگر طلبہ خودسوزی پر مجبور ہونگے۔ جبکہ احتجاج کے دوران پرنسپل شبانہ بلوچ اپنے حامیوں کے ساتھ پہنچ گئی ، شبانہ بلوچ نے طلبہ کو گلے سے پکڑ لیا اور تشدد کرنے کی کوشش کرتی رہے، پرنسپل شبانہ بلوچ کے طلبہ کو گلے سے پکڑنے کے دوران موجود پولیس اہلکار تماشہ دیکھتے رہے ۔دوسری جانب پرنسپل شبانہ بلوچ نے الزام عائد کیا کہ جماعت اسلامی کے ایم پی اے عبدالرشید کالج میں جماعت کا یونٹ کھول کر نرسنگ کالج پر قبضا کرنا چاہتے ہیں، کالج میں کسی بھی جماعت کا یونٹ کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عبدالرشید نے طلبہ کو احتجاج کے لئے اکسایہ ہے، احتجاج کے دوران کچھ لوگوں نے مجھے جان سے مارنے کی کوشش کی اور ان کے پاس ہتھیار تھے، احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے داخلا ختم کی جائے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں