حیدرآباد، مون سون سے نمٹنے کی تیاری کے دعوے بے سود ثابت
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد میں بارش سے شہر کے کئے علاقے زیر آب، مون سون سے نمٹنے کی تمام تیاریوں کے دعوے دھرے رہ گئے، کلاتھ مارکیٹ، لطیف آباد قاسم آباد سمیت کئے جگہوں سے آب نکاسی نہ ہو سکی، انتظامیہ کی جانب سے 6 سو زائد ملی میٹر بارش پڑنے کا انکشاف، ایم کیو ایم کی میئر حیدرآباد پر الزامات کی بوچھاڑ، کاشف شورو کو فوٹو سیشن میئر ورار دے دیا، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں بارش کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا، بارش کے باعث شہر کے 50 فیصد سے زائد علاقے زیر آب آگئے جبکہ متعلقہ اداروں کی جانب سے مون سون بارشوں سے نمٹنے کی تمام تر دعوے دہرے کے دہرے رہ گئے، میئر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کے مطابق حیدرآباد میں 6 سئو زائد ملی میٹر بارش برسنے کا دعویٰ کیا تاہم محکمہ موسمیات کے مطابق حیدرآباد کے دیہی علاقے میں 116، شہری علاقے میں 102،، قاسم آباد میں 95 اور لطیف آباد میں 105 ملی میٹر بارش رکارڈ کی گئی، بارش کے باعث لطیف آباد نمبر 2،6،11،10، سٹی کے علاقے کلاتھ مارکیٹ، پریٹ آباد، گاڑی کھاتہ سمیت قاسم آباد کے مختلف علاقوں میں راستے تالاب کا منظر پیش کرنے لگے ہیں، دوسری جانب ایم کیو ایم حیدرآباد نے میئر حیدرآباد کاشف شورو کو فوٹو سیشن میئر قرار دیتے ہوئے الزامات کی بوچھاڑ کردی ہے، ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی انجنیئر عبدالعیم خانزادہ اور وسیم حسین نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہمئیر حیدرآباد نے ترقیاتی کام کروائے ہوتے تو آج حیدرآباد ڈوبتا نہیں سید وسیم حسین،حیدرآباد میں ایک ارب کے کام کا دعویٰ کرنے والے مئیر اور 15 سال پی پی کی صوبائی حکومت کے بعد حال یہ کہ نالوں کی عدم صفائی،گٹروں کے ڈھکن نہیں اور واسا کے ملازمین کی تنخواہیں تک نہیں دی گئیں، رکن سندھ اسمبلی ناصر قریشی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ قاسم آباد کے میئر نے حیدرآباد کا بیڑا غرق کر دیا اگر نالوں کی صفائی اور پمپنگ اسٹیشن سدھار دیتے تو بارش کا پانی کھڑا نہیں ہوتا ۔