نریندر مودی اور آر ایس ایس کے اختلافات سامنے آگئے،حکمراں جماعت کے صدر کے بیان سے دراڑ پڑی
شیئر کریں
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کی نظریاتی سرپرست ہندوتوا حامی آر ایس ایس سے اختلافات سامنے آگئے۔بھارتی اخبار کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کو حالیہ انتخابات میں پارلیمنٹ میں اکثریت کھونے، بنگلادیش کی اتحادی حسینہ واجد حکومت ختم ہونے سے خارجہ پالیسی کو دھچکا لگنے کے بعد اب اپنی پارٹی اور ہندو قوم پرست تنظیم آر ایس ایس کے درمیان بڑھتی دوریوں جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔بھارتی اخبار لکھتا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے تعلقات میں دراڑ بی جے پی کے صدر کے بیان سے پڑی جس میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو اب آر ایس ایس کی ضرورت نہیں رہی۔جواباً آر ایس ایس کے سربراہ نے مودی حکومت سے ریاست منی پور کو مستحکم کرنے کیلیے فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا جہاں مودی حکومت مہینوں بعد بھی امن و امان قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔؎آر ایس ایس رہنماؤں نے پارلیمںٹ میں اکثریت نہ ملنے کو بی جے پی کے تکبر کی سزا بھی قرار دیا۔بھارتی اخبار لکھتا ہے کہ مودی کو اقتدار میں رہنے اور آر ایس ایس کو ہندوتوا نظریے کے پھیلاؤ کو نقصان سے بچانے کیلیے ایک دوسرے کی ضرورت ہے اور یہی نظریہ ضرورت دونوں کو اختلافات بات چیت سے حل کرنے پر آمادہ کر رہا ہے۔ان کوششوں کا نتیجہ آر ایس ایس کے 31 اگست سے 2 ستمبر کے درمیان ہونے والے سالانہ اجلاس کے بعد سامنے آنے کی توقع ہے۔