اگر کسی جج میں جرأت ہے تو پرویز مشرف کو کٹہرے میں لاکر دکھائے
شیئر کریں
عمران خان فنڈنگ کیس سے کیوں بھاگ رہا ہے، حافظ حفیظ الرحمن
ججوں کی فیملی نے نواز شریف کے خلاف فیصلے پر عدالت میں تالیاں کیوں بجائیں
عدالتی فیصلے نے کٹھ پتلی وزیراعظم کی راہ ہموار کردی، راجہ فاروق
اسلام آباد (بیورو رپورٹ) وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کو مکمل طور پر فکسڈ فیصلہ قرار دیا۔ اسلام آباد میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ یہ مکمل طور پر فکسڈ فیصلہ ہے اور آرٹیکل 62 ایف کی آڑ میں بغاوت کی گئی ہے، اگر کسی مصنف میں جرات ہے تو پرویز مشرف کو کٹہرے میں لائے، آئین توڑنے اور ملک کو 75 ہزار لاشوں کا تحفہ دینے والا 44 ارب کا مالک ہے جب کہ 4 پی سی او ججز کو سب سے پہلے مبارکباد بھی پرویز مشرف نے دی تھی، افتخار چوہدری کے بیٹے کے کیس میں اس کے والد کو شامل کیوں نہیں کیا گیا، عمران خان را سے فنڈنگ کے کیس میں کیوں بھاگ رہا ہے اور کیا ان سے پوچھا جائے گا کہ وہ کیوں عدالتی مفرور ہے؟۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ہمارے سوالوں کا جواب دے، نیب کے فیصلے کے لئے ٹائم فریم طے کرے اور آئندہ نیب میں جس کا بھی کیس آئے اس کے لئے جے آئی ٹی بنائے، عدالت کے باہر تحریک انصاف کے لفنگے اور شیخ رشید عدالتیں کیوں لگاتے ہیں، کیا شیخ رشید جی ایچ کیو کا ترجمان ہے، جی ایچ کیو اس پر ضرور وضاحت کرے، درحقیقت نواز شریف کے تین بڑے قصور ہیں، ایک قائداعظم کی مسلم لیگ کی ساکھ اور وقار کو بحال کرنا، دوسرا پنجاب کیخلاف چھوٹے صوبوں کی حق تلفی کے الزام کو زائل کرنا، تیسرا سول بالادستی قائم کرنا۔حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ جے آئی ٹی میں مشرف کا آدمی اور تحریک انصاف کا کارکن شامل تھا، کیا پہلے کبھی ججز کی فیملیز نے وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دینے پر عدالت میں تالیاں بجائی ہیں، میں اعلان کرتا ہوں کہ ہمارا وزیر اعظم آج بھی نواز شریف ہے اور انہیں کبھی سابق وزیر اعظم نہیں کہوں گا۔اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ ایک بار پھر نظریہ ضرورت زندہ کر دیا گیا ہے، دکھ ہے کہ نواز شریف کی بحثیت وزیر اعظم تذلیل کی گئی، شاید طے ہو چکا تھا کہ نواز شریف کو اتارنا ہی اتارنا ہے، دو ججز نے تو بغیر فیئر ٹرائل کے پہلے ہی فیصلہ دے دیا تھا، عدالتی فیصلے نے مستقبل میں کٹھ پتلی وزیر اعظم کی راہ ہموار کر دی، یہ کونسا فیئر ٹرائل ہے کہ نواز شریف کو اپیل کا حق بھی نہیں، اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ ججز کی فیملیز وہاں کیا کر رہی تھیں، اب مجھے بطور کشمیری سوچنا پڑے گا کہ میں کس ملک کے ساتھ الحاق کی بات کرتا ہوں۔